افریقہ: بظاہر معصوم لیکن اصل میں دھوکے باز اور مکار لوگوں کو اردو میں ’’بگلا بھگت‘‘ کہا جاتا ہے، مگر افریقہ میں پایا جانے والا ایک کالا بگلا واقعی اتنا مکار ہے کہ وہ مچھلیوں کو دھوکا دے کر شکار کرنے کےلیے اپنے پروں کو خاص طرح سے موڑ کر چھتری جیسی شکل اختیار کرلیتا ہے۔
سیاہ رنگت کی وجہ سے اس بگلے کو ’’بلیک ایگرٹ‘‘ کہا جاتا ہے جس کے شکار کرنے کا طریقہ سب سے نرالا ہے۔
شکار کرنے کےلیے یہ اُتھلے پانی میں ایسے کھڑا ہوجاتا ہے کہ اس کی صرف ٹانگیں ہی پانی کے اندر ہوتی ہیں جبکہ جسم کا باقی حصہ اوپر رہتا ہے۔
پھر یہ اپنے پروں کو دائرے کی شکل میں پانی کے بالکل اوپر پھیلا دیتا ہے، اس طرح کہ ایک چھتری بن جاتی ہے اور پانی پر اس کا سایہ پڑنے لگتا ہے۔
اب یہ اپنا سر جھکا کر پروں کے اندر چھپا لیتا ہے اور چونچ کو پانی کی سطح کے بالکل قریب لے آتا ہے تاکہ اپنی تیز نظروں سے پانی کے اندر تک دیکھ سکے۔
پانی میں ارد گرد رہنے والی چھوٹی مچھلیاں، چھتری کے سائے والی جگہ کو محفوظ سمجھ کر پناہ لینے کےلیے اس کے نیچے آجاتی ہیں اور بگلا اپنی چونچ کو تیزی سے پانی میں اتار کر انہیں شکار کرلیتا ہے۔
سیاہ افریقی بگلے نے شکار کی یہ انوکھی ترکیب کیسے اور کیوں سیکھی؟ سائنسدان اب تک یہ نہیں جان سکے ہیں لیکن اس بارے میں کچھ مفروضات ضرور ہیں۔
ایسا ہی ایک مقبول مفروضہ یہ ہے کہ چھوٹی مچھلیاں خود کو بڑی مچھلیوں سے چھپانے کےلیے سایہ دار اور تاریک مقامات کی تلاش میں رہتی ہیں۔
چھوٹی مچھلیوں کی یہی جبلت انہیں بگلے کی بنائی ہوئی چھتری کے سائے تلے آنے پر مجبور کردیتی ہے اور وہ بگلا بھگت بگلے کا نوالہ بن جاتی ہیں۔
سیاہ افریقی بگلے کے شکار کرنے کا یہ منفرد انداز ’’کینوپی فیڈنگ‘‘ (چھتری سے کھانا) بھی کہلاتا ہے جو اِس کے علاوہ کسی اور پرندے یا جانور میں اب تک نہیں دیکھا گیا ہے۔