تحمل‘بردباری

بندے نے گاڑی کھڑی کی۔ شائد جلدی ہو گی یا کچھ او ر ضرورت کہ گا ڑی ایک بندے کے گھر کے سامنے کھڑی ہو گئی گھر والا باہر آیا تو دیکھا کہ ایک گاڑی اُس کے گھر کے سامنے کھڑی ہے۔ اُس نے آ ؤدیکھا نہ تاؤ گاڑی کھڑی کرنے والے کو گالیاں دینا شروع کر دیں۔ گاڑی والا واپس آیا تو دیکھا کہ ایک شخص اُس کوگالیا ں دے رہا ہے وہ بھی غصے میں آگیا اور بات بہت آگے بڑھ گئی سخت الفاظ کا تباد لہ ہاتھا پائی تک پہنچ گیا اور ہاتھا پائی اور زیادہ آگے بڑھی تو بات قتل مقاتلے تک پہنچ گئی۔اُس کے بعد جو ہونا ہوتا ہے وہی ہوا اور اب اپنے اپنے مردوں کو دفنانے کی مہلت بھی نہ ملی اور دونوں جانب کے لوگ تھانے میں بند ہو گئے۔اس کے بعد کا معاملہ تو دنوں نہیں سالوں تک جائے گاا و ر نہ جانے کہ بات نسلوں تک چلی جائے۔ بات صرف اتنی تھی کہ اگر گاڑی غلطی سے یا جان بوجھ کر بھی کھڑی ہو گئی تو کیا گاڑی نے گھر والوں کا سامان لوٹ لیا تھا یا گاڑی کے مالک نے گھر والوں کی بے عزتی کر دی تھی ایساکچھ تو نہیں تھا۔ اگر گھر کا مالک ذرا سا صبر کر لیتا تو کیا تھا۔گاڑی نے گھروالوں کا کوئی نقصان نہیں کیا تھا اگرچند لمحوں کیلئے گاڑی کھڑی ہو گئی تو کون سی قیامت آ گئی مگر بات ہے حوصلے کی۔ گاڑی کے مالک کو یہ بھی کہا جا سکتا تھا کہ بھائی آپ نے گاڑی غلط پارک کر دی ہے۔ اسے یہاں سے ہٹا لیں۔ بندہ گاڑی ہٹا لیتا مگر صرف ذرا ساحوصلے کی بات تھی جس کا اتنا زیادہ نقصان دونوں جانب کو اٹھا نا پڑا۔ اور اب بات نہ جانے کہاں تک پہنچے۔ بہت دفعہ آپ نے سنا بھی ہو گا اور بہت سے لوگوں کا عینی تجربہ بھی ہو گا کہ بچے کھیل کھیل میں آپس میں لڑ پڑے۔ اور ایسا تو بچوں میں ہمیشہ ہوتا ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ایک دوسرے سے لڑ پڑتے ہیں اور پھرچند لمحوں بعد ایک دوسرے کے ساتھ اُسی طرح کھیل رہے ہوتے ہیں۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اگلے کو اُس کی غلطی کا احساس دلوا دو۔ اصل میں ہم لوگ حوصلہ ہی نہیں کرتے۔ جس سے بات اُلجھ جاتی ہے‘ کوشش یہ کی جانی چاہئے کہ بات کو اُلجھایا نہ جائے بلکہ اُسے ختم کرنے کی کو شش کرنی چاہئے اور یہ کبھی بھی مشکل نہیں ہوتا۔ بس انا کو پاؤں کے نیچے لاناپڑتا ہے۔ یہ صرف اور صرف ہماری انا ہے کہ جو بات کو بڑھا دیتی ہے۔ جس طرح بچے ایک دوسرے کے ساتھ اُلجھتے ہیں، اورمار پیٹ کرتے ہیں ہیں مگر دوسرے ہی لمحے ایک دوسرے کے ساتھ گلے مل رہے ہوتے ہیں اسی لئے بچوں کی لڑائیاں دائمی نہیں ہوتیں۔ وہ جانتے ہیں کہ انہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ ہی کھیلنا ہے اس لئے مستقل خفگی کام نہیں کرتی۔ بچے اسی لئے ایک دوسرے سے کبھی بھی مستقل ناراض نہیں ہوتے۔ ایک لمحے میں وہ ایک دوسرے کے ساتھ لڑائی کر رہے ہوتے ہیں اور دوسرے ہی لمحے وہ ایک دوسرے کو گلے مل رہے ہوتے ہیں۔ بس ایک ہی کام آپ کو غلط قدم اٹھانے سے روکتا ہے اور وہ ہے حوصلہ، صبر و تحمل۔ اگر آپ میں بات سمجھنے اور جاننے کا حوصلہ ہے تو آپ کبھی ناکام نہیں ہوں گے اور اگر حوصلہ نہیں ہے تو پھر زندگی میں قدم قدم پر نقصان کا اندیشہ رہتا ہے۔جبکہ صبرو تحمل کو وہ عظیم اور انمول خزانہ کیا گیا ہے جو قسمت والوں کو ہی نصیب ہوتا ہے اور دیکھا جائے تو حوصلہ رکھنے اور ہارنے میں ایک لمحہ لگتا ہے اور یہی لمحہ بہت زیادہ قیمتی ہوتا ہے۔