اسلام آباد:پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے پر متفق ہوگئیں، آئینی اور قانونی ماہرین کی رائے کے بعد پی ڈی ایم نے حتمی رائے قائم کرلی ہے۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ انتخابات سے قبل پی ڈی ایم کی اعلیٰ قیادت میں انتہائی غیر معمولی سیاسی فیصلوں پر بھی مشاورت تیز ہوگئی ہے۔
ایک بار پھر ان ہاؤس تبدیلی کے آپشن کے استعمال کی تجاویز بھی زیر غور آگئی ہیں۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پی ڈی ایم کے حلقوں میں اس حوالے سے اطمینان کا اظہار کیا جارہا ہے کہ وہ وزیراعظم عمران خان کو تنہا کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، عمران خان کو سیاسی نظام کے حوالے سے لاتعلق کرنے میں پیشرفت ہوئی ہے۔ ان ہاؤس تبدیلی کے آپشن کو زیر غور لایا جاسکتا ہے۔یاد رہے کہ ان ہاؤس تبدیلی کا آپشن پی ڈی ایم کے مشترکہ اعلامیہ میں بھی شامل ہے۔
مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف موجودہ حکومت کے حوالے سے انتہائی سخت گیر موقف رکھتے ہیں اور وہ حکومت گرانے کیلئے غیر معمولی فیصلوں کا عندیہ دے رہے ہیں۔
پی ڈی ایم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ محمد نواز شریف چاہتے ہیں کہ وقت آگیا ہے کہ حکومت کے خلاف بڑے فیصلے کیے جائیں۔جبکہ ایک اوربڑی جماعت ان ہاؤس تبدیلی کے آپشن کو استعمال کرنے پر اصرار کررہی ہے۔
پی ڈی ایم کے سرکردہ رہنما کا اس حوالے سے موقف ہے کہ اگر ان ہاؤس تبدیلی کے آپشن پر جاتے ہیں تو یہ 25جولائی 2018 کے عام انتخابات میں دھاندلی کو تسلیم کرنے کے مترادف ہوگا۔ حکمرانوں کو اسمبلیوں کی تحلیل پر مجبور کیاجائے اوراحتجاجی تحریک اپنے مقاصدپر ڈٹ جائے۔ دیگر فورم اور آپشن کے استعمال سے تحریک میں کمزوری آسکتی ہے۔
اس رہنما نے دونوں بڑی جماعتوں کی قیادت پر یہ بھی واضح کیا کہ احتجاجی تحریک میں وقت لگ سکتا ہے مگر ہمیں اپنے مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔
اس ساری صورتحال میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے پی ڈی ایم میں پیشرفت ہوگئی ہے اور تمام جماعتیں سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے پر متفق ہوگئی ہیں یاد رہے کہ اس قبل پی ڈی ایم میں سینیٹ انتخابات میں تعطل پیدا کرنے کے لئے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی رائے پائی جاتی تھی۔تاہم پی ڈی ایم کے سرکردہ رہنماؤں کو اہم آئینی و قانونی ماہرین نے رائے دی کہ اگر کوئی الیکٹرول کالج ٹوٹ بھی جائے سینیٹ انتخابات پر فرق نہیں پڑے گا۔
پی ڈی ایم کی عدم شرکت سے حکمران جماعت کو ایوان بالا میں اکثریت مل جائے گی۔ اپوزیشن کو ہر صورت ایوان بالا میں اپنی اکثریت کو برقرار رکھنا چاہیے۔ سینیٹ انتخابات کے بارے میں مشترکہ حکمت عملی کے نتیجہ میں اپوزیشن کی اکثریت برقرار رہے گی آئینی ماہرین کے اس موقف سے پی ڈی ایم قائل ہوگئی ہے۔
جبکہ پی ڈی ایم میں سینیٹ انتخابات کے طریقہ کار پر بھی مشاورت ہوئی ہے ابتدائی طورپر یہی موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کے تحت ان انتخابات میں ووٹنگ کے عمل کی راز داری کو برقرار رہنا چاہیے۔ اکثریتی موقف کسی اوررائے کی حق میں آتا ہے تو ڈویژن کی بنیاد پر بھی سینیٹ انتخابات ہوسکتے ہیں۔