بھارت اور چین کو سرحدی تنازع وسیع تر تعلقات کے تناظر میں حل کرنا چاہیے، چینی وزیرخارجہ

چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے بھارتی قومی سلامتی کے مشیر سے بیجنگ میں ہونے والی ملاقات کے دوران کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تنازع کو وسیع تر تعلقات کے تناظر میں حل کرنا چاہیے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے چینی سرکاری نشریاتی ادارے ’سی سی ٹی وی‘ کے حوالے سے بتایا کہ بیجنگ میں ہونے والی ملاقات میں دونوں عہدیداروں نے چین اور بھارت کے لیے سرحدی تنازع کے حوالے سے منصفانہ اور قابل قبول حل تلاش کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

سی سی ٹی وی کے مطابق اجیت دوول اور وانگ یی نے امن برقرار رکھنے کے لیے سرحد پر معمول کے کنٹرول اور مینجمنٹ کو مضبوط بنانے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔

چینی وزیر خارجہ اور بھارتی قومی سلامتی کے مشیر کے درمیان ملاقات 2 ماہ قبل دونوں ممالک کے درمیان متنازع سرحدی علاقے پر کشیدگی کو کم کرنے کے تاریخی معاہدے کے بعد دیکھنے میں آئی۔

چینی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق وانگ یی نے دونوں فریقین کو باقاعدہ بات چیت کرنے، باہمی تعاون بڑھانے اور مشترکہ شراکت داری کو فروغ دینے پر زور دیا۔

خیال رہے کہ خصوصی نمائندوں کے درمیان آج ہونے والی ملاقات 2019 کے سرحدی تنازع کے بعد پہلی باضابطہ بات چیت ہے۔

یہ بات چیت اکتوبر میں متنازع سرحدی مقامات سے ایک معاہدے کے نتیجے میں فوجیوں کے انخلا کے بعد ہوئی ہے۔

چار سال قبل، چین اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازع پر 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

جھڑپوں کے بعد دونوں فریقین نے لداخ میں سرحد کے متعدد مقامات پر کسی نئے تصادم سے بچنے کے لیے گشت روک دیا تھا، جبکہ برفیلے خطے پر چین اور بھارت نے جنگی اسلحے سے لیس ہزاروں فوجیوں کو تعینات کیا تھا۔

دونوں ممالک کے نئے معاہدے پر پہنچنے کے کچھ دنوں بعد چینی صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے روس میں برکس سمٹ کے دوران باضابطہ بات چیت کی تھی۔

اس معاہدے کا بنیادی مقصد سرحدی کشیدگی کے باعث دونوں ممالک کے درمیان خراب ہونے والے معاشی تعلقات کو بحال کرنا تھا۔

دوسری طرف بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ نئی دہلی معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی کمی کو دیکھتے ہوئے احتیاط سے کام لے گا۔