اسلام آباد:وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب ے کہا ہے کہ رات 11 بجکر 41 منٹ پر گدو کے پاور پلانٹس میں خرابی آئی اور ایک سیکنڈ میں فریکوینسی نیچے آگئی، فالٹ کہاں آیا، تحقیقات ہونگی،حقائق سامنے آ جائیں گے۔
حکومت میں آتے ہی 49 ارب روپے سسٹم پر لگائے جس کی وجہ سے 4 سے ساڑھے 4 ہزار میگا واٹ سسٹم میں نکال سکتے ہیں،بجلی کا بریک ڈاؤن صرف پاکستان میں نہیں ہوا دنیا بھر میں ایسا ہوتا ہے، سسٹم کی بہتری کیلئے مزید کام کررہے ہیں،مستقبل میں ایسی کسی چیز کے ہونے پر زیادہ بہتر طریقے سے نمٹ پائیں گے۔
اتوار کو وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیر توانائی عمر ایوب نے بتایا کہ 11 بجکر 41 منٹ پر گدو کے پاور پلانٹس پر خرابی آئی اور ایک سیکنڈ میں فریکوینسی جو 49.5 ہوتی ہے وہ نیچے آگئی اور یکے بعد پاور پلانٹس کے سیفٹی نظام نے شٹ ڈاؤن ہونا شروع کردیا۔
انہوں نے کہا کہ پورے ملک، اوپر، شمال، جنوب میں یہ سسٹم میں گیا اور پورے ملک جہاں ہمارے پاور پلانٹس چل رہے تھے اور 11 بجکر 41 منٹ پر 10 ہزار 302 میگا واٹ ایک دم سے سسٹم سے آؤٹ ہوگئے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ اس کے فوری بعد میں نیشنل پاور کنٹرول سینٹر پہنچا اور میڈیا اور قوم کو اعتماد میں لیا، تربیلا کو ہم نے 2 مرتبہ شروع کیا اور وہ سنک ہوگیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے بجلی کی بحالی کا کام شمال سے شروع کیا اور اس وقت اسلام آباد، راولپنڈی، آئیسکو کا نظام، لاہور الیکٹرک کے علاقے، فیصل آباد کے آدھے شہر میں بجلی آچکی تھی، کراچی الیکٹرک کو تقریباً 400 میگا واٹ سپلائی ہوچکی ہے تاہم سسٹم کے واپس آن لائن آنے میں ابھی مزید چند گھنٹے لگیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں وجوہات کا علم نہیں، رات میں بھی ہم نے ٹیمیں بھیجی تھیں تاہم دھند کی وجہ سے کچھ نظر نہیں آرہا تھا جبکہ صبح بھی ہماری ٹیمز سے بات ہوئی تاہم 500 کے وی کی لائن میں فالٹ نظر نہیں آیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے دھند کم ہوگی تو تحقیقات ہوگی کہ یہ فالٹ کہاں آیا۔
نظام کی بہتری سے متعلق انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی اس وقت ٹرانسمیشن پر کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہوا، ہم نے آتے ہی 49 ارب روپے اس سسٹم پر لگائے جس کی وجہ سے 4 سے ساڑھے 4 ہزار میگا واٹ سسٹم میں نکال سکتے ہیں، اس سے قبل جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی تو 18 سے ساڑھے 18 ہزار میگا واٹ سے زیادہ ترسیل نہیں کرسکتے تھے تاہم ہم اسے 23 سے 24 ہزار میگا واٹ تک گزشتہ گرمیوں میں لے کر گئے۔
انہوں نے کہ کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے سسٹم پر سرمایہ کاری کرکے یہ سب کیا، گزشتہ 2 سردیوں میں ہم نے ’اینٹی فاگ ڈس انسولیٹڈ ڈسک‘ لگائے، لائن واشنگ مینٹی ننس کا کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی ہم تحقیقات کر رہے ہیں لیکن حتمی وجوہات میں ابھی جانہیں سکے جب تک تحقیقات مکمل نہ ہوں، بظاہر گدو کے پاور پلانٹ کے اندر، باہر، یارڈ کے اندر ابھی تک ایسی کوئی چیز نظر نہیں آئی۔
وزیر توانائی نے کہا کہ اس کے علاوہ مٹیاری سے لاہور تک کی لائن مارچ تک آپریٹ ہوجائے گی جس پر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کی لاگت آرہی ہے، مزید یہ کہ 2 لائن کی ری کنڈکڈنگ کر رہے ہیں کے ڈی اے ون اینڈ ٹو سے جام شورو، جس سے ایک اسپیئر لائن ہمارے پاس آجائے گی اور مستقبل میں ایسی کسی چیز کے ہونے پر ہم اس سے زیادہ بہتر طریقے سے نمٹ پائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کا واقعہ دنیا بھر کے مختلف ممالک میں ہوتا رہا ہے تاہم دیکھا یہ ہوتا ہے کہ سسٹم کتنی جلدی ردعمل دیتا ہے۔
عمر ایوب نے کہاکہ 2013 سے ان کی دور حکومت میں اس طرح کے 8 واقعات ہوئے تھے، تاہم ہمارے آنے سے یہ ہوا کہ ہم نے سسٹم پر سرمایہ کاری کی، اسے بہتر کیا اور ہم نے اس نظام کو مزید بہتر بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہم ترسیلی نظام پر بھی کافی سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
اس موقع پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستانی نظام کا یہ المیہ ہے کہ گرمیوں میں سسٹم 24 سے 25 ہزار پر جاتا ہے تاہم سردیوں میں طلب کم ہوجاتی ہے جو 13 سے 14 ہزار تک جارہی ہوتی ہے جبکہ رات کے گیارہ سے 12 بجے 10 ہزار کے لگ بھگ ہوتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہاں (گدو) سے 500 کے وی کے 3 سرکٹ نکلتے ہیں لیکن ابھی یہ معلوم نہیں ہورہا کہ کس سرکٹ میں خرابی آئی تھی۔
سسٹم سے متعلق سوالات پر انہوں نے کہا کہ جب سسٹم میں ایک فالٹ آتا ہے تو وہ پورے نظام میں چلاجاتا ہے اور فریکوینسی میں جب اتار چڑھاؤ آتا ہے تو سسٹم میں لگے بریکر خودکار طور پر شٹ ڈاؤن ہوجاتے ہیں۔
عمر ایوب نے مزید بتایا کہ گزشتہ 2 سال کے دوران فاگ سے متعلق ایک بھی ٹرپنگ نہیں آئی، جس کی وجہ ہم نے لائن کو صاف کیا اور ایسے کوئی ٹرپنگ نہیں ہوئی جبکہ یہ پہلی مرتبہ اس نوعیت کی پہلی ٹرپنگ ہے، جس کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔
مختلف سوالوں پر انہوں نے بتایا کہ 16 مئی 2018 کو ایک جزوی بریک ڈاؤن ہوا تھا جو 9 گھنٹے 13 منٹ کا تھا اور یہ ملک بھر میں نہیں تھا۔
تحقیقات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہاکہ ابھی ہم ایک ایمرجنسی سے نکلے ہیں، ہم پوری رات نیشنل پاور کنٹرول سینٹر میں تھے اور سسٹم کو دیکھ رہے تھے، اس وقت سسٹم مستحکم ہوچکا ہے، جس کے بعد ہم آزادانہ تحقیقات کا حکم دیں گے اور حقائق سامنے آجائیں گے، چونکہ یہ تکنیکی نوعیت کا کام ہے لہٰذا انجینئر ہی اس کو دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سسٹم میں بہتری کے لیے مزید 2 ٹرانسمیشن لائن لگا رہے ہیں، جن کی استعداد مجموعی طور پر 600 میگا واٹ ہوگی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمارا توانائی کا شعبہ ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے لیکن بدقسمتی سے یہ ہوا کہ ماضی کی حکومتوں میں اس شعبے میں صرف ایک سمت میں کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس نظام کی جنریشن پر توجہ دی گئی جبکہ ترسیلی نظام 3 حصوں پر ہوتا ہے جس میں سے ایک بھی کام نہیں کر رہا ہو تو نظام متاثر ہوتا ہے۔