کولاراڈو:اپنی زندگی کے غالب حصے میں گردن میں ٹائر پھنسنے کے بعد مجروح اور کمزور ہوجانے والے بے زبان بارہ سنگھا کی مشکل آخر کار آسان ہوگئی۔ بارہ سنگھا کی گردن ایک ایسے ٹائر سے چھڑائی گئی ہے جو خود چار کلوگرام سے کم نہ تھا۔
محکمہ جنگلی حیات کے مطابق 600 پاؤنڈ ( 270 کلوگرام) وزنی بارہ سنگھا پہلی مرتبہ جولائی 2019ء میں کولاراڈو پارک میں دیکھا گیا تھا اور اس وقت ایک بھاری ٹائر اس کے گلے میں پڑا ہوا تھا۔
جنگی حیات کے افسر اسکاٹ مرڈوخ نے بتایا کہ آبادی سے بہت دور اور گھنے جنگل میں رہائش کی وجہ سے ساڑھے چار سال عمر کے اس جانور تک ہماری رسائی نہ ہوسکی جبکہ اسے تلاش کرنے کی بہت کوششیں کی گئیں، چار مرتبہ اسے گھیرنے کے کوشش کی لیکن یہ فرار ہوگیا۔
2020ء میں درختوں پر لگے کیمروں سے تین مرتبہ اس کی شناخت ہوئی۔ اس سال مئی اور جون میں وائلڈ لائف افسران نے اسے تلاش کرنے کی چار مرتبہ کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا۔ اب اس ہفتے کو اسے سلانے والا کارتوس مارا گیا جس کے بعد افسران نے اسے قابو کیا۔
پہلے مرحلے میں ٹائر کاٹنے کی کوشش کی گئی لیکن اس کے اندر دھاتی تار تھے جنہیں کاٹنا محال تھا۔ پھر سارے سینگ تراشے گئے اور ٹائر کو گردن سے نکالا گیا۔ ٹائر بہت بھاری ہوچکا تھا جس میں پائن درخت کے نوکیلے کانٹے اور مٹی بھری تھی ۔ اندازہ ہے کہ اس سے ٹائر کے وزن میں دس پونڈ یعنی چار کلوگرام تک کا اضافہ ہوا ہے۔
جب ٹائر اور سینگ کاٹے گئے تو بارہ سینگے کا وزن 35 پونڈ تک کم ہوگیا۔خوش قسمتی سے ٹائر نے اسےبہت زخمی نہیں کیا تاہم گردن میں اس کی رگڑ سے گہرا زخم ضرور بن گیا ہے۔
کولاراڈو کے محکمہ جنگلی حیات نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس واقعے کو دیکھتے ہوئے عوام الناس جانوروں کے قدرتی مسکن پر کچرا پھینکنے سے باز رہیں اور جنگلی حیات کی راہ میں روڑے نہ اٹکائیں۔
کولارڈو پارک میں درختوں کے عارضی جھولے، کرسمس روشنیاں، کپڑے سکھانے کے تار، گیند، والی بال کے جال اور دیگر اشیا دریافت ہوچکی ہیں جو ان بے زبان جانوروں کے لیے کسی عذاب سے کم نہیں۔