امریکی جمہوریت کا نیا دور۔۔

امریکہ میں مصلحتوں اور سمجھوتوں کے زور پر چلتی ہوئی جمہوریت ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے. جانے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی بار امریکہ میں ووٹ کی تکریم کا بیانیہ دیا ہے لیکن امریکہ میں چونکہ سیاسی جماعتوں میں شخصیات کا غلبہ نہیں ہوتا اس کے باوجود ٹرمپ نے الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگایا تو ایک طبقے نے اس کو درست سمجھا اور احتجاج بھی کیا‘ 6 جنوری کو امریکی تاریخ میں پہلی بار احتجاج کا نیا رنگ دیکھا گیا اور بیسیوں شہری احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہاو¿س میں گھس گئے پارلیمنٹ میں توڑ پھوڑ کی اور سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر تشدد بھی کیا، جس سے چار افراد اور ایک خاتون ہلاک ہوگئے۔ اس واقعہ پر امریکہ سمیت دنیا بھر میں شدید ردعمل آیا نو منتخب صدر جو بائیڈن نے اس کو سیاہ ترین دن قرار دیا جبکہ ڈیموکریٹ ہاو¿س ممبران نے صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک پیش کردی گزشتہ روز امریکی ایوان نمائندگان میں تحریک پر ووٹنگ ہوئی تو 232 ارکان نے حق میں ووٹ دیا جبکہ 197 مخالفت کی خاص بات یہ ہوئی کہ صدر ٹرمپ کی پارٹی ریپبلیکن کے دس ارکان نے بھی اپنے صدر کے خلاف ووٹ دیا ٹرمپ 20 جنوری کو ویسے بھی فارغ ہو رہے ہیں اور نئے صدر حلف اٹھا کر وائٹ ہاو¿س میں آجائیں گے لیکن اس کے باوجود سپیکر نینسی پیلوسی نے ارکان کو آمادہ کیا ہے کہ وہ صدر کا مواخذہ کریں صدر ٹرمپ کے خلاف دوسری بار مواخذے کی تحریک شروع ہوئی ہے جو ایک ریکارڈ ہے، اس سے پہلے کسی امریکی صدر کو تو بار مواخذے کا سامنا نہیں کرنا پڑا ویسے تو ٹرمپ کا سارا عرصہ اقتدار ہی امریکہ کے لیے شرمندگی کا عرصہ رہا ہے، انہوں نے ہر وہ اقدام کیا جس سے امریکہ اور امریکیوں کو امیج خراب ہونے کا دھڑکا لگا رہا وہ شروع دن سے ہی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف رہے یہ صدر ٹرمپ کا ہی کام تھا کہ شام اور دیگر عرب ممالک سے فوج نکالنے کا اعلان کیا اس سے بڑھ کر اینٹی اسٹیبلشمنٹ فیصلہ افغانستان سے فوج نکالنے کےلئے طالبان کو ایک سیاسی قوت تسلیم کر کے ان سے مذاکرات کا آغاز کرنا تھا یہ ابھی تک امریکی فوج کو ہضم نہیں ہو رہا اور شاید اسی لیے افغان امن کےلئے رکاوٹیں ختم نہیں ہو رہی صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا کے صدر سے ملاقات اور مذاکرات کر کے بھی دنیا کو حیران کر دیا شاید کوئی اور صدر ایسا نہ کر پاتا اقتدار کی آخری سال صدر ٹرمپ نے عرب ریاستوں سے اسرائیل کو تسلیم کروانے جیسا معرکہ سر کیا اور یہودی لابی کی حمایت حاصل کی انہوں نے تمام تر تنازعات اور متنازع فیصلے کے باوجود انتخابات میں ریکارڈ ووٹ حاصل کئے امریکہ میں کورونا وبا کے باعث پہلی بار ریکارڈ تعداد میں ڈاک کے ذریعے پھول ہوئے اور ٹرمپ کے مطابق یہیں گڑبڑ کی گئی اگرچہ حالیہ عرصہ میں صدر بش جونیئر کا دوسری بار انتخاب بھی مصلحتوں کے تحت ہوا تھا اور صدر ٹرمپ کو بھی "وسیع تر قومی مفاد" میں خاتون امیدوار ہیلری کلنٹن سے جتوایا گیا تھا، امریکی اسٹیبلشمنٹ کا خیال ہے کہ خواتین انتہائی اعصاحب شکن لمحات میں قوت فیصلہ نہیں استعمال نہیں کر سکتیں اس لیے امریکہ کی صدارت کے لئے خاتون کو نہیں جیتنا چاہیے. حالانکہ ٹرمپ کے مقابلے میں ہیلری زیادہ قابل اور تجربہ کار تھی، ایسی ہی مصلحت کے تحت ٹرمپ کا دوسری بار اقتدار کا راستہ روکا گیا اور صدر ٹرمپ کے الزام کو امریکیوں نے بھی قبول کیا اور مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے شاید عدالتوں کی طرف سے صدر ٹرمپ کے الزام کو تسلیم نہ کرنے اور کسی جگہ شنوائی نہ ہونے پر ہی کچھ لوگ مشتعل ہوگئے اور ایسا مظاہرہ کیا جس نے امریکا میں جمہوریت کو ایک نئی جہت دے دی ہے امریکہ کے مقتدر حلقے اس واقعہ کو اس لئے نظر انداز کرنے کو تیار نہیں اور صدر ٹرمپ پر اشتعال دلانے اور تشدد پر اکسانے جیسے الزام لگا کر مواخذے جیسا انتہائی اقدام لیا جا رہا ہے، تاکہ مستقبل میں کوئی اور امیدوار دھاندلی کا الزام نہ لگا سکے ممکن ہے کہ صدر ٹرمپ کے خلاف فوجداری مقدمات بھی قائم ہوں اگرچہ صدر کو استثنیٰ دے سکتا ہے لیکن مواخذے کی تحریک کے بعد صدر کے پاس اختیارات معطل ہو جاتے ہیں اب اسٹیبلشمنٹ کی یہ کوشش ہوگی کہ وہ انتخابی عمل پر سوالیہ نشان لگانے پر ٹرمپ کو نشان عبرت بنا دیں تاکہ آئندہ کوئی ہارنے والا ایسا نہ کرے لیکن عوام کے ذہن میں یہ بات بیٹھ گئی ہے کہ تمام تر جمہوری دعووں کے باوجود عوامی ووٹوں کے برعکس نتیجہ سامنے آتا ہے کچھ بعید نہیں کہ ٹرمپ کے مواخذے پر بھی پ±ر تشدد مظاہرے کیے جائیں اسی لیے واشنگٹن کے کیپٹل ہل میں 21 جنوری تک ایمرجنسی لگا کر فوج بلا لی گئی ہے لیکن اس سے امریکی جمہوریت کی مزید رسوائی ہوگی ایک بات ہے کہ آئندہ امریکہ میں انتخابات پر عوام اپنے ووٹ پر پہرا دیں گے اور شاید اب صدارتی الیکٹورل کالج اور ووٹنگ کے دہرے نظام کو بھی تبدیل کرنے کی تحریک شروع ہو کیونکہ اسی قانون کے تحت اسٹیبلشمنٹ نتائج اپنی مرضی کے مطابق اخذ کر سکتی ہے۔