امریکہ کی واپسی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مسئلہ یہ ہے کہ جو قوم آزاد رہنا چاہے اور آزادی کی قیمت کا بھی معلوم ہو تو اسے دنیا کی کوئی بھی قوم غلام نہیں بنا سکتی۔جب انگریز کی عملداری میں سورج غروب نہیں ہوا کرتا تھا اس زمانے میں بھی انگریز سے صرف ایک خطہ فتح نہیں ہو سکا اور وہ تھا افغانستان۔افغانستان پر انگریز نے کئی حملے کئے مگر اس چھوٹے سے ملک سے اُسے ہمیشہ منہ کی کھانی پڑی آخر تھک ہار کر اُس نے افغانستان کو فتح کرنے کاخیال ہی ترک کر دیا اور اسے ایک پڑوسی ملک تسلیم کر لیا۔ دیکھا جائے تو جس وقت انگر یزاس ملک پر قبضہ کرنا چاہتا تھا اُس وقت انگریز تقریباً پوری دنیا پر اپنا تسلط قائم کر چکا تھا مگر اس چھوٹے سے ملک میں اُس کو کئی بار ہزیمت اٹھانی پڑی یہاں تک کہ اُس نے افغانستان کو فتح کرنے کا خیال ہی چھوڑ دیا۔اسی لئے اس کے بالکل قریب ہونے کے باوجود انگریز کو اس ملک اور اس کے ساتھ ملحقہ پشتون علاقے کو فتح کرنے کیا خیال چھوڑنا پڑا اور جب تک انگریز یہاں رہا صوبہ سرحدتو اسکی عمل داری میں آ گیا مگر اس کے ساتھ کے علاقے کو انگریز فتح نہ کر سکا حالانکہ اس نے اس علاقے پر بھر پور حملے کئے۔ آج امریکہ بھی اس ملک سے بلکہ پورے خطے سے اپنا بوریا بستر گول کرنے پر مجبور ہوا ہے۔ آج امریکہ بھی افغانستان کو اِس حالت پر چھوڑ کر جا رہا ہے کہ اُسے اپنی ساری جنگی مشینری کو تباہ کر نا پڑ رہا ہے اس لئے کہ اس کے یہ ہتھیار افغانیوں کے ہتھے نہ چڑھ جائیں اور وہ اس نئی ٹیکنالو جی سے واقفیت حاصل نہ کر پائیں۔۔ اب بھی امریکہ بہادر نے جتنا کچھ جدید ترین ا سلحہ افغان جنگ میں استعمال کیا ہے اس کا اسے کوئی فائدہ نہیں ہو ا۔اب افغانستان نئے دور میں داخل ہونے جارہا ہے جہاں وہ خود مختار ملک کی حیثیت سے اپنی پالیسیاں خود مرتب کریگا، اب تک تو امریکہ کے اثر رسوخ کے تحت اس نے ان ممالک کے ساتھ ہی تعلقات استوار رکھے جن سے امریکہ کے اچھے تعلقات تھے اور جو ممالک امریکہ کے گڈ بک میں نہیں تھے ان کے ساتھ افغان حکومت نے بھی بگاڑ کر رکھی۔ پاکستان کے ساتھ تو سابقہ افغان حکومت نے دشمنی کا ماحول رکھا اور بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات رکھے کیونکہ یہی امریکہ کی خواہش کی۔اب جبکہ افغانستان میں حکومت کی تبدیلی آگئی ہے تو امید پیدا ہوگئی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی سرگرمیاں مزید تیز ہوں گی اور ا س سے نہ صرف افغانستان کی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ یہ پاکستان کیلئے اہم پیش رفت ثابت ہوگی۔اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان خطے میں اہم محل وقوع پر واقع ہے اور وسطی ایشیاء کے ساتھ رابطے کیلئے یہ پاکستان کیلئے اہم ملک ہے۔سی پیک کو اگر افغانستان کے ذریعے وسطی ایشیاء تک وسعت دی جائے تو یہ پورے خطے کی خوشحالی اور ترقی کیلئے اہم مرحلہ ثابت ہوسکتا ہے۔