کسی بھی ٹیم کو میدان میں اتارنے سے قبل ایسے کھلاڑیوں کو چنا جاتا ہے جو مختلف اوقات میں کھیلوں کے دوران اچھی کار کردگی دکھاتے ہیں۔ ملک میں مختلف ٹورنامنٹ ہوتے ہیں جن میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کو جانچا جاتا ہے اور ان ٹورنامنٹوں میں سے اچھی کارکردگی والے کھلاڑیوں کا چنا جاتا ہے اور بہت سے کھلاڑی جو ان کھیلوں میں چنے جاتے ہیں ان میں پھر مقابلہ ہوتا ہے اور ان میں سے بھی اعلیٰ کار کردگی والے بچوں کو فائنل سیلکشن کے قابل سمجھاجاتا ہے ۔ ایسے کھلاڑیوں کی تعداد کافی ہوتی ہے ان کھلاڑیوں کو پھر اکٹھا کر کے ان کی استعداد کو جانچا جاتا ہے اور اس میں سے بہترین سو لہ یا بیس لڑکوں کو آخری طور پر چن لیا جاتا ہے ۔ پھر ان بچوں پر محنت کی جاتی ہے اور ان میںسے تقریباً سولہ کھلاڑیوں کو فائنل طور پر چن لیا جاتا ہے۔ یہ وہ کھلاڑی ہوتے ہیں جو پورے ملک میں اپنی بہترین کارکردگی کی وجہ سے چنے جاتے ہیں۔ ان سولہ یا بیس کھلاڑیوں پر محنت کی جاتی ہے اور ان کو کیمپوں میں لے جا کر ان کی صلاحیتوں کو نکھارا جاتا ہے اور یہ وہ ٹیم ہوتی ہے کہ جو انٹرنیشنل مقابلوں کےلئے چن لی جاتی ہے اور ان کو دنیا کے بڑے مقابلوں میں جانا اور جیتنا ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں ہاکی اور کرکٹ کےلئے اسی طرح سے چناو¿ ہوتا رہا ہے اور جب بھی مکمل دیانت داری سے ایسا چناو¿ کیا گیا ہماری ٹیم نے پوری دنیا کے مقابلوں میں اپنی جیت کی دھاک بٹھائی۔ ہماری ہاکی اور کرکٹ کی ٹیموں نے پوری دنیا میں اپنا نام پیدا کیا۔ مگر بعض اوقات ایسا بھی ہوا کہ سلیکشن بورڈ کے اراکین نے میرٹ کو نظر اندازکیا ۔ جب بھی ایسا چناو¿ کیا گیا ہماری ٹیموں نے مار ہی کھائی۔ جب تک پوری میرٹ کا خیال رکھا جاتا رہا ہماری ہاکی اور کرکٹ کی ٹیموں نے دنیا کے بڑے بڑے ٹورنامنٹ جیتے اورملک کا نام روشن کیا ۔ مگر ایسے بھی وقت آئے کہ ٹیم سلیکٹرز نے اپنی پسند نا پسند کی بنیاد پر ٹیم بنائی تو ہماری ٹیمیں فائنل تک پہنچنے میں بھی ناکام ہوئیں۔ سلیکشن کمیٹی کےلئے ضروری ہے کہ وہ ٹیم کی سلیکشن میں اس بات کا خیال رکھیں کہ ملک کے بہترین ٹیلنٹ کو آگے لانا ہے ۔ جب تک ہماری ہاکی اور کرکٹ کی ٹیموں میں ایسے سیلکٹر رہے کہ جنہوں نے صرف اورصرف میرٹ کو پیش نظر رکھا تو ہماری ہاکی اور کرکٹ ٹیموں نے دنیا کے بڑے بڑے ٹورنامنٹ اپنے نام کیئے۔ دنیا کے بڑے ٹورنامنٹوں میں ایشا کپ ، ورلڈ کپ وغیرہ شامل ہیں ۔ جب تک ہماری ٹیم کے سلیکٹر صرف میرٹ پر کھلاڑی چنتے رہے پاکستان نے دنیا کے ہر بڑے ٹورنامنٹ کو جیتا۔ ایک وقت میں دنیا کے سارے کپ ہمارے ملک لائے گئے تھے چاہے وہ کرکٹ کے ہوں یا ہاکی کے۔ پھر یوں ہوا کہ سلیکٹرز پسند نا پسند کا کھیل کھیلنے لگے ہماری نمبر ون ٹیموں کا یہ حال ہو ا کہ ان کو کوالیفائنگ راو¿نڈ کھیلنا پڑا اور بعض اوقات اس میں بھی ناکامی ہوئی۔ وجہ صرف یہ تھی کہ اہلیت اور میرٹ کو نظر انداز کیا گیا۔جس کی وجہ سے ہماری ٹیموں کی کارکردگی متاثر ہوئی۔ وہ ٹیمیں جو ہر بڑے ٹورنامنٹ کو جیت کر آتی تھیں وہ کوالیفائنگ راﺅنڈ سے بھی آگے نہ جا سکیں۔ اس وقت کرکٹ تو پھر پیسے کا کھیل بنا ہوا ہے ۔ کھلاڑی چند میچز کھیل کر لاکھوں میں کھیلنے لگتے ہیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اس سلسلے میں میرٹ کی قربانی دی جائے۔ دنیا کے سامنے ایسے ملک کی ٹیم کو جانا ہوتا ہے کہ جس نے ایک وقت میں دنیاکے سارے بڑے انعامات جیتے ہوئے ہیں جب اُسی ملک کی ٹیم کو کوالیفائنگ راو¿نڈ کےلئے جانا پڑے تو ہم جیسے لوگوں کو دکھ ہوتا ہے۔ سیلکٹرز کو اس بات کا خیال رکھنا ہوتا ہے کہ ٹیم نے ملک کےلئے کھیلنا ہے اور کھیل کر ملک کا نام روشن کرنا ہے ۔