پاکستان نے انسداد کورونا ویکسین کی مقامی طور پر تیاری کا سنگ میل عبور کرلیا ہے، ”پاک ویک“کے نام سے یہ ویکسین دوست ملک چین کی کمپنی کین سائنو بائیو کے تعاون سے تیار کی گئی ہے، اس کے لئے قومی ادارہ صحت اسلام آباد میں تقریبا ًچھ ماہ سے کام جاری تھا اور تمام ضروری اور سخت تجربات پاس کرنے کے بعد، اب اس کی تیاری اور پیکنگ شروع کر دی گئی ہے۔ معاہدے کے مطابق این آئی ایچ میں روزانہ ایک لاکھ بیس ہزار انجکشنز کی تیاری کی صلاحیت موجود ہے اور ماہانہ 30 لاکھ انجکشن تیار کئے جائیں گے، اس کامیابی سے اب پاکستان کو اپنے شہریوں کی انٹی کوویڈ ویکسی نیشن کے لئے دوسرے ممالک پر انحصار کم سے کم کرنا پڑے گا۔ این آئی ایچ کو میجر جنرل عامر اکرام کی صورت میں، ایک ایسا سربراہ میسر آ گیا، جو ذاتی طور پر طبی تشخیص (پتھالوجی) کے شعبے میں عالمی سطح کی پہچان رکھتا ہے، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی حیثیت سے انہوں نے مختصر عرصے میں قومی ادارہ صحت کو ایک قابل فخر ادارہ بنا دیا ہے۔ گزشتہ سال کے شروع میں جب کورونا نے دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تو امریکہ اور یورپ کے ممالک میں بھی میڈیکل کا شعبہ بے بس ہو گیا تھا، سب سے بڑا مسئلہ اس وبائی وائرس کی تشخیص کا درپیش تھا، اس وقت بھی این آئی ایچ نے اپنے وجود کا احساس دلایا اور شہریوں کے مفت کورونا ٹیسٹ شروع کئے، اس مقصد کے لئے 24 گھنٹے کام جاری رکھا، روزانہ ہزاروں ٹیسٹ کرنا، ان کا ڈیٹا جمع کرنا اور مریضوں کو موبائل کے ذریعے رزلٹ بھجوانا اور وزارت صحت و عالمی ادارہ صحت کے ساتھ ڈیٹا شیئر کرنا، نہایت حساس ذمہ داری کا کام تھا اس کے ساتھ ہی انٹی کوویڈ ویکسین کی تیاری کے لئے بھی لیبارٹریز کو اپ ڈیٹ کرنے کا کام جاری رہا، چین نے بھی ابتدائی طور پر اپنی ویکسین کی تیاری اور تجربات کے لئے پاکستان کا انتخاب کیا تھا، اس کام کے لئے بھی این آئی ایچ کا معاون عملہ، چینی ماہرین کے ساتھ شریک عمل رہا اور بعد میں کین سائنو بائیو کمپنی نے پاکستان میں ویکسین کی تیاری اور پیکنگ کے لئے بھی این آئی ایچ کو ہی اجازت دی۔ اب ویکسین کی باقاعدہ تیاری شروع ہوگئی ہے اور یہ بات یقینی ہوگئی ہے کہ پاکستان میں تمام بالغ شہریوں کی ویکسی نیشن ہوجائے گی۔ اب این سی او سی نے 19 سال تک کے نوجوانوں کی رجسٹریشن شروع کر دی ہے، لیکن اس کے باوجود ابھی تک ویکسی نیشن کے لئے شہریوں میں مثبت رجحان بہت کم ہے، گزشتہ روز پہلی بار ملک بھر میں دو لاکھ افراد کو ویکسین لگائی گئی، حکومت کا ہدف تین لاکھ روزانہ ہے، اس مقصد کے لئے مزید ویکسی نیشن مراکز کھولے جا رہے ہیں، اگرچہ ابھی تک زیادہ ویکسین چین سے ہی درآمد کی گئی ہے، لیکن نجی سطح پر روسی ویکسین سپوتنک بھی منگوائی گئی ہے، جبکہ برطانوی اسٹرازنیکا بھی درآمد کی گئی تھی، جہاں تک این ایچ اے میں ویکسین کی تیاری کا تعلق ہے، تو یہ ہر طرح سے عالمی معیار کے مطابق ہے، قومی ادارہ صحت بنیادی طور پر مختلف ویکسینز تیار کرنے والا ادارہ ہے، یہاں دہائیوں سے سانپ کے کاٹے، کتے کے کاٹے اور مختلف اقسام کی حساسیت (الرجی) کی ویکسینز تیار کی جاتی ہیں، سانپ اور کتوں کے کاٹنے کی ویکسین تو برآمد بھی کی جاتی ہے اور یہ تمام معیار اور اثر پذیری میں مکمل ہیں، اس لئے انٹی کورونا ویکسین کی تیاری کوئی نیا تجربہ نہیں ہے، اس کو تیاری کے تمام مراحل سے گزارا گیا ہے ”پاک ویک“کو فی الحال سرکاری سطح پر مفت لگایا جائے گا، نجی شعبے کو فروخت نہیں کی جائے گی، لیکن اپنے شہریوں کی مطلوبہ تعداد کی ویکسی نیشن کے بعد دوسرے ملکوں کو برآمد بھی کی جا سکے گی۔