شہروں کے پھیلاؤاور آبادی کی بڑھوتری سے طرح طرح کے مسائل پیدا ہونے لگے ہیں۔ ہمارے ہاں شہر توآباد ہوگئے ہیں اور ہو رہے ہیں مگر ایک زرعی ملک ہونے کے ناطے جو زرعی زمینیں ہمیں درکار ہیں وہ ختم ہوتی جا رہی ہیں۔ اگرغور کیا جائے تو ہمارے پرکھوں نے جو شہر آباد کئے وہ ایسے زمینوں پر تھے کہ جو زراعت کے قابل نہیں تھیں۔ جتنے بھی پرانے شہر ہیں اگر ان کو جائزہ لیا جائے تو زیادہ تر شہر ایسے پہاڑی علاقوں میں آباد ہیں کہ جہاں زراعت کیلئے زمینیں نہیں حاصل ہو سکتی تھیں۔ جہاں تک ممکن تھا ہمارے بزرگوں نے زرعی زمینوں کو آبادی سے بچایا۔ اور ان کو صرف زراعت کیلئے ہی استعمال کیا۔ اگر بہت زیادہ ضروری ہوا تو زمین کے ایک ایسے حصے میں مکان تعمیر کیا کہ جو زراعت کے قابل نہیں تھا۔ اس لئے کہ جہاں سر چھپانے کو جگہ ضروری ہے وہاں اس سے زیادہ ضروری ہے کہ انسان کو زندہ رہنے کے لئے کھانا ملتا رہے۔ اسی لئے اگر ہم اپنے پرانے گاؤں اور شہروں کا جائزہ لیں تو یہ زیادہ تر غیر زرعی یا پہاڑی علاقوں میں واقع ہیں۔ اس لئے کہ جہاں انسان کو سر چھپانے کو جگہ کی ضرورت ہے وہاں اس سے زیادہ اسے ضروریات زندگی کو پورا کرنے اور خوراک کی ضرورت ہے۔ اسی لئے جہاں زرعی زمینیں ہیں وہاں گھر نہیں بنائے گئے اور ان کو زراعت کیلئے ہی چھوڑا گیاہے۔ ہر گاؤں یا شہر جو سابقہ دور میں بسایا گیاتو اس کیلئے ایسی جگہوں کا انتخاب کیا گیا کہ جہاں سے ایک تو پانی میسر ہو دوسرا گاؤں کے دفاع کا مناسب انتظام ہو اور تیسرا کہ اس سے زرعی زمینوں کو بچایا جائے۔ تو دیکھا جائے تو اس دور میں زیادہ ترگاؤں یا شہر پہاڑی علاقوں میں آباد کئے گئے کہ اس طرح ایک تو زرعی زمینوں کوبچایا گیا اور پھر اس کی حفاظت اور سیکورٹی کو بھی مد نظر رکھا گیا۔ یہ سب کچھ اسی لئے ہوا کہ انسان کو ایک تو اپنی رہائش کا بندوبست اس طرح کرنا ہوتا تھا کہ وہ محفوظ بھی رہے اور زرعی زمین بھی دستیاب رہے اس میں پانی کیانکاسی کا قدرتی انتظام ہو جائے۔اس لئے پہاڑی علاقوں میں بارش کے پانی کی نکاسی کیلئے تگ دو نہیں کرنی پڑتی اور قدرتی طور پر ہی گاؤں سے بارش کا پانی نقصان دیئے بغیر ہی باہر نکل جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں جو شہر میدانوں میں آباد ہوئے اُن میں پانی کی نکاسی کامسئلہ گھمبیر ہی رہا ہے۔ اس کا دوسرا فائدہ یہ ہے کہ جتنی بھی زمینیں زراعت کیلئے دستیاب ہوتی ہیں وہ عموماً میدانی ہوتی ہیں اسی لئے میدانی علاقوں کی زمینوں کو زراعت کیلئے استعمال کیاجاتا رہا ہے اور پہاڑی یا نسبتاً اونچی جگہوں کو آبادی کیلئے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ ایسی آبادی کا ایک فائدہ تو حفاظت کے نکتہ نگاہ سے بھی ہے پہاڑی علاقوں میں چوری کا خطرہ میدانی علاقوں کی نسبت کم ہوتا ہے اس لئے کہ اگرچور کو کھٹکا لگے اور اس کو بھاگنا پڑے تو پہاڑی علاقے میں بھاگنا اتنا آسان نہیں ہوتا جب ہم اپنے پرانے گاؤں اور گھروں کو دیکھتے ہیں تو وہ عموماً اونچی جگہوں پر بنائے گئے ہیں اور ایسی زمینوں کا انتخاب کیا گیا ہے کہ جہاں زراعت ممکن نہ ہو اس لئے کہ گاؤں کی زندگی میں سب سے ضروری چیز تو زراعت ہے اور زراعت کیلئے میدانی علاقہ چائے ہوتا ہے اسی لئے ہماری پرا نی آبادیاں اونچی جگہوں پر ایسی زمینوں پر ہیں کہ جہاں زراعت ممکن نہیں تھی۔ یا بہت مشکل تھی۔ انسان نے ہمیشہ اپنی چھت کے ساتھ ساتھ اپنے زراعت کو ہمیشہ ترجیح دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گھروں کیلئے ایسی جگہوں کا انتخاب کیا گیا ہے کہ جو زرعی لحاظ سے کمزور تھے اور دوسرے حفظ ما تقدم کیلئے بھی موزوں تھے۔