پاک بھارت کشیدگی میں کمی اور ایف اے ٹی ایف 

 بھارت اور پاکستان کے درمیان اچانک کمی ہونے لگی ہے اور دونوں ممالک کے ڈی جی ملٹری آپریشنز کے درمیان رابطہ ہوا اور نئے جذبوں سے لائن آف کنٹرول پر امن معاہدے پر عمل درآمد کرنے کی تجدید ہوئی۔کسی بھی شکایت کی صورت میں فوری بات چیت کرنے کا وعدہ ہوا‘ یہ پیشرفت ان دنوں میں ہوئی، جب فرانس میں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس ہو رہا تھا، جس میں پاکستان کو تنظیم کی گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ ہونا تھا‘ پاکستان نے بڑی محنت کے ساتھ فیٹف کی شرائط پوری کی ہیں، امید کی جا رہی تھی کہ ہماری کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اس بار پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں کر دیا جائے گا‘جب کہ بھارت کی کوشش تھی کہ ہم کو دوبارہ بلیک لسٹ میں ڈالا جائے، اس سے ہٹ کر کہ جون تک پاکستان کی پوزیشن برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے یہ بھارت کیلئے بڑی ناکامی ہے جس نے پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کازورلگا رکھا تھا۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ 27میں سے 24نکات پر عمل درآمد ہوچکا ہے اور یہ ایک اطمینان بخش صورتحال ہے۔ بینک اکاؤنٹس کی بائیومیٹرک تصدیق، جعلی اکاؤنٹس کا کھوج، مالی معاملات کو دستاویزی بنانا، حتی کہ بڑی مالیت کے انعامی بانڈز کو رجسٹر کرکے ان کے ذریعے سرمایہ چھپانے کا راستہ بھی روکنے کا عمل شروع ہو چکا ہے‘ 31 مارچ تک بڑی مالیت کے بانڈ تبدیل کرانے کی مہلت دی گئی ہے کہ چالیس ہزار اور پچیس ہزار والے بانڈ تبدیل کر لیے جائیں‘ یہ تمام اقدام ایف اے ٹی ایف کی وجہ سے اٹھائے گئے ہیں‘پاکستان 2017 سے گرے لسٹ (زیرنگرانی) میں ہے اور اب مالیاتی اشاریے بہتری کی نشاندہی کر رہے ہیں‘ اگرچہ اس وقت بھی بھاری قرضوں کی ادائیگی کیلئے بھی ہمیں مزید قرض لینا پڑتا ہے، لیکن اپنے قرضوں کی وصولی کیلئے ہی آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی ادارے ہمیں نہ صرف مفید مشورے دے رہے ہیں، بلکہ مزید قرضے بھی دینے پر مجبور ہیں‘ دشمنی اچھی نہیں ہوتی اور کوئی بھی دشمنی کو پسند نہیں کرتا،لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ مقابلہ اور دشمنی انفرادی سطح کی ہو،خاندانوں کے درمیان ہو یا ملکوں کے درمیان، ہر سطح پر یہ خود کو مضبوط رکھنے اور دفاعی لحاظ سے باخبر اور ہوشیار رہنے کا جوش پیدا کرتی ہے دنیا کی بہترین افواج میں پاک فوج کا شمار ہوتا ہے اور ہماری فضائیہ نے تو بار بار اپنی صلاحیتوں سے بھارت کو پریشان اور دنیا کو حیران کیا ہے‘ بلکہ یہ بھی ایک اتفاق ہے کہ جن دنوں بھارت و پاکستان کے اعلیٰ فوجی افسران امن کیلئے مذاکرات کر رہے تھے، پاکستان میں 27 فروری 2019 کو بھارت کی طرف سے پاکستان پر حملے کی ناکامی اور پاک فضائیہ کے جوابی وار کا دن منانے کی تیاری ہو رہی تھی۔ کسی کو اب کوئی شک نہیں ہے کہ میدان جنگ میں پاکستان کی بھارت پر برتری اب بھی برقرار ہے‘ اسی وجہ سے ہمارا ہمسایہ دیگر طریقوں سے ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش میں رہتا ہے، ہمارے خلاف پروپیگنڈہ کر کے ایف اے ٹی ایف جیسے اداروں سے پابندیاں لگانا بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے‘ لیکن چین کی کھلی حمایت کے باعث ہم اب تک مکمل پابندیوں سے محفوظ ہیں‘ پاکستان نے 27 شرائط میں سے چوبیس پر عمل درآمد کر کے اپنی طرز عمل سے ثابت کر دیا ہے کہ وہ ہر قسم کی مالیاتی سرگرمیوں کو قانون کے دائرے میں لانے کیلئے مصروف عمل ہے‘ جس طرح حکومت نے سنجیدگی کے ساتھ پہلے کام کیا ہے، تسلسل سے یہ مرحلہ بھی سر کر لے گی۔ ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر عمل کیلئے جہاں قانون سازی کی ضرورت ہوتی ہے، وہاں اپوزیشن کے غیر سنجیدہ رویے سے مشکل پیش آتی ہے حالانکہ اپوزیشن بھی سمجھتی ہے کہ یہ اقدامات پاکستان کی بقا کیلئے ضروری ہیں، بہر حال بہت سا کام ہو گیا ہے،اب تھوڑا رہ گیا ہے۔