جاپان کے قصبے ’ایتو‘ میں ہر سال تکیوں سے لڑائی کی چیمپئن شپ منعقد ہوتی ہے جس میں پورے ملک سے درجنوں ٹیمیں حصہ لیتی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپانی قصبے ’ایتو‘ میں 2013 سے سالانہ بنیادوں پر تکیوں سے لڑائی کی چیمپئن شپ منعقد ہوتی ہے جس میں چھوٹے بچوں سے لے کر عمر رسیدہ بزرگوں تک، باقاعدہ ٹیموں کی شکل میں حصہ لیتے ہیں۔
جاپانی میڈیا کے مطابق، جب پہلی بار یہ چیمپئن شپ منعقد ہوئی تو اس میں صرف دو ہی ٹیمیں تھیں لیکن دوسرے سال اس میں جاپان کے مختلف علاقوں سے چھ ٹیمیں شریک ہوئیں جو اس کی غیرمعمولی مقبولیت کا ثبوت تھا۔
اس کے بعد سے ہر سال تکیوں سے لڑائی کی سالانہ چیمپئن شپ میں ٹیموں کی تعداد بڑھتی گئی اور آج جاپان کے تقریباً ہر شہر سے کوئی نہ کوئی ٹیم اس میں حصہ لینے کےلیے ’ایتو‘ ضرور پہنچتی ہے۔
چیمپئن شپ جیتنے والے کو صرف ایک لاکھ ین (تقریباً ڈیڑھ لاکھ پاکستانی روپے) کا نقد انعام ملتا ہے جو قومی سطح پر ہونے والے ایک مقابلے کے حساب سے بے حد معمولی رقم ہے لیکن اس چیمپئن شپ کے شرکاء کا مقصد انعام نہیں بلکہ تفریح حاصل کرنا ہوتا ہے۔
اپنے آٹھ سالہ سفر کے دوران یہ چیمپئن شپ بہت منظم ہوچکی ہے جس میں مقامی طور پر فاتح ٹیموں کو ’ایٹو‘ پہنچ کر قومی چیمپئن شپ میں حصہ لینے کا موقع مل پاتا ہے۔
اس چیمپئن شپ میں تکیوں سے لڑائی کے باقاعدہ اصول بھی ہیں جن کے بارے میں یوٹیوب پر کئی ویڈیوز بھی موجود ہیں۔
مثلاً یہ کہ ہر ٹیم میں پانچ کھلاڑی ہوں گے، زیادہ سخت تکیے استعمال نہیں کیے جاسکتے، مخالف ٹیم کے تکیوں کا حملہ روکنے کےلیے خاص جسمات اور موٹائی والی ایک نرم رضائی یا لحاف کا استعمال ہی کیا جاسکتا، اور یہ کہ کھیل شروع ہونے سے پہلے تمام کھلاڑیوں کو وہیں ایک کونے میں رضائی اوڑھ کر لیٹنا پڑتا ہے جبکہ وہ صرف اسی وقت اٹھ سکتے ہیں کہ جب ریفری سیٹی بجا دے وغیرہ۔
کبڈی اور ریسلنگ کی طرح اس چیمپئن شپ میں بھی ایک جگہ مخصوص ہوتی ہے جس کے اندر رہتے ہوئے ہی تکیوں سے لڑائی کی جاتی ہے۔
ہر ٹیم کوشش کرتی ہے کہ مخالف ٹیم پر تابڑتوڑ حملے کرتے ہوئے اسے دھکیل کر باہر نکال دے اور جیت جائے۔ البتہ، کھیل کے دوران کسی کو ہاتھ نہیں لگایا جاسکتا اور نہ ہی دھکا دیا جاسکتا ہے۔ سارا کھیل صرف اور صرف تکیوں اور رضائی سے ہی کھیلا جاسکتا ہے۔