محسن پاکستان

اللہ تعالی کی کرم نوازی ہے کہ کوئی نہ کوئی ایسی شخصیت ہمارے بیچ پیدا ہوتی ہے کہ جو اپنی صلاحیتوں سے ہمیں ایک قوم ہونے کا فخر دے دیتی ہے، قائداعظم محمد علی جناح نے جس طرح انگریزوں اور ہندوؤں کے گٹھ جوڑ سے مقابلہ کرکے اور مسلمانوں کو ایک الگ قوم ثابت کرکے علیحدہ ملک حاصل کیا، اقوام کی تاریخ میں یہ منفرد واقعہ ہے۔اس کے بعد ہمارے ہمسایہ ملک بھارت نے ہماری علیحدہ وجود اور ہندؤں کے تسلط سے آزادی کو قبول نہیں کیا اور نوزائیدہ پاکستان کو دوبارہ اکھنڈ بھارت میں ضم کرنے اور مملکت پاکستان کو ختم کرنے کی کوششیں شروع کر دیں، اگرچہ ہماری مسلح افواج نے محدود وسائل اور بے پناہ جذبہ ایمانی سے دشمن کے عزائم ناکام بنائے لیکن 1974 میں دشمن نے ہمیں دباؤ میں رکھنے کیلئے ایٹمی دھماکے کردئیے، یہ ہمارے دفاع اورغیرت کیلئے کھلا چیلنج تھا اس وقت ہمارے وسائل تھے نہ ہی کوئی ایسی کوئی ماہر شخصیت جو اس چیلنج کا جواب دیتی۔مگر یورپ میں میٹرلوجی اور نیوکلیئر تعلیم حاصل کرتے پاکستان کے سپوت، عبدالقدیر خان کی قومی و ملی غیرت نے جوش مارا اور بھارت کے چیلنج کا جواب دینے کیلئے وطن واپس آگئے، اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے ان کے جذبے کو دیکھتے ہوئے موقع دیا، اگرچہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے ساتھ ان کی قابلیت و صلاحیت اور حب الوطنی کے شایان شان سلوک نہیں کیا گیا، مگر انھوں نے محدود وسائل اور اختیارات کے باوجود ایک بہت بڑے مشن کابیڑا اٹھالیا اس کی ابتداء کہوٹہ میں ایٹمی ریسرچ لیبارٹری کی صورت میں کی، اس وقت بھارت کے علاوہ اسرائیل، امریکہ اور دیگر ممالک بھی پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے دشمن تھے اور ان کی ایجنسیاں سازشوں میں مصروف، مگر ان کی سازشوں کو ناکام بنانے اور کہوٹہ لبارٹری کو ہر طرح کا تحفظ دینے میں مسلح افواج بالخصوص آئی ایس آئی نے کمال کر دکھایا اور ڈاکٹر عبد القدیر کی قیادت میں کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری میں نا ممکن کو ممکن کر دکھایا اور1980 میں پاکستان ایٹمی طاقت حاصل کر چکا تھا، اگرچہ ان کوکئی قومی اعزازات سے نوازا گیا ہے تاہم یہ ان کی ملک و قوم کیلئے خدمات کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔انہوں نے قوم کو جو جذبہ،اعتماد اور خودداری دی ہے اس کا حصول کسی بھی صورت ممکن نہیں تھا۔انہوں نے پاکستان کو اس مقام پر لا کھڑا کیا کہ وہ اسلامی دنیا کی پہلی جوہری طاقت بنی اور دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنی بات کہنے کے قابل ہوا۔ ڈاکٹر صاحب نے وطن کی جو خدمت کی اور مکار دشمن کے مقابلے میں دفاع کو ایسی قوت دی کہ دشمن پاکستان پر حملہ کرنے سے پہلے ہزار بار سوچنے پر مجبور ہے  ڈاکٹر صاحب اس قوم کی نسلوں کے بھی محسن ہیں اور ہر غیرت مند پاکستانی ان کا احسان مانتا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کی قدرو منزلت کے برابر زندگی اور موت میں ان کو خراج پیش کرنے میں شاید کمی رہ گئی ہو تاہم پوری قوم ان کی مغفرت اور درجات کی بلندی کیلئے دعاگو ہے۔