اردن میں ایک خاندان کی جانب سے ’گدھی کے دودھ‘ سے بنے صابن کے کاروبار کا آغاز کیا گیا جس کا ابتدا میں مقامی افراد نے مذاق اڑایا تاہم ایک سال بعد ان کی طلب میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے۔اوراب مذکورہ خاندان گدھی کے دودھ سے صابن کے علاوہ کریمیں اور لوشن بنانے پر بھی غور کررہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق اگرچہ بحیرہ روم کے آس پاس کے دیگر ممالک میں گدھی کے دودھ سے صابن بنائے جاتے رہے ہیں البتہ اردن میں ایسا پہلی بار ہوا ہے۔
پراجیکٹ کے شریک بانی 32 سالہ 'عماد عطیات' نے اپنے کاروبار کے حوالے سےبتایا کہ شروعات میں قریبی دوستوں اور رشتہ داروں نے گدھی کے دودھ سے بنے صابن کا سن کر کافی مذاق اڑایا، یہ آئیڈیا ان کی والدہ 'سلمیٰ الزوبی' کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ لوگوں نے آغاز میں کہا کہ ہم اس دودھ سے بنی کوئی شے اپنے چہرے پر استعمال نہیں کریں گے لیکن صابن کو استعمال کرنے کے بعد لوگوں کے خیالات مکمل طور پر تبدیل ہوگئے اور اب ہم 4500 سے زائد صابن کی ٹکیا ایک ماہ میں تیار کرتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ گدھی کا دودھ قابل استعمال مفید دھاتوں اور پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے جو جلد کی نمی برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس میں اینٹی آکسیڈینٹس کی اعلیٰ مقدار پائی جاتی ہے جو جلد کو سورج کی روشنی اور بڑھاپے کے اثرات سے بچاتی ہے۔
اس خاص قسم کے صابن کی تیاری میں زیتون، بادام اور ناریل کا تیل استعمال کیا جاتا ہے۔ 85 گرام صابن کی قیمت آٹھ اردنی دینار یعنی 11 ڈالر ہے جبکہ 125 گرام کا ایک بڑا صابن دس دینار یعنی 14 ڈالر میں فروخت ہوتا ہے۔
عماد اپنے کاروبار کو مزید بڑھانے کیلئے گدھی کے دودھ سے صابن کے علاوہ کریمیں اور لوشن بنانے پر بھی غور کررہے ہیں۔