کورونا سے بچاو¿ کی ویکسین سب سے پہلے برطانیہ میں لگانی شروع ہوئی تھی، لیکن اس کے باوجود آج برطانیہ میں مکمل لاک ڈاو¿ن اور سکول بند ہوگئے ہیں، امریکہ میں بھی کوئی بہتری نہیں آرہی، اس کے باوجود جن ممالک نے ویکسین تیار کرلی ہے، وہ اس کو فروخت کرنے کےلئے رابطے بڑھا رہے ہیں۔ اگرچہ کورونا ویکسین کے بارے میں مغرب سے ہی ایسی معلومات آ رہی ہیں، جن کے مطابق فائدہ کم اور نقصان زیادہ دینے والی ہے اور اس حوالے سے افواہوں پر مبنی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔ ابھی پاکستان میں کسی نے کوئی باقاعدہ مہم نہیں چلائی، جس طرح پولیو کے انسدادی قطروں کے بارے میں منفی تاثر پایا جاتا ہے، اسی وجہ سے پاکستان دوسرا ملک بن گیا ہے، جہاں پولیو ختم نہیں ہو سکا، پہلا ملک افغانستان ہے۔ کورونا ویکسین کے متوقع خریداروں میں پاکستان اہم ملک ہے، 22 کروڑ کی آبادی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، ہمارے لئے پہلی ترجیح تو بہرحال چین ہی ہے، جس کی ویکسین کے تجربات بھی پاکستان میں ہوتے رہے ہیں۔ ہمیں یہ بھی امید ہے کہ چین بالآخر مفت ویکسین دینے پر مجبور ہوجائے گا، اس کے باوجود روس بھی ہمیں اپنی ویکسین فروخت کرنے کی کوشش کر رہا ہے، روس کی سپوتنک ویکسین 91.5 فیصد موثر ہے۔ دیکھا جائے تو انسداد کورونا ویکسین کے بارے میں جو بھی افواہیں پھیلی ہوئی ہیں، وہ امریکہ میں تیار ہونے والی ویکسین کے بارے میں ہیں، جس کو بل گیٹس سپانسر کر رہا ہے۔ اس حوالے سے چین اور روس کی تیار کردہ ویکسین محفوظ ہو سکتی ہیں، کیونکہ امریکہ اور روس کے مفادات کبھی ایک نہیں ہو سکتے اور اب تو چین بھی امریکہ کا اہم حریف ہے، دونوں کے درمیان کورونا وائرس کے حوالے سے شدید اختلافات رہے ہیں، امریکی صدر ٹرمپ تو کورونا کو چینی وائرس کہتے رہے ہیں، جبکہ چین نے امریکہ کے ڈاکٹروں پر الزام لگایا تھا کہ وہ ووہان میں یہ وائرس لے کر آئے تھے۔ اب یہ تو ممکن نہیں کہ امریکہ اور چین اس کی ویکسین بنانے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہوں، اس لئے اگر مفت میں مل رہی ہے تو استعمال میں کوئی مضائقہ نہیں، لیکن اس کےلئے ضروری ہے کہ اس کی افادیت کا بھی پتہ چل جائے، کسی بھی دوائی یا ویکسین کی تیاری میں اس کی کلینیکل تجربات بہت اہمیت رکھتے ہیں، بلکہ عام دوائی کی نسبت ویکسین زیادہ حساس ہوتی ہے، اس کے لیے انسداد کورونا ویکسین کی تیاری میں ایک سال سے زیادہ عرصہ لگ گیا، مگر اب وائرس نے اپنی ہیئت تبدیل کرنا شروع کر دی ہے، برطانیہ میں جس نئی شکل کا کویڈ وائرس دریافت ہوا ہے، یہ زیادہ خطرناک اور سخت جان ہے، اور اسی وجہ سے برطانیہ پہلے دنیا سے الگ ہوا، اس کی سرحدیں بند ہو گئیں اور اب ملک میں لاک ڈاو¿ن لگایا جا رہا ہے۔ اس ویکسین کی کارکردگی کا معیار اور اعتبار بھی تبدیل ہو گیا ہے، پاکستان میں تو ابھی ویکسینیشن شروع ہی نہیں ہوئی اور عوام نے بے خوف ہو کر احتیاط بھی چھوڑ دی ہے، اگرچہ وائرس کے پھیلاو¿ میں تیزی آئی ہے لیکن تعلیمی اداروں کی بندش کے علاوہ کوئی دوسری تدبیر اختیار نہیں کی گئی، ہمارا ایک المیہ یہ ہے کہ ہم جس کو چیز کو خود قبول نہیں کر پاتے، اسے دوسروں کے لئے بھی اجازت نہیں دیتے، یہ مذہبی اور سیاسی نظریات ہوں، تہذیب و تمدن ہو، رہن سہن اور لباس کا انداز ہو یا پھر کوئی ویکسین ہو، جو ہمیں پسند نہیں وہ کسی کےلئے بھی قبول نہیں،اس لیے پولیو ویکسین کے قطرے پلانے والے رضاکار، جو عام طور پر خواتین ہوتی ہیں، ان اصلاح کاروں کا ہدف ہوتی ہیں۔ اب اگر امریکہ سے چلنے والی افواہیں ایسے گروہوں تک پہنچ گئیں اور کورونا ویکسین کے بارے میں تحفظات پھیل گئے تو یہ ایک الگ ایشو جائے گا اگرچہ سعودی عرب سمیت بیشتر عرب ممالک میں علماءاور شرعی مفتی پہلے ویکسین لگوا رہے ہیں، تاکہ عوام کو کسی غلط فہمی سے بچایا جا سکے، اب وہ وقت آنے والا ہے جہاں ہمیں اپنی اور اپنی اولاد کی بقا کے لیے ایک ہو کر سوچنا اور عمل کرنا ہوگا، ہم نے باہمی اختلافات کی وجہ سے کورونا کے پھیلاو¿ میں بڑا کردار ادا کیا ہے، مگر اب اس کے انسداد کےلئے ایک ہونا ہی پڑے گا۔