اب تو اس بات کا یقین ہو چلا ہے کہ ہمیں کورونا کے ساتھ ہی گزارا کرنا ہوگا۔ ویسے جس قسم کی ہم احتیاط کرتے ہیں، اور انتہائی خطرناک وائرس سے کھیلتے ہیں، اس سے لگتا تو نہیں کہ ہمیں کوئی خوف یا ڈر ہے حالانکہ اب جو وائرس حملہ آور ہے وہ ایک ”ولائتی“ قسم کا ہے جو مضبوط اور دیرپا ہے، گزشتہ برس ہم نے ”چینی“ وائرس کا مقابلہ کیا تھا، جونسبتاً کمزور سا ہی تھا۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ سال روزانہ ہونے والے ٹیسٹوں میں مثبت نتائج 4 فیصد سے زیادہ نہیں ہوئے تھے، لیکن حالیہ لہر میں یہ تناسب اسلام آباد میں 8 فیصد تک ہو چکا ہے۔ پنجاب میں بھی 7.5 تک ہوگیا ہے، اس کے ساتھ ہی ملک میں اب بزرگ شہریوں کو چین کی دوستانہ عطیہ کردہ ویکسین لگانے کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔ شروع میں تو اس ویکسین کے حوالے سے بہت منفی پروپیگنڈا بھی جاری رہا، مگر جب یہ لگانے کی نوبت آئی تو لوگ دھڑا دھڑ رجسٹریشن کروا رہے ہیں۔ اگرچہ وزارت صحت نے اس حوالے سے خاص انتظامات بھی کیے ہیں اور این سی او سی نے اپنی موبائل ایپ کے ذریعے رجسٹریشن اور ویکسین لگانے کےلئے پیغام دینے کا بھی اچھا انتظام کیا ہے، لیکن اس کے باوجود ہمارے بابے بھی اپنی بزرگی کا ناجائز فائدہ اٹھانے اور باری پر لڑائی جھگڑا کرنے سے باز نہیں آتے۔ گزشتہ روز اس کا ہم نے خود مشاہدہ بھی کیا ہے اور ویکسین لگوا کر بزرگوں میں نام بھی لکھوا لیا ہے، لیکن لگتا ہے کہ ہر نئے دن اس عمل میں پیچیدگیاں بڑھیں گی۔ اس کا مناسب حل تو یہ ہے کہ ویکسین کے مراکز زیادہ کیے جائیں اور ہر مرکز پر محدود افراد کو ہی بھیجا جائے اگرچہ ابھی تک ہمارے ہاں استعمال ہونے والی چینی ساختہ ویکسین کے کوئی سائیڈ ایفیکٹس یا ری ایکشن سامنے نہیں آئے، جیسا کہ یورپ میں برطانوی ساختہ ویکسین کے استعمال سے خون جمنے کی شکایات کے بعد، یورپ میں اس پر پابندی لگائی گئی، اس لحاظ سے چینی ویکسین محفوظ ثابت ہوئی ہے لیکن اس کے ساتھ اس کی افادیت کا بھی درست اندازہ نہیں ہے ہمارے ہاں تو جب سے ویکسینیشن شروع ہوئی ہے ،کورونا کے پھیلاو¿ میں بھی اضافہ ہو گیا ہے ہمارے لیے تو اب مقابلہ ”ولایتی“ وائرس اور ”چینی“ ویکسین کے درمیان ہے، اب دیکھیں کس کا پلڑا بھاری رہتا ہے۔ چین کی ویکسین کے تجربات بھی پاکستانیوں پر ہی ہوئے تھے، مختلف مراحل میں تقریبا چالیس ہزار پاکستانی رضا کاروں پر یہ ویکسین آزمائی گئی، اس لیے اب یہ ہمارا حق بھی ہے کہ مفت میں ملے۔ پاکستان کی وزارت صحت اور این سی او سی کو یہ کریڈٹ بہرحال جاتا ہے کہ پہلے فرنٹ لائن طبی عملے کو ویکسین لگائی گئی اور اب درجہ بدرجہ بزرگوں کو بھی لگائی جارہی ہے۔ چین نے پاک فوج کےلئے ویکسین کی ایک کھیپ کا تحفہ بھیجا تھا، لیکن فوج نے پہلی کھیپ خیر سگالی کے طور پر حکومت کو دے دی تھی، لیکن اب فوج میں ویکسینیشن شروع ہورہی ہے، اگرچہ ایک صوبے میں بااثر افراد کو طبی عملے میں جعلی طریقے سے شامل کرکے ویکسین لگانے کی شکایت بھی آئی ہے، لیکن باقی ملک میں نسبتاً میرٹ پر ویکسین لگائی جارہی ہے۔ اب دعا یہی ہے کہ اس کا مثبت اثر بھی ہو، اللہ اس میں شفا ڈالے اور اس وائرس سے ساری دنیا کو محفوظ رکھے، ویسے دینی تعلیمات یہی ہیں کہ بیماریوں سے بچنے کےلئے احتیاط کریں اور میسر علاج کریں۔