پرسکون زندگی کا راز

انسان کے معاملات کچھ ایسے ہوتے ہیں کہ جن میں وہ اپنی سی کوشش تو ضرور کرتا ہے مگر ہوتا یہ ہے کہ بہت دفعہ ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے۔ اس لئے کہ کہیں کوششوں میں کمی رہ جاتی ہے اور کہیں قدرت ساتھ نہیں دیتی۔ بہت دفعہ کامیابی بھی ہوتی ہے مگر سب کچھ انسانی کوششوں کا ہی نتیجہ نہیں ہوتا۔ تاہم انسان کے لئے کوشش کو ضروری کہا گیا ہے۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ انسان ہاتھ پر ہاتھ دھرا رہے اور قدرت سے گلہ مند ہو کہ اُس نے ساتھ نہیں دیا۔ ہاں اپنی کوشش کرنے کے بعد اس کا نتیجہ البتہ قدرت پر ہی چھوڑنا ہوتاہے اور اگر آپ نے محنت کی ہے تو اللہ کریم ضرور اس کا اجر دے گا۔ اصل فیصلہ تو قدرت نے ہی کرنا ہوتا ہے اور جو فیصلہ وہاں سے ہوتا ہے وہ بہترین ہوتا ہے۔ ہم چونکہ کم دیکھ پاتے ہیں اس لئے ہمیں وہ چیز جس میں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارا فائدہ ہے اصل میں اُس میں ہمارا نقصان ہوتا ہے اس لئے قدرت کا ہاتھ ہمارے حق میں فیصلہ اُس طرح نہیں دیتاکہ جس طرح ہم چاہتے ہیں۔ بزرگ کہتے ہیں اگر آپ نے ایک کام کی تکمیل کے لئے تگ و دو کی ہے اور آپ وہ کچھ پا نہیں سکے تو یہ مان لیجئے کہ وہ کچھ جو آپ چاہتے تھے آپ کے لئے فائدہ مند نہیں تھا اسی لئے قدرت نے آپ کے لئے وہ کام ہونے نہیں دیا اور اس کے صلے میں آپکے لئے کچھ اور بہترین فیصلہ کر دیا گیا ہے۔ بزرگ کہتے ہیں کہ انسان جو بھی دعا کرتا ہے وہ اس کے حق میں قبول کر دی جاتی ہے مگر اُس کا فیصلہ کہ کب س پر عمل درآمد ہو اس کا فیصلہ قدرت نے ہی کرنا ہوتا ہے اور قدرت وہ وقت چنتی ہے جو ہمارے حق میں بہتر ہو تا ہے۔ بہت دفعہ ہم اس پر مایوسی کا اظہا رکر دیتے ہیں کہ ہماری دعا قبول کیوں نہیں ہوئی مگر قدرت بہتر جانتی ہے کہ ہمارے حق میں کون سا وقت بہتر ہے۔ اور اس وقت ہمارے حق میں فیصلہ صادر ہو جاتا ہے۔ انسان چونکہ تھوڑک دلا واقع ہوا ہے اس لئے وہ ہمیشہ چاہتا ہے کہ اُس کے حق میں فیصلہ فوراً ہو مگر قدرت بہتر جانتی ہے کہ کون سا وقت ہمارے فیصلے کے حق میں بہترہے۔ اسی لئے بزرگوں کا قول ہے کہ انسان جو بھی دعا دل سے مانگتا ہے وہ اللہ کریم ضرور قبول فرماتا ہے مگر وقت کا تعین قدرت کی طرف سے ہی ہوتا ہے اور وہ وقت انسان کے حق میں بہترین ہوتا ہے۔ اس لئے جو بھی دعا ہم کریں اس کے لئے جلدی کبھی نہ کریں اس لئے کہ بہتر وقت کا انتخاب تو قدرت ہی کی طرف سے ہوتا ہے۔ انسان کا م مانگنا ہے اور دینے والے نے وقت کا تعین خود کرنا ہے اور وہ جو وہ چاہے گا وہی انسان کے حق میں بہترین ہو گا وہ شے جو آپ نے دل کی گہرائیوں سے مانگی ہے وہ آپ کو ملے گی ضرور مگر اس کے لئے بہتر وقت قدرت ہی متعین کرے گی۔ اس لئے کبھی بھی دعا مانگ کر اس کے قبولیت کیلئے جلدی نہیں کرنی چاہئے اس لئے کہ آپ کو کب ایک چیز نے ملنا ہے وہ قدرت ہی بہتر جانتی ہے۔ گو ہم مانگنے والے تو ہمیشہ جلدی کی خواہش کرتے ہیں مگر قدرت جانتی ہے کہ کس وقت کوئی شے ہمارے حق میں بہتر ہو گی اور کب وہ ہمارے لئے نقصان دہ ہو گی۔ چنانچہ مانگنا ہمارا حق ہے اور وہ چیز جو ہم مانگ رہے ہیں وہ ہمارے لئے کس وقت بہتر ثابت ہو گی یہ قدرت کا فیصلہ ہے۔اس لئے وہ لوگ زیادہ مطمئن ہوتے ہیں جو جلد بازی کی بجائے ٹھنڈے دل سے معاملات کو نمٹاتے ہیں اور جو کچھ حاصل ہوتا ہے اس پر مطمئن ہوتے ہیں۔ یعنی زندگی کا اطمینان صبر و شکر میں ہے یہ دو چیزیں اگر حاصل ہو جائیں تو سمجھو کہ بڑی دولت مل گئی۔