دفاع کا حق۔۔

سیاست میں ایک بڑی خواہش یہی ہو سکتی ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو ملک کی باگ ڈور مل جائے او ر وہ اپنے جماعتی آئین کے مطابق اپنے ملک کو ترقی کی شاہراہوں پر لے جا سکے۔ ابھی تک بہت سی سیاسی جماعتوں کو موقع ملا ہے کہ وہ ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ اور انہوں نے ایسا کیاہے۔ جس ملک میںسوئی تک بنانے کی صلاحیت بھی نہیں تھی اُس ملک کو ایک ایٹمی طاقت بنا دیا۔ یہ سب ہمارے سیاست دانوں کی معیت میں ہمارے سائنسدانوں نے انجام دیا۔ سائنسدان ایک کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور وہ ایسا کام کر بھی سکتے ہیں مگر کچھ میدان ایسے ہیں کہ جن میں سائنسدان کام کرنے کی صلاحیت تو رکھتے ہیں مگر اس کو سامنے لانے کے لئے کچھ حدود و قیود ہوتی ہیںجن کو پھلانگنے کے لئے سیاست دانوں کو آگے ہونا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پرایٹمی صلاحیت کو آگے بڑھانے کے لئے اور اس کو ایٹم بم بنانے کی صلاحیت تک لے جانے کا کام تو سائنسدانوں کاہے مگر اس کو ظاہر کرنے کے لئے بہت سی پابندیاں عالمی سطح پر ہوتی ہیں۔ جن کو سامنے رکھنا پڑتا ہے ۔ ہمارے سائنس دانوں میں یہ صلاحیت تو تھی اور انہوں نے اس کا کام مکمل بھی کر لیا تھا مگر اس کو ظاہر کرنے کے لئے وقت نہیںبنا تھا ۔ ادھر بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے اور اس پر عالمی طاقتوںنے کوئی ایکشن نہیں لیا تو پاکستان کے لئے موقع بن گیا کہ وہ بھی اپنی صلاحیت کو سامنے لائے۔ اور پاکستان نے بھی اُن کے مقابلے میں ایٹمی دھماکے کر دیئے ۔ اب کوئی پاکستان پر اعتراض نہیںکر سکتا تھا اس لئے کہ اگر ہندوستان ایٹمی صلاحیت حاصل کر لے اور وہ ایسی دھمکیاں پاکستان کو دے کہ جیسے اُسکا میڈیا ایٹمی دھماکے کرنے کے بعد پاکستان کے خلاف بول رہا تھا اس کا جواب یہی تھا کہ پاکستان بھی اپنی صلاحیت کا اظہار کر تا۔ ہمیں یا دہے کہ ایٹمی دھماکوں کے بعد ہندوستانی قیادت اور میڈیا ایسے ظاہر کر رہا تھا کہ جیسے اب وہ پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹا کر دم لیں گے اور یہ سب کچھ عالمی طاقتیں سن اور دیکھ رہی تھیں۔اس لئے پاکستان کو اس کا جواب دینا بنتا تھا چنانچہ جلد ہی پاکستا نی سانئس دانوں نے اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر دیا اور ہندوستان کے دھماکوں سے زیادہ ایٹمی دھماکے کر کے ہندوستان کا منہ بند کر دیا اور اب کوئی بھی عالمی طاقت پاکستان کو ملامت نہیں کر سکتی تھی اس لئے کہ پاکستان کو اپنے دفاع کا حق ہے اور اگر اس کا دشمن ایٹمی طاقت بن سکتا ہے تو پاکستان کو بھی یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ بھی مقابلے میں اپنی ایٹمی صلاحیت بڑھائے اور اس کا اظہار بھی کرے۔ چنانچہ پاکستا ن نے اس کے مقابے میں ایٹمی دھماکے کر کے اُس کا منہ بند کر دیا ۔ ہندوستان کے ایٹمی دھماکوں کے بعد تو ہندوستانی میڈیا اس قدر بے باکی سے پاکستان کو ختم کرنے کی باتیں کر رہا تھاکہ جیسے دوسرے ہی دن ہندوستان ایٹمی حملہ کر کے پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹا دے گا۔ مگر پاکستان نے ان کے ایٹمی دھماکوں کا جواب دیا تو دوسرے دن ہندوستانی میڈیا کو سانپ سونگھ گیا۔ اب عالمی طاقتیں پاکستا ن پر پابندیاںبھی نہیںلگا سکتی تھیں اس لئے کہ پاکستا ن کو اپنے دفا ع کا حق ہے اور اگر ہندوستان کا میڈیا پاکستان کو تباہ کرنے کی باتیں کر رہا تھا او راس کے سیاست دان بھی ایسا ہی رویہ اختیار کئے ہوئے تھے تو پاکستا ن کو اس کا جواب دینا بنتا تھا ۔ چنانچہ ہمارے سائنس دانوں نے چند ہی دنوں میں اپنے دفاعی اداروں کو ایٹم بم دھماکوں کے قابل بنا دیا اور پاکستان نے بھی ایٹمی دھماکے کر دیئے اور یو ں ہندوستانی میڈیااور عوام کے منہ بند کر دیئے۔ جومیڈیا کل تک پاکستا ن کی اینٹ سے اینٹ بجا رہا تھا ُس کو ایسی چپ لگی کہ ان کی آواز بھی نہیں نکل رہی تھی ۔ اب عالمی ادارے پاکستان کو کچھ بھی کہنے سے قاصر تھے کہ یہ عالمی قانون ہے کہ کسی بھی ملک کو اپنے دفاع کا حق ہے اور اگر اس کو دشمن ملک ایٹمی صلاحیت حاصل کر لیتا ہے تو اسے بھی ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کا حق پہنچتا ہے ۔ اسی لئے اگر کسی طاقت نے پاکستان پر پابندیاں لگانے کی بات کی بھی تو اس کو رد کر دیا گیا کیوں کہ پاکستان کے دشمن ملک نے ایٹمی صلاحیت کا اظہا ر کر دیا تھا اس لئے پاکستان کو بھی حق پہنچتا تھا کہ وہ ایساکرے چنانچہ اگر کسی نے پاکستان کے خلاف بات کی بھی تو اس کو اپنے دفاع کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا تھا۔