الیکشن کمیشن کی پاکستان میں انتخابات بائیو میٹرک سسٹم کے تحت کرانیکی مخالفت

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے  آئندہ عام انتخابات بائیو میٹرک سسٹم کے تحت کروانے کی مخالفت کردی ہے اور کہا ہے کہ ابھی یہ سسٹم پاکستان میں نہیں چل سکتا۔

 صرف بائیو میٹرک کے لئے درکار مشینوں کی خریداری پر ہی تیس ارب روپے خرچ ہونگے اور یہ مشینیں پانچ سال بعد ناکارہ ہوجائینگی۔

 قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے  پارلیمانی امور  نے اس حوالے سے بل بھی موخر کردیا جبکہ  خواتین کو ہر ڈویژن سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے نمائندگی دینے سے متعلق پرائیویٹ ممبر بلز بھی ملتوی کردیاگیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس  مجاہد علی کی زیر صدارت ہوا اجلاس میں سانحہ مچھ میں شہید ہونے والے افراد کے لیے فاتحہ خوانی،دہشت گردی کے واقعات اور وطن کے دفاع کے لیے جانیں قربان کرنے والوں کے لیے بھی دعائے مغفرت کی گئی۔

 اراکین کمیٹی نے بروقت ایجنڈے  سے متعلق ورکنگ پیپر نہ ملنے پر احتجاج کیا۔ وزیر پارلیمانی امور اراکین کے احتجاج پر اپنے سٹاف پر برس پڑے۔

 علی محمد خان نے کہا کہ بروقت ایجنڈا کیوں نہ دیا گیا یہ سب برداشت نہیں۔آئندہ ایسا ہوا تو پھر وزارت کے تمام افسران کو تبدیل کروادونگا۔

 اس موقع پر اراکین نے مطالبہ کیا کہ الیکشن قوانین میں ترامیم اہم معاملہ ہے اس میں جلد بازی نہ کی جائے یہ معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر التوا ہے ان کے فیصلے کا بھی انتظار کیا جائے ہم الیکشن قوانین پر اپنی جماعتوں سے بھی رہنمائی لیں گے۔

علی محمد خان  نے کہا کہ  اراکین کی رائے کا احترام ہے ترامیم پر غور کیلئے وقت دے دیا جائے الیکشن قوانین میں ترامیم کے بل کا محرک میں ہوں بل کے تحت ہر جماعت ہر ڈویژن سے خواتین کے نام دینگی پانچ فیصد ٹکٹ خواتین کو دیے جائیں  ہر ڈویژن سے خواتین کو نمائندگی ملنے سے ساٹھ نشستوں پر خواتین سے انصاف ہوسکے گاجن خواتین کو ڈویژن سے لیا جاے گا وہ وہاں کی ووٹر ہونی چاہیے۔

اس موقع پر  الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ ہمیں اس ترمیم پر اعتراض نہیں ہے ہمارا کام الیکشن کروانا ہے جس پر علی محمد خان نے کہا کہ  یہ بل ایک سیاسی معاملہ ہے اس پر تمام جماعتوں سے مشاورت کرنا پڑے گی خواتین کی پورے پاکستان سے نمائندگی بھی سیاسی معاملہ ہے۔

اراکین کے مطالبے پر بل پرغور موخر کردیا گیا اس موقع پر  وزارت قانون نے بھی خواتین کو ہر ڈویڑن سے نمایندگی دینے کے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وزارت قانون کو اس پر اعتراض نہیں ہے یہ سیاسی فیصلہ ہے۔

 رکن کمیٹی اسلم خان کا  کہنا تھا کہ  بائیو میٹرک سسٹم ابھی پاکستان میں نہیں چل سکتا اس نظام کو لانے پر اربوں روپے خرچ ہونگے ٹیکنالوجی کسی بھی وقت خراب ہوگئی۔پاکستان میں تو نیٹ سسٹم ڈاؤن ہوجاتا ہے۔

 محمود بشیر ورک کاکہنا تھا کہ  ووٹنگ کا جو موجودہ مینوئل نظام ہے اسے ہی برقرار رکھا جائے اس موقع پر  علی محمد خان  نے کہا کہ بائیؤ میٹرک سسٹم کی سیکیورٹی اور تقدس بھی ضروری ہے۔یہ سب ٹیکنالوجی کی بات ہے یہ نظام بھی نہ چلا تو پھر ووٹ کو عزت دو کی بات ہوگی۔

 الیکشن کمیشن حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بائیو میٹرک سسٹم کیلئے صرف مشینوں کی تنصیب پر ہی تیس ارب روپے خرچ ہونگے اور پانچ سال بعد یہ مشینیں ناکارہ ہو جائیں گی نادرا کی مشینوں کی کوالٹی بھی میعاری نہیں  بائیو میٹرک ووٹنگ نظام پاکستان میں لانا اتنا آسان نہیں ہے۔

بینکوں کی بائیو میٹرک مشینوں کو ووٹنگ کیلئے استعمال کرنا آسان نہیں ہوگا اس معاملے پر کمیٹی کو آئندہ اجلاس میں تفصیلی بریفنگ دینگے   کمیٹی نے بائیو میٹرک ووٹنگ نظام لانے سے متعلق نجی بل موخر کردیا۔