ابھی تک ہم تو یہ نہیں سمجھ پائے کہ دو ہفتوں میں ایسا کیا ہو جاتا ہے کہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ کیا دو ہفتوں میں تیل کے پرانے کوئیں خشک ہو جاتے ہیں اورنئے ذخائر تلاش کئے جاتے ہیں اورنئی کھدائیاں ہوتی ہیں اور ان پر ظاہر ہے کہ لاگت تو ہوتی ہی ہے اور اس کو پورا کرنے کے لئے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑ جاتا ہے۔ مگر ایسا ہے تو نہیں پھر بھی ہر ہفتے دس دنوں بعد معلوم ہوتا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیاہے۔ صرف تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہی تو کوئی بات نہیں ہوتی مگر یہ اضافہ پورے معیشت پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ادھر تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے ادھر کرایوں میں اضافہ ہو جاتا ہے اور کرایوں میں اضافہ ظاہرہے ہر چیز پراثر انداز ہوتا ہے۔ جو چیز بھی دوسرے شہر سے لائی جاتی ہے کرائے کا اضافہ اس کی قیمت کے اضافے کا سبب بن جاتا ہے۔ اور یوں روز مرہ کے استعما ل کی ہر چیز کی قیمت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ روز مرہ کے استعما ل کی ہر شے کی قیمت تیل کی قیمت سے جڑی ہوتی ہے اس لئے ایک تیل میں اضافہ ہی نہیں ہوتا مگر استعمال کی ہر شے مہنگی ہو جاتی ہے اور ابھی تک تو دیکھایہی گیا ہے کہ ایک دفعہ ایک چیز کی قیمت میں کسی بھی وجہ سے اضافہ ہوا تو چاہے وجہ ختم بھی ہو جائے مگر قیمت نیچے نہیں آتی‘بس ایک دفعہ کسی بھی شے کی قیمت اوپر جائے تو پھر کتنی بھی کوشش کریں قیمت کم نہیں ہوتی۔یوں تو ہم کہتے ہیں کہ ہر چیز کی قیمت کی بڑھوتری کا انحصار تیل کی قیمت پر ہے مگر یہ اصول صرف بڑھوتری پر ہی لاگو ہوتا ہے کمی کی طرف یہ رحجان نہیں ہو سکتا۔ ایک دفعہ کسی چیز کی قیمت کو پروازکا موقع ملا تو پھر وہ اس بلندی سے کبھی نیچے آتی ہوئی نظر نہیں آئی۔ تیل کی قیمت بھلے کم ہو جائے مگر اس کمی کا اثر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر نہیں ہوتا۔ قیمتیں صرف بڑھا کرتی ہیں ان میں کمی کی کوئی اور وجہ ہو تو ہو اس میں تیل کی قیمتوں میں کمی نہیں ہو گی تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہی ایسا عنصر ہے کہ جو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کرتا ہے مگر اس میں کمی اشیائے صرف کی قیمتوں میں کمی نہیں لا سکتی ۔اگر تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے تو تاجر فوراً ہی اپنی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کر دے گا یہ نہیں کہے گاکہ اُس نے جو چیزبیچنی ہے وہ کس قیمت پر خریدی تھی لیکن اگر تیل کی قیمتوں میں کمی آئی ہے تو تاجر اپنی اشیا ء کہ قیمتوں میں اس لئے کمی نہیں کرتا کہ اُس نے چیزیں مہنگی خریدی تھیں مگر جب تیل سستا ہوتا ہے تو کمی اس لئے نہیں کی جاتی کہ ان کی قیمت خرید زیادہ تھی۔ یہ ایک ایساچکر ہے کہ اس میں صارف ہمیشہ گھاٹے میں ہی رہتا ہے۔اس لئے کہ صارف تومجبور ہوتا ہے کہ وہ ایک چیز کو خریدے کہ وہ اس کی ضرورت ہوتی ہے‘ اور یوں تاجر اشیائے صرف کی قیمتیں اپنی مرضی کی رکھتا ہے۔ تاجر گاہک کی مجبوری سے فائدہ اٹھاتا ہے اور اپنی مرضی سے اشیائے صرف کی قیمتیں وصول کرتا ہے۔ اور یہ قیمتیں تیل کی قیمتیں ہی متعین کرتی ہیں۔ جتنا تیل مہنگا ہو گا اشیائے صرف بھی اتنی ہی مہنگی ہوں گی اس لئے حکومت کو پٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے پہلے صارفین کی مشکلات کو دیکھنا چاہیئے۔