افغانستان میں طالبان نے دارالحکومت کابل سمیت کئی علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے تاہم ایک افغان صوبہ ایسا بھی ہے جو اب تک ناقابل تسخیر ہے۔
طالبان نے اب تک افغانستان کے 34 صوبوں میں سے زیادہ تر کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ بدخشاں اور بلخ صوبے میں طالبان داخل ہوئے ہیں، اس سے قبل جب طالبان اقتدار میں تھے تب بھی ان صوبوں میں داخل نہیں ہوسکے تھے۔
تاہم افغان صوبہ پنجشیر اب بھی ناقابل تسخیر ہے اور طالبان بھی اب تک وہاں داخل نہیں ہوسکے ہیں۔
پنجشیر اس سے قبل پروان صوبے کا حصہ تھا جسے 2004 میں الگ صوبے کا درجہ دیا گیا۔
پنجشیر صوبے کا دارالحکومت بازارک ہے، یہ سابق جہادی کمانڈر اور سابق وزیر دفاع احمد شاہ مسعود کا آبائی شہر ہے۔
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد احمد شاہ مسعود نے اس وادی کا کامیاب دفاع بھی کیا تھا۔
اس وقت یہ شہر طالبان مخالف قوتوں کا گڑھ بن گیا ہے اور اب اس شہر میں مرحوم احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود سرکاری فوج اور مقامی ملیشیا کی قیادت کررہے ہیں۔
احمد شاہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی شرائط پر طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے بھی تیار ہیں اور ضرورت پڑی تو ان کے خلاف جنگ بھی کریں گے۔
مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پنجشیر میں مقامی ملیشیا اور افغان فوج بڑی تعداد میں جمع ہیں اور انہوں نے طالبان کی پیشقدمی پر جنگ کیلئے تیاریاں شروع کر رکھی ہیں۔
دوسری جانب ایک تصویر بھی سوشل میڈیا پر زیرگردش ہے جس میں افغان نائب صدر امراللہ صالح اور احمد مسعود ساتھ بیٹھے ہیں اور مزاحمت کیلئے منصوبہ بندی پر تبادلہ خیال کررہے ہیں۔
تاہم اس تصویر کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ حالیہ دنوں کی ہے یا پرانی البتہ امراللہ صالح نے آج اپنی ایک ٹوئٹ میں تصدیق کی کہ وہ ملک میں ہی موجود ہیں۔