جس دن دفاع وطن کے دو معمار رخصت ہو گئے

2021کے10اکتوبرکا اتوار ہمارے لیے ایسا ہی دن ثابت ہوا جب ہم سے دو ایسی شخصیات جدا ہوگئیں جن کی وجہ سے ملکی دفاع ناقابل تسخیر اور دشمن کیلئے خوف کی علامت ہے، ایک تو پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے والے ڈاکٹر قدیر خان محسن پاکستان تھے، ان کی ملک و قوم کیلئے خدمات ناقابل فراموش ہیں اور رہتی دنیا تک یاد رہیں گی۔دوسری اہم شخصیت ایئر چیف مارشل فاروق فیروز خان کی ہے، جو پاک فضائیہ کے سربراہ اور جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے، فاروق فیروز خان 1939 کو پیدا ہوئے، ابتدائی سے سینئر کیمبرج تک پی اے ایف پبلک سکول سرگودھا سے تعلیم حاصل کی، اس طرح انہوں نے اپنی شعوری زندگی کی ابتدا ہی ایئر فورس سے کی، تعلیم کی تکمیل کے بعد پاک فضائیہ میں باقاعدہ شمولیت اختیار کی، آپ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ امریکی ایئر فورس کی تربیتی اکیڈمی میں تربیت کیلئے منتخب ہوئے، آپ کو 3 سال تک متحدہ عرب امارات کی فضائیہ کے فائٹر ونگ کی کمان کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ پاک فضائیہ کے فائٹر پائلٹ کی حیثیت سے انہوں نے 1965 اور 1971 کی بھارت کے ساتھ جنگوں میں حصہ لیا اور شجاعت اور بہادری کے کارنامے دکھائے جن کے اعتراف میں ستارہ بسالت سے نوازا گیا، ائیر چیف مارشل (ر) فاروق فیروز خان کو مارچ 1991 میں پاک فضائیہ کی کمان سونپی گئی، اس منصب پر وہ نومبر 1994 تک فائز رہے، نومبر 1994 سے نومبر 1997 تک ائر چیف مارشل فاروق فیروز خان چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بھی رہے اس حیثیت میں انہوں نے تینوں مسلح افواج کی قیادت کے درمیان روابط کار بڑھانے اور تزویراتی اشتراک عمل مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ وہ دور ہے جب دنیا میں جنگی جہازوں اور فضائی قوتوں کو جدید ٹیکنالوجی اور جہازوں کی نئی جنریشن سے لیس کرنے کا عمل جاری تھا، اس اہم اور فیصلہ کن دور میں ایئر چیف مارشل فاروق فیروز خان نے پاک فضائیہ کو نئی بلندیوں کی طرف لے جانے میں بھرپور کردار ادا کیا، اسی دور میں چین کے ساتھ جے ایف 17 تھنڈر طیاروں کی تیاری کا اشتراک عمل شروع ہوا، ایئر ڈیفنس کو جدید ریڈار اور نئے آلات سے لیس کیا گیا۔ ان تیاریوں کا مظاہرہ قوم نے فروری 2019 میں اس وقت دیکھا، جب بھارت نے چھپ کر ہماری فضائی حدود میں گھسنے کی کوشش کی، پاک فضائیہ کے شاہینوں نے ان کونہ صرفبھاگنے پر مجبور کیا بلکہ اگلے دن بھارت میں گھس کر ایسا جواب دیا کہ بھارت آج تک حیران و پریشان ہے کہ اس کے ساتھ ہوا کیا تھا۔ جس طرح 28 مئی کے ایٹمی دھماکے چند دن کی تیاری پر نہیں ہوئے تھے اس کے پیچھے ڈاکٹر قدیر کی برسوں کی محنت پوشیدہ تھی اسی طرح آپریشن سویفٹ ریٹارٹ ایک دن کی تیاری کا معاملہ نہیں تھا، بلکہ ایئر چیف مارشل فاروق فیروز خان کی شبانہ روز محنت، توجہ اور ہمہ وقت بیداری کا نتیجہ تھا۔پاک فضائیہ میں شاندار خدمات کے صلے میں حکومت نے نشان امتیاز (ملٹری)ہلال امتیاز (ملٹری) اور ستارہ امتیاز(ملٹری) جیسے اعلی اعزازات سے بھی نوازا اس میں شک نہیں کہ پاک فضائیہ کی بنیاد رکھنے اور ایک قابل اعتماد ادارہ بنانے میں ایئر مارشل اصغر خان کا بنیادی اور کلیدی کردار ہے، مگر پاک فضائیہ آج جس مقام پر ہے اور دشمن کیلئے خوف کی علامت ہے، اس بلندی تک لے جانے میں ایئر چیف مارشل فاروق فیروز خان کا بھی بہت حصہ ہے۔ ایک بے مثال اور جانثار شاہین اورقابل تقلید کمانڈر ہونے کے ساتھ فاروق فیروز خان بطور انسان بلند کردار کے حامل تھے، ان میں اپنے ماتحت سٹاف اور فضائیہ کے شاہینوں کیلئے خلوص اور شفقت کوٹ کوٹ کر بھرا تھا، بالخصوص شہدا کے خاندانوں کو اپنے خاندان کا حصہ سمجھتے، اور اپنے بچوں کی طرح سلوک کرتے تھے، ان کی یہی خصوصیات ہیں کہ ان کی وفات پر جہاں ان کے خاندان کے افراد اور ملکی دفاع سے تعلق رکھنے والی شخصیات غمگین ہیں، وہاں ان کی نوازشات اور مہربانی سے محروم ہونے والے بھی دکھی ہیں۔