ایف اے ٹی ایف کی جانبداری

عالمی سطح پر غیر قانونی طریقے سے غیر قانونی مقاصد کیلئے ہونے والی ترسیلات زر کو مانیٹر کرنے اور اس منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات تجویز کرنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے اپنے حالیہ اجلاس میں پاکستان کے غیر قانونی (ترسیلات زر) منی لانڈرنگ کے انسداد کیلئے کئے جانے والے موثر اقدامات اور ایف اے ٹی ایف کی جانب سے دیئے گئے اہداف 90 فیصد مکمل کرنے پر شاباش تو دی ہے، مگر ہمیں بدستور  زیر نگرانی یعنی گرے لسٹ میں رکھ کر یہ بھی ثابت کیا ہے کہ یہ عالمی ادارہ پاکستان سے تعصب کا برتاؤ کر رہا ہے یا بھارت کے زیر اثر ہے، جو پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کا اعلان کرتا رہا ہے، اگرچہ پاکستان بلیک لسٹ نہیں ہوا، جس سے بھارت کو مایوسی ہوئی لیکن پاکستان کی کارکردگی کے لحاظ سے وائٹ لسٹ ہونے کے نمبر بھی پورے تھے اور ایسا نہ کر کے پاکستان سے زیادتی کی گئی۔ اس فیصلے پر فٹیف کی انتظامی کمیٹی کو دوبارہ غور کرنا چاہئے، پاکستان کے  موثر اقدامات کے باوجود حوصلہ شکنی سے ان ممالک کو بھی مایوسی ہوگی جو گرے لسٹ میں ہیں اور اس سے نکلنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں جانے کیلئے پاکستان کا مقابلہ برطانیہ سے تھا اور ہمارے پوائنٹس برطانیہ سے بہتر تھے تاہم پاکستان کو پھر بھی گرے لسٹ میں رکھا گیا، جب ایسے نسل پرستی کے تاثر والے فیصلے ہوں گے تو تعصب کے الزام بھی لگیں گے۔ اقوام متحدہ پہلے ہی فلسطین اور کشمیر پر جانبدارانہ رویہ کی وجہ سے متنازعہ بن چکا ہے، انسانی حقوق کا ادارہ بھارت میں ریاستی طاقت سے غیر ہندو آبادی پر ظلم اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی پر چشم پوشی کے بعد فٹیف جیسے ادارے میں پاکستان سے جانبدارانہ زیادتی کے بعد عالمی اداروں کی ساکھ مزید کمزور ہو جائے گی جسے بحال کرنا ضروری ہوگیا ہے، اس کی ابتدا ایف اے ٹی ایف کے فیصلے کی درستی اور پاکستان کو حسن کارکردگی کا زبانی سرٹیفکیٹ دینے کے بجائے اس کی درجہ بندی بہتر کرکے کی جائے تاکہ دنیا ایف اے ٹی ایف پر اعتماد کرے۔ پاکستان اس لئے بھی زیادہ رعایت کا حق دار ہے کہ1980 کی دہائی میں امریکی قیادت میں  دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 80ہزار جانوں اور معیشت کی قربانی دی یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے، اس کے باوجود ایف اے ٹی ایف کی جانب سے دی جانے والی ہدایات پر پورے خلوص سے عمل کیا۔یہ بات فیٹف کے صدر بھی تسلیم کرتے ہیں اور پاکستان کے جذبے اور اقدامات کی تعریف بھی کی ہے لیکن فیصلہ کرتے وقت اپنی باتیں بھی بھول گئے،اس کو الفاظ کے جتنے پردوں میں ملفوف کیا جائے، یہ فیصلے انصاف اور پاکستان کے خلاف ہیں،اسکی جب تک تلافی نہیں ہوگی فٹیف پر داغ رہیگا۔ حقیقت یہ ہے کہ عالمی اداروں کا غیر جانبدار ہونا ضروری ہے کیونکہ اسی سے امن اور خوشحالی وابستہ ہے اگر عالمی ادارے جانبداری سے کام لیں اور ترقیافتہ ممالک کے ہاتھوں میں کھیلنے لگیں تو پھر مختلف قسم کے مسائل ضرور پیدا ہوں گے جن میں اہم ترین عالمی اداروں سے ممالک کا اعتماد اٹھنا ہے جس کے دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔