انتخابات اور عوام۔۔۔۔

ایک جمہوری معاشرے میں یہ ایک ضرورت ہے کہ لوگوں کو اپنی رہنمائی کےلئے کچھ لوگوں کو چنیں کہ وہ ان کی زندگیوں کےلئے آسانیاں پیدا کرنے کےلئے کوشاں ہوں۔کسی بھی معاشرے کو مستقبل کی طرف لے جانے کےلئے کچھ ایسے اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے کہ جن کے ذریعے معاشرے کو آگے کی طرف لے جایا جائے۔ اس کےلئے عوام میں مختلف کاموں کو آپس میں تقسیم کر لیا جاتا ہے۔ اس لئے کہ معاشرے کی ضروریات کو پورا کرنا ایک شخص کا کام نہیں ہوتا اور معاشرے کی ضروریات چونکہ بہت زیادہ ہوتی ہیں اس لئے کسی بھی معاشرے کو ان ضروریات کو پورا کرنے کےلئے آپس میں تقسیم کر لیاجاتا ہے۔معاشرے میں گروہ بن جاتے ہیں اور ہر گروہ معاشرے کی ضروریات کوپورا کرنے کےلئے اپنے اپنے حصے کا کام کرتا ہے اور یوں معاشرہ ترقی کی راہوں پر گامزن رہتا ہے۔انسانی ضروریات چونکہ لا محدود ہوتی ہیں اس لئے ان ضروریات کو ضرورت کی حد تک پورا کرنے کےلئے معاشرے کا ہر فرد اور ہر گروہ اپنے اپنے حصے کا کام کرتا ہے اور یوں ہر فرد کی ضرورت پوری ہوتی ہے ۔اب ان ضروریات کو پورا کرنے والوں کو ایک لڑی میں پرونے کےلئے ایک ایسے گروہ یا شخص کی ضرورت ہوتی ہے کہ جو ان سب کاموں کے کرنے والوں کی نگرانی کرے ۔ کچھ معاشروںنے اس کےلئے ایک شخص کو چنا اور اس کو بادشاہ کا نام دیا ۔ بادشاہ کا کام اپنے عوام ( رعایا) کی بہتری کےلئے سوچنا اور اس کےلئے کچھ لوگوں کو مختص کرنا اور ان سب کی نگرانی کےلئے ایک ایسا محکمہ قائم کرنا کہ جو اس سارے کام کی نگرانی کرے ۔ یوں ایک شخص جس کو بادشاہ کا نام دیا جاتا ہے وہ رعایاکی بہتری کے لئے مختلف لوگوں کو کام سونپ دیتا ہے۔ اس طرح کچھ محکمے قائم کر دیتا ہے کہ جو ا س کی رعایا کو آسانیاں فراہم کرنے کےلئے کام کرےں۔یہ طریقہ ایک مدت تک قائم رہا مگر بوجوہ اس میں کچھ خرابیاںآنا شروع ہو گئیں۔ ان خرابیوں کو دور کرنے کےلئے ایک ایسے طرز حکومت کی ضرورت پڑی کہ جو عوام میں سے ہو اور اس کو عوام ہی چنیں۔ اور اس چناو¿ کو ایک خاص مدت کے بعد دوبارہ چنا جائے ۔ اس طرح کوئی بھی شخص عوام پر اپنی مرضی نہیں ٹھونس سکے گا۔ اور اگر ایک گروہ جس کو حکومت سونپی گئی ہے اگر وہ اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے تو عوام کو یہ حق ہے کو وہ ایسے گروہ کو ا پنے سر سے اتار دے ۔ اس کےلئے انتخابات کے طریقے کو رواج دیا گیا ۔انتخابات کےلئے کچھ عرصہ رکھا جاتا ہے کہ جس بھی گروہ کو اپنے کاموں کےلئے عوام منتخب کرتی ہے وہ ایک خاص مدت تک کےلئے ہی یہ فرض ادا کریںاور اس عرصے کے بعد عوام کو حق ہے کہ اسی گروہ کو دوبارہ اپنے لئے چنیں یا اس کےلئے کسی دوسرے گروہ کا انتخاب کر لیں اسی کو انتخابات کہاگیا اور یہ انتخابات ایک خاص عرصے کے بعد منعقد کئے جاتے ہیں۔ عوام کو اس خاص مدت کے بعد یہ حق دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے لئے اُسی گروہ کو دوبارہ منتخب کرتے ہیں یا کسی اور گروہ کو اپنے لئے چن لیتے۔ یہ حق عوام کو دیا جاتا ہے وہ اپنے لئے ایک حکومت چن لیں ۔ اس عمل کو جمہوریت کا نام دیا گیا اور اس کی تعریف یہ کی گئی کہ یہ عوم کی حکومت ہے جو اپنے لئے عوام ہی چنتے ہیں۔ اس میں جو بھی گروہ حکومت بناتا ہے وہ چونکہ عوام کے زور پر اقتدار حاصل کرتا ہے اس لئے اس کو ہمیشہ عوام کی بہتری کو مد نظر رکھنا ہوتا ہے۔ اور اگر وہ عوام کے حقوق کی حفاظت نہیں کرتا تو اس کو دوسری دفعہ تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ اس لئے جس گروہ کو بھی ایک دفعہ عوام اپنی حکومت کے لئے چنتے ہیںوہ گروہ کوشش کرتا ہے کہ عوام کی امنگوں پر پورا اترے۔ چنانچہ اس طرح عوم کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے یہ گروہ اپنے پوری کوشش کرتا ہے۔ اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس کو دوبارہ ملک کی قیادت نہیں سونپی جاتی اسی لئے ہر اقتدار حاصل کرنے والا گروہ( جماعت) اس بات کی کوشش کرتا ہے کہ وہ عوام کی امنگوں پر پورا ترے تاکہ عوام اس کو اقتدار میں دوبارہ آنے کی اجازت دےدیں ۔ یعنی دوسرے انتخاب میںاسی جماعت کو منتخب کریں۔ یوں اقتدار میںا ٓنے والی جماعت یہ کوشش کرتی ہے کہ وہ عوام کی زیادہ سے زیادہ خدمت کر ے اور یوں اس طریقہ حکومت میں ملک ترقی کی منزلیں تیزی سے طے کرتا ہے اسی لئے دنیا میں اس طرزحکومت کو سراہاجاتا ہے۔ اور اب عوام بادشاہت یا آمریت کو پسند نہیں کرتے۔ اس لئے کہ یہ ان کی منتخب حکومتیں نہیں ہوتیں۔ او نہ عوام ان کو تبدیل کر سکتے ہیں۔