اوریگن، امریکہ: مسلسل تین عشروں تک لوگوں کو خوش آمدید کہنے اور تفریح فراہم کرنے والے پینگوئن نے آخرکار آنکھیں موند لی ہیں۔ ہمبولٹ نسل کے اس پینگوئن کی عمر 31 برس تھی جسے اوریگن چڑیا گھر کی انتظامیہ نے بچانے کی بھرپور کوشش کی تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ آخری وقت تک اپنی کالونی کا سربراہ بنارہا لیکن چڑیا گھر کی انتظامیہ نے بقا کے خطرے سے دوچار اس ہمبولٹ پینگوئن کا سفیر بھی قرار دیا۔ 1990 کے وسط میں انڈے سے باہر آکر سانس لینے والے موچیکا پینگوئن نے اپنی زندگی میں ہزاروں مہمانوں کو چڑیا گھر میں خوش آمدید کہتے ہوئے ان کے لبوں پر ہنسی بکھیری۔
آخری وقت میں اسے دیکھنے میں مشکل کا سامنا تھا۔ اس کی ایک آنکھ میں موتیا اتر آیا تھا اور دوسری آنکھ بڑھاپے سے کمزور تھی۔ لیکن سب سے بڑھ کر اس کے کولہے میں گٹھیا کا مرض لاحق ہوگیا تھا۔ اس طرح وہ نہ صرف دیکھنے بلکہ چلنے سے بھی معذور تھا۔
جب اسے تکلیف سے نجات نہ مل سکی تو چڑیا گھر کی انتظامیہ نے اسے 4 ستمبر کو پرسکون موت دینے کا فیصلہ کیا جس پر اسی روز عمل کیا گیا۔ واضح رہے کہ یہ دنیا میں سب سے بزرگ پینگوئن گزرا ہے خواہ وہ کسی بھی چڑیا گھر یا ایکویریئم کا حصہ ہے۔ چڑیا گھر سے وابستہ ماہرین کے مطابق اتنی طویل عمر کی وجہ ایک تو خود اس پرندے کی اپنی سخت جان طبیعیت ہوسکتی ہے اور دوسری جانب چڑیا گھرمیں اس کا بھرپور خیال بھی رکھا گیا تھا۔
اپنی پیدائش کے بعد ہی موچیکا نے لوگوں سے پیار کرنا شروع کردیا۔ وہ لوگوں کو دیکھ کر بہت خوش ہوتا تھا اور دوسرے پرندوں کی بجائے خود انسانی ڈاکٹروں اور دیگر ملازمین کے ساتھ رہنا پسند کرتا تھا۔ لیکن اچانک اس کی صحت بگڑنے لگی اور اس کے ناشتے میں گٹھیا کی دوا ملاکر دی جاتی رہی جبکہ اسے لیزر تھراپی سے بھی گزارا گیا۔
اگرچہ ان پینگوئن کی زندگی مشکل سے 20 سال ہوتی ہے لیکن یہ پرندہ مسلسل 31 سال تک زندہ رہا۔ تاہم گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق دنیا کی سب سے معمر مادہ پینگوئن اس سال اپریل میں 41 برس کی ہوچکی ہیں۔ دوسری جانب نرپینگوئن کا اعزازموچیکا کے نام رہا۔
اوریگن چڑیا گھر کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ موچیکا کی موت کے بعد بھی ان پرندوں کو بچانے کی عالمی کوششیں جاری رہیں گی۔ اس وقت ہمبولٹ نسل کے پینگوئن کے صرف 12000 جوڑے ہی بچے ہیں جو پیرو اور چلی کے ساحلوں پر پائے جاتے ہیں۔