یوں توساری دنیا ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے مگر مگر بد سے بدنام برا والی بات ہے کہ وطن عزیز سے اس کا خاتمہ ہونے کے بعد بھی،کچھ دشمن ممالک کی میڈیا نے دنیا بھر میں جو پروپیگنڈہ مہم شروع کر رکھی ہے،اب بھی کچھ ممالک کے تحفظات دور نہیں ہوئے۔ اس میں شک نہیں مگر یہ دہشت گردی کروانے وا لا بھی ہمارا ہمسایہ ہی تھا اور اب بھی برابر کوشش میں مصروف ہے۔یعنیایک طرف وہ ہمارے ملک میں دہشت گردی کرو ا رہاہے اور دوسری طرف ہمیں ہی بدنام بھی کررکھا ہے اور کچھ ممالک اس بات کو تسلیم کرتے ہیں۔بد قستی یہ ہے کہ ہم ماضی قریب میں دہشت گردی کا نشانہ رہے ہیں او ر اس دہشت گردی نے ہماری سینکڑوں قیمتی جانوں کا نقصان بھی کر لیا ہے مگر عالمی برادری کچھ خاص حلقوں کے زیر اثر ہے جس میں امریکہ اور اس کے حامی ممالک کا اہم کردار ہے، افغانستان سے ناکام ہوکر نکلنے کے بعد امریکہ آگے کیا کرسکتا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ پاکستان کا خیر خواہ نہ پہلے تھا اور نہ اب ہے۔اب بھی امریکہ کی طرف سے الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔ جہاں تک بھارت کا معاملہ یہ تو اس میں اب کوئی ابہام نہیں رہا کہ خطے میں بد امنی پھیلانا ہی اس کا وطیرہ رہا ہے اور افغانستان میں جہاں امریکہ اپنے مقاصد کو سر کرنے کیلئے آیا تھا وہاں بھارت بھی پاکستان میں دہشت گردی کروانے کیلئے یہاں موجود رہا اور ترقیاتی منصوبوں کے نام پراس نے افغانستان میں پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے بھاری سرمایہ کاری کا سلسلہ جاری رکھا۔ایک طرح سے بھارتی خفیہ ایجنسی را نے افغانستان کی سرزمین کوپاکستان کے خلاف سرگرمیوں کا مرکز بنائے رکھا۔ اس لئے امریکہ کے افغانستان سے نکلنے کے بعدسب سے زیادہ دکھ بھارت کو ہے اور وہ چاہتاہے کہ پاکستان میں امن قائم ہونے کے بعد ترقی اور خوشحالی کے سفرکو جاری نہ رکھنے دیا جائے، امریکہ کے اثر رسوخ میں آنے والے ممالک کی فہرست میں نیوزی لینڈ بھی سرفہرست ہے اور کئی تنظیمون میں یہ امریکہ کے ساتھ شریک ہے۔ اسلئے جو قدم نیوزی لینڈ نے اٹھایا ہے اس میں پیچھے لازمی طور پرامریکہ کا ہاتھ ہے اور بھارت پوری طرح اس میں ملوث ہے اسی لئے تو وزیر داخلہ شیخ رشید نے سچ کہا ہے کہ یہ کام دستانے پہنے کچھ ہاتھوں نے کیا ہے۔ابھی جو نیوزی لینڈ کی ٹیم نے ہمارے ہاں کرکٹ کی سیریز کھیلنی تھیں وہ اچانک ہی منسوخ کر دی گئی جب کہ پاکستا ن نے نیوزی لینڈکو حکومتی سطح پر بھی ٹیم کی سکیورٹی کی یقین دہانی کروائی تھی مگر دستانہ پوش ہاتھوں نے نیوزی لینڈ کی قیادت کو اتنا ڈرایا دھمکایا کہ وہ ہماری حکومتی سطح کی یقین دہانی کو بھی خاطر میں نہ لائی اور سیریز منسوخ کر دی۔ جب کہ خود ہمارے وزیر اعظم نے ان کی وزیرعظم کو یقین دلوایا تھا کہ آپ کی ٹیم کو پاکستا ن میں کسی قسم کی سکیورٹی تھریٹ نہیں ہے او رہم ان کو فول پروف سکیورٹی دے رہے ہیں۔ اب جو حالات ہیں یہ شایقین کیلئے مایوسی کا سبب جو بنے سو بنے مگراب ہو سکتا ہے کہ جو انگلینڈ کی سیریز ہونے والی ہے اس پر بھی شکوک کے بادل منڈلانے لگیں، اس طرح آسٹریلیا کے دورے کے بارے میں بھی یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا، کیونکہ یہ دونوں ممالک حال ہی میں امریکہ کے ساتھ خصوصی دفاعی معاہدے میں شریک ہیں اور یہ خودمختار پالیسی کی بجائے امریکہ کی پالیسی کے تابع ہیں۔تاہم باجود ان مشکلات اور رکاوٹوں کے ہماری کو ششیں جاری رہنی چاہئیں کہ اس ملک کی سافٹ امیج کو دنیا کے سامنے اُبھاریں۔