کہتے ہیں انسان کو اس کے گمان کے مطابق ہی ملتا ہے۔ ایک قانون فطرت ہے جس کو ہم ’’لاء آف اٹریکشن‘‘ کہتے ہیں۔ اس کے مطابق انسان اگر مثبت سوچتا ہے تو کائنات کی مثبت انرجی اس کے گرد آجاتی ہے اور اگر انسان منفی سوچتا ہے تو منفی انرجی اس کے پاس آجاتی ہے۔ یہ طاقت ہی انسان کی شخصیت سازی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔
انسان کی ہر کیفیت اس کے مستبل پر اثر انداز ہوتی ہے ،جھوٹ ،غصّہ ،نفرت ،تکبر ،کینہ ،حسد دل میں رکھنا انسان کے مستقبل میں ایک مشکل اور پریشان صورت پیدا کرتی ہے اسی طرح اگر کوئی اچھا برتاؤ کرے ،لوگوں کی مدد کرے ،انھیں خوشیاں دے اور جس حال میں ہے اس پر راضی ہو تو قانون قدرت اس کے بدلے میں اس انسان کے لیے ایک ایسی صورت حال بنتی ہے جو اس کے لیے خوشگوار ہوتی ہے اور اس کی نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے
یاد رکھیں! آپ کے مستقبل کا بہت بڑا انحصار آپ کی آج کی سوچ پر ہوتا ہے۔ اسلام ہمیں اچھا گمان کرنے کا حکم دیتا ہے، اللہ کی رحمت سے پرامید رہنے کا حکم دیتا ہے۔ لہٰذا ہمیشہ اچھا اور مثبت سوچیے ،اور اللہ کی رحمت سے کبھی بھی مایوس نہ ہوں۔ انسان کو اپنی سوچ کے تابع نہیں ہونا چاہیے، سوچ کو انسان کے تابع ہونا چاہئے۔ یہ محنت طلب کام ہے لیکن ایک مرتبہ آپ نے اپنی سوچوں کو قابو میں کرلیا تو بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے۔ کامیابی کے راستے آسان ہوتے جائیں گے۔