لاہور:پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ ضمنی انتخابات میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی جماعتوں کے ساتھ مل کر ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے۔
پارٹی نے سندھ میں پیپلز پارٹی کی نشستوں پر ضمنی انتخابات میں اپنا امیدوار نہ کھڑا کرنے کا فیصلہ کیا ہے،امید ہے پی ڈی ایم کی جماعتیں ہماری جیتی ہوئی سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں مکمل ساتھ دیں گی۔
استعفے انشا اللہ سینیٹ کے انتخابات کے بعد دیئے جائیں گے،استعفے ایسے وقت میں دیئے جائیں گے جب ہم سمجھے گے کے پارلیمان کا اب چلنا مشکل ہے،استعفے دینا ہمارا ہدف نہیں بلکہ ہمارا اصل ہدف اگلے انتخابات کرانا ہے۔
ان خیالات کااظہارمسلم لیگ (ن) کے سیکرٹریٹ میں ضمنی انتخابات کے حوالے سے پارلیمانی بورڈ کے مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں ضمنی انتخابات کے امیدواروں کے ناموں پر غور کیا گیا،پی ڈی ایم ضمنی انتخابات میں ایک دوسرے سے تعاون کرے گی اور حکومتی امیدوار کو شکست دیں گے،ہم مشترکہ امیدوار لا کر حکومت کیخلاف ضمنی انتخابات کو ریفرنڈم ثابت کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے زرعی ملک کو بھی خوراک درآمد کرنے پر مجبور کر دیا ہے آج ملک میں گروتھ ختم ہو چکی ہے اور حکومت کو اس کا احساس تک نہیں ہے،یہ حکومت نالائق، نااہل ہونے کے ساتھ ساتھ سنگدل بھی ہے۔
2018 مئی میں بھی ایسا سانحہ ہوا تھا تو ہزارہ برادری نے آرمی چیف کو بلانے کا مطالبہ کیا تھا تو اس وقت آرمی چیف وہاں گئے تھے،تب ہم نے ان کی بھوک ہڑتال ختم کروانے کی کوئی شرط نہیں رکھی تھی لیکن اس بار وزیراعظم اڑے رہے،یہ کوئی ملکی مسئلہ حل نہیں کر سکے اور ہزارہ سانحہ کے لواحقین کو شکست دے سکے۔
پوری قوم نے دیکھ لیا کہ آپ میں کوئی ہمدردی نہیں تھی،کیا نیوزی لینڈ کی وزیراعظم بلیک میل ہو کر مظلوم مسلمانوں کے پاس گئی تھیں؟، وزیراعظم عمران نیازی کی جانب سے ہزارہ والوں کے پاس نہ جانے کی مذمت کرتا ہوں،اب وہ کوئٹہ گئے بھی تو کیا گئے، ان کے لئے شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔
پی ڈی ایم والوں نے وہاں جا کر متاثرین احساس دلایا کہ وہ اکیلے نہیں بلکہ ہم ان کے ساتھ ہیں،حکومت نے اسے ایک مسلک کا واقعہ بنا دیا حالانکہ یہ ایک انسانی مسئلہ تھا۔ ہزارہ برادری کے اراکین نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت نے ایک مسلک کے وزیر کو بھیج کر سانحہ مچھ کو مسلک کا مسئلہ بنا دیا۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا ء کے لواحقین کی وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سے ملاقات ہوئی تھی،سانحہ ماڈل ٹاؤن کا تعلق لندن پلان سے تھا،اگر سانحہ ماڈل ٹاؤن نہ ہوتا تو طاہر القادری واپس کیوں آتے، وہ تو اپنی واپسی کا پروگرام منسوخ کرچکے تھے جب آپریشن ضرب عضب جون میں شروع ہوچکا تھا۔
احسن اقبال نے سوال اٹھایا سانحہ ماڈل کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں اپنے کزن کے ساتھ کھڑا کرنے کا وعدہ کس نے کیا تھا، ڈھائی سال ہوگئے کیا مسلم لیگ کی حکومت ہے، کس کی حکومت ہے؟
سانحہ ماڈل کے پیچھے وہی ہاتھ تھے جو لانگ مارچ کے پیچھے تھے، دونوں کے دوران بہت رابطہ تھا،عمران خان کی سازش لندن پلان فارن فنڈنگ سے ہوئی تھی،یہ بھارتی اور اسرائیلی فارن فنڈنگ ملک میں بدامنی اور سیاسی بحران پیدا کرتی رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی 6 سالوں سے فارن فنڈنگ کے این آر او پر بیٹھی ہے،وہ ہمیں کیا این آر او دے گا جو خود این آر او پر بیٹھا ہے،غیرملکی فنڈنگ کیس کا فیصلہ ہو جائے تو پاکستان تحریک انصاف کی مڈل وکٹ گر جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کے 100 فیصد اراکین نے اپنے اپنے استعفے اپنی قیادتوں کو جمع کروا دئیے ہیں،ہم سینیٹ میدان کسی صورت خالی نہیں چھوڑیں گے تاکہ حکومت اکثریت لے کر آئین کا حلیہ نہ بیگاڑدے،اگر عمران خان 5 سال پورے کر گئے تو ملک کا ایسا حال ہو گا کہ کوئی وزیراعظم بننے کے لئے تیار نہیں ہو گا،2021 کو انتخابات کا سال بنانا ناگزیر ہے۔