افغانستان کی صورتحال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بدقسمتی سے افغانستان کے داخلی حالات سے پاکستان کو ہمیشہ نقصان اٹھانا پڑا,چاہے وہ لاکھوں افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھانے کی صورت میں ہے یا پھر امن وامان کے مسائل پیدا ہونے کی صورت میں۔یہ سلسلہ کئی عشروں سے جاری ہے۔2001 میں امریکی شہر نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ٹون ٹاورز پر دو طیارے ٹکرانے کا واقعہ ہوا، اس میں امریکہ کے فخر کی حیثیت رکھنے والے یہ بلند ترین ٹاور تباہ ہو گئے، پانچ ہزار سے زائد لوگ مارے گئے، امریکہ نے اس حملے کا الزام القاعدہ پر لگایا اوراس وقت کی طالبان حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اُسامہ بن لادن کو امریکہ کے حوالے کرے۔ جب امریکہ کے مطالبے پر طالبان نے اسامہ بن لادن کو حوالے کرنے سے انکار کیا تو امریکہ نے افغانستان پر حملہ کرنے اور طالبان کو سبق سکھانے کا منصوبہ بنایا۔افغانستان پر امریکی حملے کے بعد اس کے رد عمل میں یہاں پاکستان میں بھی دہشتگردی شروع ہوئی۔ یہ ایک المناک داستان ہے جب کہ اس کے اثرات سے نکلنے اور دہشتگردوں کے ٹھکانے ختم کرنے کیلئے فوج کو سخت آپریشن کرنا پڑا۔اسی پالیسی کی وجہ سے کابل میں قائم حکومت پاکستان کے خلاف رہی اور بھارت کے ہاتھوں پاکستان دشمنی کا مرکز بنی رہی۔ افغانستان میں امریکی فوجی مداخلت کے باوجود طالبان کسی نہ کسی طرح افغانستان کے اندر چھپتے چھپاتے رہے اور پھر منظم ہونے میں کامیاب ہوئے۔اس کے بعد طالبان نے نہ صرف اپنی سیاسی اہمیت تسلیم کرائی بلکہ سفارتی سطح پر کامیاب مذاکرات کر کے دنیا کو نئے طالبان سے متعارف کرا دیا،پاکستان کا واحد مقصد افغانستان میں امن اور مستحکم حکومت کا قیام تھا اور ہے اور اس مقصد کیلئے پاکستان نے خلوص نیت سے بھرپور کوششیں کیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان میں بد امنی اور خانہ جنگی سے جس قدر پاکستان متاثر ہواہے کوئی اور ملک نہیں ہوا‘ کابل میں ایسی حکومت کا سامنے آنا کہ جو افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے اور وہاں سے دوسرے ممالک میں مداخلت پر کنٹرول کر سکے پورے خطے کیلئے سود مند ہے۔
 اب ایسے حالات میں کہ جب امن طور پر کابل میں طالبان واپس آگئے ہیں، اب وہ زیادہ سنجیدہ اور سفارتی ماہر بن چکے ہیں۔انہوں نے دنیا کو امن اور تعاون کا پیغام دیا ہے‘پاکستان کو امید ہے کہ اب بھارت یا ٹی ٹی پی کو پاکستان میں دہشت گردی کی سہولت اور موقع نہیں ملے گا۔یہ پالیسی بڑی شفاف ہے اور امید ہے کہ ایک بار پھر افغان پالیسی کا حکومت کو سیاسی فائدہ بھی ملے گا۔افغانستان میں امن اور پاکستان کی حامی حکومت کا قیام بھی عمران خان حکومت کی ڈپلومیٹک اور سٹریٹجک کامیابی سمجھی جا سکتی ہے اور اس کا سیاسی فائدہ بھی ضرور ہوگا۔ اس طرح یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ افغانستان کی صورتحال سے پاکستان پوری طرح متاثر ہوتا ہے اور وہاں پر امن قائم ہونے سے پاکستان میں بھی دہشت گردی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔