ساون آیا 

ہاڑ کی تپتی دوپہروں اور سلگتی راتوں کی سختیوں کے بعد جب ساون کی پہلی بارش زمین کے تپتے چہرے کو دھلاتی ہے توخوشی کی ایک لہر بستیوں پہ چھا جاتی ہے۔باغوں میں جھولے ڈل جاتے ہیں اورالہڑ مٹیاریاں جھولے جھولنے کے ساتھ ساتھ ساون کے گیت گاتی نظر آتی ہیں۔ شہروں نے پھیلتے ہوئے پانی کے راستے بند کر دیئے ہیں۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ جوں ہی ساون کی بارشیں اترتی ہیں تو شہر پانی کو رستہ دینے سے انکار کر دیتے ہیں اور پانی تو اپنا راستہ خود بناتا ہے نتیجے میں وہ گھروں میں بھی داخل ہو جاتا ہے اور جن لوگوں نے اس کا راستہ روکا تھا ان سے اچھی طرح بدلہ لیتا ہے اور جو دیواریں انہوں نے پانی کے راستوں میں کھڑی کی تھیں وہ ان کو توڑ کر اپنا راستہ ڈھونڈ لیتا ہے اور انسان جس نے یہ دیواریں کھڑی کی تھیں روتا ہوا نظر آتا ہے اور بستیاں جنہوں نے پانی کا راستہ روکا تھا وہ پانی کے بدلے کا شکار بنتے ہی رونا شروع کر دیتی ہیں مگر اس بات کو کوئی نہیں دیکھتا کہ غلطی تو ان کی اپنی ہے کہ انہوں نے اپنی بستی بنانے کیلئے پانی کا رستہ روکا تھا۔پانی توایسی شے ہے کہ وہ پہاڑوں کو بھی اپنے رستے میں آنے نہیں دیتا اور اگر پہاڑ بھی اس کا راستہ روکتا ہے تو یہ اُسے بھی کاٹ کر اپنی راہ بنا لیتا ہے۔ اسی لئے وہ لوگ جو پانی کے راستے میں مکانات بنا کر شہر آباد کر لیتے ہیں جب ساون اپنے رنگ دکھا تا ہے تو اُس کا راستہ روکنے والے تنکوں کی طرح اُس کے سامنے بہتے نظر آتے ہیں اور پھر یہی لو گ رونا روتے دکھائی دیتے ہیں کہ اُن کا پانی نے نقصان کر دیا ہے۔ پانی تو اپنا راستہ کسی کو بھی روکنے نہیں دیتا یہاں تک کہ پہاڑوں کو بھی نہیں۔ جہاں بھی پانی کا راستہ روکا گیا ہے اس کو باہر جانے اک راستہ بھی دیا گیا ہے۔ بڑے بڑے ڈیم بنا کر پانی کا راستہ روکا تو گیا ہے مگر اس کو راستہ دے کر اس سے فائدہ بھی اٹھایا گیاہے یعنی اس کو راستہ دیا ہے جو دینا ہی دینا تھا مگر اس کی روانی سے فائدہ بھی اٹھایا گیا اور اس سے بجلی بنا کر ملکوں کو روشن بھی بنایا گیا او ر اس بجلی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اور بھی بہت سے مفید کام اس سے لئے گئے۔ مگر جہاں اس کو زبردستی روکا گیا تو اس نے پھر رحم نہیں کیا مگر اب تو انسان نے بھی پانی سے فائدہ اٹھانے کے طریقے ڈھونڈ لئے ہیں اس کو بند بنا کر راستہ تبدیل کر کے اپنے کھیتوں کو سیراب کرنے کے طریقے ڈھونڈ لئے اس کے راستے میں پن چکیاں لگا کر آٹا بنانے کا کام لیا اور مزید بھی بہت سے فائدے اٹھائے۔ یہی کام بڑے پیمانے پر کیا تو پانی کے بڑے بڑے ڈیم بنائے جن سے بجلی بنانے کا کام لیا اور ان ڈیموں سے نہریں نکال کر بنجر زمینوں کو سیراب کر کے ان سے پیداوار حاصل کی او ر یوں انسانی ضروت کو پورا کیا۔جہاں بھی پانی انسانوں کو نقصان پہنچاتا تھا انسان نے وہاں اس کو روک کر اور اس کے راستے تبدیل کر کے اس سے کھیتی باڑی کا کام بھی لیا اور اس سے بجلی بنا کر اپنے گھروں کو روشن بھی کیا اور اس کو اور بھی مفید کاموں میں استعمال کیا۔ جہاں یہ پانی انسان کو نقصان پہچاتا تھا وہیں اس کے آگے بند بنا کر اس کو کھیتوں کو سیراب کرنے کا سامان کیا اور اپنے لئے اجناس کی پیداوار کا کام لیا اور ساتھ ہی ا س سے بجلی بنانے کا کام لیا جو انسانی زندگی میں آسانیاں پیدا کرنے کا سبب بنا۔ پانی اور انسان کا تو ازل سے ایک دوسرے کا ساتھ ہے پانی انسان کی زندگی کے لئے بنیادی ضرورت ہے کہ اس کے بغیر تو زندگی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ پانی نہیں ہے تو زندگی کا تصور بھی نہیں ہے۔ زندگی کیلئے دو انتہائی اہم چیزیں ہیں ایک ہوا اور دوسر اپانی۔ ان دو چیزوں کے بغیر حیات نا پید ہے۔ ساون کا مہینہ ایک سخت گرمی کے مہینے کے بعد آتا ہے باغوں میں جھولے ڈل جاتے ہیں۔