جب سے ہم نے ہوش سنبھالا پاکستان کا ایک کھیل دنیا میں پہلے نمبر پر دیکھا۔ایشائی کھیل ہوں یا اولمپکس ہم نے یہی دیکھا کہ فائنل میں دو ہی ٹیمیں آتی تھیں جن میں ایک پاکستان ہوتا۔ یہ ایک ایسا دن ہوتا تھا کہ جب پورے پاکستان کے لوگ دعاؤں کے تحفے لے کر حاضر ہوتے تھے اور اپنی ٹیم کی جیت کی دعائیں مانگتے تھے۔ یہ ایک ایسادن ہوتا تھا کہ جب تک میچ کا فیصلہ نہ ہوتا دل دھڑکنا بھی بھول جاتے تھے۔ عام طور پر اس کا فائنل پاکستان ہی کے نام پر ہوتا تھا مگر جب تک آخری سیٹی نہ بجتی دل گلے میں ہی دھڑکتے دکھائی دیتے تھے۔ دیگر کھیلوں میں بھی پاکستان کا حصہ ہوتا تھا مگر یہ ایک ایسا کھیل تھا کہ جس میں پاکستان کی ٹیم چوٹی کی ٹیم شمار ہوتی۔ان کے ساتھ ساتھ جرمنی کی ٹیم بھی ہاکی کی بہترین ٹیموں میں شمار ہوتی تھی۔ مگر فائنل عموماً پاکستا ن اور ہندوستان کی ٹیموں ہی کے درمیان ہوا کرتا تھا۔ جس دن ایشائی کھیلوں میں یا اولمپک ہاکی کامیں فائنل ہوتا تھا پاکستان میں ہر گھر میں دعائیں کی جاتیں کہ ہماری ٹیم یہ میچ جیت لے اور عام طور پر ہاکی میں سونے کا تمغہ پاکستان ہی کے نام ہوتا تھا۔پھر آہستہ آہستہ اس کھیل پر زوال آتا گیا۔ایک وقت تو یہ تھا کہ چھوٹے بچے بھی ہاکی لئے میدان میں دوڑتے نظر آتے تھے مگرپھر یوں ہوا کہ میدانوں پر کرکٹ کا قبضہ ہو گیا اور ہاکی کہیں خواب ہوتی گئی۔ اب تو کسی بھی بڑے ٹورنامنٹ میں ہماری ہاکی کی ٹیم دکھائی بھی نہیں دیتی اور شائد اسی لئے ہم لوگوں میں ہاکی کا جنون بھی کہیں غائب ہو گیا ہے۔ اب تو کھیل کے میدانوں میں بھی کرکٹ ہی کا راج نظر آتا ہے۔ کہیں کسی نوجوان کے ہاتھ میں ہاکی سٹک نظر نہیں آتی۔ کرکٹ کا بلا تو ہر ہاتھ میں نظر آتا ہے مگر ہاکی سٹک کہیں نظر نہیں آتی۔ جب کہ ہاکی ایک ایسا کھیل ہے کہ جس کا نتیجہ ایک گھنٹے میں سامنے آ جاتاہے اور کرکٹ تو چار پانچ دن کے بعد بھی بغیر نتیجے کے ختم ہو جاتا ہے۔خدا جانے کیوں اب کالجوں اور سکولوں میں بھی ہاکی کو چھوڑ دیا گیا ہے۔ اسی طرح اب ہاکی کے بڑے بڑے کھلاڑی پیدا کرنے والے اداروں میں بھی ہاکی کو خیر آباد کہ دیا گیا ہے۔ اب کہیں بھی ہاکی کا رواج دکھائی نہیں دیتا جب کہ یہ ایک گھنٹے میں نتیجہ دینے والا کھیل ہے اور اس میں لوگوں کی دلچسپی بھی بہت ہے۔ اب کیوں لگتا ہے کہ لوگوں نے ہاکی کھیلنا ہی چھوڑ دیا ہے۔ یہ ایک ایساکھیل تھا کہ جو پاکستا ن اور ہندوستان کے شائقین کا لہو گرمایا کرتا تھا اب وہ بھی کہیں کھو گیا ہے۔ اب شوق اگر ہے تو کرکٹ کا ہے مگریہ ایک ایسا کھیل ہے کہ جو کھیلنے کو بھی اور دیکھنے کو بھی وقت کا تقاضہ کرتا ہے اور اس مصروف دنیا میں کس کے پا س اتنا وقت ہے کہ وہ اس کھیل کیلئے بیٹھا رہے اور پانچ دن کے بعد پتہ چلے کی کھیل بغیر نتیجے کے ختم ہو گیا ہے۔ اب تو ایسے کھیلوں کی ضروت ہے کہ جو کم سے کم وقت میں ختم ہو جائیں او ر بہترین انٹرٹینمنٹ بھی فراہم کریں۔اگر چہ کرکٹ کو اب ٹی ٹوئنٹی کی صورت میں مختصر کیا گیا ہے مگر پھر بھی یہ پانچ گھنٹے کا ٹائم تو لیتا ہی ہے اور پھر ہاکی کو اگر قومی کھیل کا درجہ دیا گیا ہے تو پھر اس پر توجہ بھی مرکوز ہونا ضروری ہے تاکہ اس کھیل میں پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرسکے۔