افغانستان کیساتھ تجارت پاکستانی کرنسی میں کرنیکا اعلان 

 اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ چند ہفتے بعد افغانستان کے ساتھ تجارت پر اثرات کاپتہ چلے گا۔

افغانستان میں معاملات چلانے کیلئے پاکستان سے بھی لوگوں کو بھیجا جاسکتا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ تجارت پاکستانی روپے میں ہوگی۔افغانستان کے معاملے  پر روزانہ کی بنیاد جائزہ لے رہے ہیں۔

 افغانستان کے مالی ذخائر کو منجمد کردیا گیا ہے۔ افغانستان کے 9 ارب ڈالر عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے روکے گئے ہیں۔

 انہوں نے کمیٹی کوبتایا کہ ملک میں جی ڈی پی گروتھ 4 فیصد تک رہی۔ رواں سال جی ڈی پی گروتھ 4.8 فیصد پر لیکر جائیں گے۔ معیشت میں بہتری آرہی ہے جس کی وجہ سے گروتھ بڑھے گی۔ معیشت ترقی کررہی ہے جو اچھی خبر ہے۔

ایف بی آر سے متعلق معاملات پر ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نوٹسز کا سلسلہ روک دیا گیا ہے۔ ڈیڑھ کروڑ افراد کا ڈیٹا  ہے جو سیلز ٹیکس دے سکتے ہیں۔ ڈیٹا نادرا سے حاصل کیا گیا اور ان کو ایک پیغام بھیجا جائے گا۔اگر پیغام پر جواب دیتے ہیں تو ٹھیک نہیں تو قانونی کارروائی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر کا ایکسچینج ریٹ اس وقت جہاں موجود ہے اس جگہ پر ہونے کا ہدف تھا۔ایکسچینج ریٹ کو مصنوعی طور پر کم رکھنے سے نقصان ہوتا ہے۔ایکسچینج ریٹ کا فیصلہ اسٹیٹ بینک نے کرنا ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کامیاب پاکستان پروگرام شروع کرنا ابھی ممکن نہیں۔ آئی ایم ایف کی جانب سے  اعتراض سامنے آیا تھا۔

 غریبوں کے لیے کامیاب پاکستان پروگرام جلد شروع کیا جائیگا۔ ابتدائی طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں کامیاب پاکستان پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا  ہے کہ اکتوبر میں کمیٹی کو پہلی سہ ماہی کی کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دوں گا۔ اگست میں امپورٹ بل میں اضافہ ہوا۔ ماہانہ بنیادوں پر درآمدات، برآمدات سمیت معیشت کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔پائیدار ترقی کیلئے معاشی شعبوں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ ماضی میں پائیدار شرح نمو نہ ہونے کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا تھا۔