یوں تو سیاست کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھتا ہی نہیں۔ سیاسی پارٹیاں ہر آن اپنے مفاد کو پیش نظر رکھتی ہیں۔ جہاں دو پارٹیوں میں اتحاد نظر آتا ہے دوسرے ہی دن ان میں اختلافات دکھائی دینے لگتے ہیں۔ اسلئے کہ دوسرے ہی دن مفاد کا ٹکراؤ سامنے آ جاتا ہے اور اتحا د پارہ پارہ ہو جاتا ہے۔ یہی اتحاد اگر ملک کیلئے ہو تو ملک ترقی کی جانب رواں ہوتو حزب اختلاف کا مقصد تو یہ ہونا چاہئے کہ اگر حزب اقتدار کا کوئی قدم ملکی مفاد کے خلاف جاتا دکھائی دیتا ہے تو اُس کے اُس ا قدام کو روکا جائے اور جہاں حزب اقتدار کوئی اقدام ملکی مفاد میں اٹھاتی ہے تو حزب اختلاف تنقید کی بجائے اُس کی حوصلہ افزائی کرے۔ اس طرح دونوں سیاسی دھڑے ملک کو آگے لے جانے میں مددگار ہو سکتے ہیں مگر ہم نے ابھی تک تو اپنے دونوں دھڑوں کو یک دوسرے کی ٹانگیں ہی کھنچتے دیکھا ہے۔ حکومت کسی بھی پارٹی کی ہو دوسری پارٹیاں یہی کوشش کرتی ہیں کہ کسی طرح اس کے اچھے اقدام کی بھی نفی کر کے عوام کو اس کے خلاف کیا جائے، حالانکہ ہونا یہ چاہئے کہ اگر حکومتی پارٹی کوئی اچھا قدم اٹھاتی ہے توحزب اختلاف اُس سے اختلاف ہی نہ کرے بلکہ اُس کے اس اقدام کو سراہے۔ حزب اختلاف کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ وہ حکومت کے ہر قدم سے اختلاف کرے بلکہ اُس کا مقصد یہ ہونا چاہئے کہ اگر حکومت کوئی ملکی مفاد میں اقدام کرتی ہے تو اُس کو نہ صرف سراہے بلکہ اُس میں حکومت کی مدد بھی کرے۔ اصل میں دونوں دھڑوں میں بہت ہی منجھے ہوئے سیاست دان ہوتے ہیں اور حزب اختلاف بھی چند دن پہلے تک حزب ِ اقتدار ہی ہوتی ہے اور اُس کو حکومتی راز و نیاز کا بخوبی علم ہوتا ہے اس لئے وہ حکومت کو سیدھا رستہ دکھاتی رہے تا کہ حکومت کسی بھی طرح ملکی مفاد کے خلاف اقدام نہ اٹھا سکے۔ مگر لگتا ہے کہ ہمارے ہاں پارٹیاں صرف ایک دوسرے کی مخالفت کیلئیہی بنائی جاتی ہیں۔ یہ ضروری تو نہیں کہ حکومتی پارٹی کا ہر قدم غلط ہی ہو یا ہر قدم صحیح ہی ہو۔ اس لئے حزب اختلاف کو یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ جو کام حکومت کر رہی ہے وہ کس قدر عوام کے فائدے میں ہے یا کس قدر ملکی مفاد کے خلاف ہے اس لئے حزب اختلاف کو حکومتی اقدام پر اس لئے نظررکھنی ہوتی ہے کہیں ملکی مفاد کے خلاف کوئی قدم نہ اٹھا لے اور اگر پتہ چلے کہ ایک قدم جو حکومت اٹھانے جا رہی ہے اس کے نتائج ملکی مفاد کے خلاف ہو سکتے ہیں تو حزب اختلاف کا یہ فرض ہوتا ہے کہ وہ حکومت کو اس اقدام سے روکے۔ساتھ ہی حکومت کا بھی فرض ہوتا ہے کہ وہ حزب اختلاف کے اچھے مشوروں کو سنجیدگی سے لے، کیونکہ جو کام مشورے اور اس کے منفی اور مثبت پہلوؤں پر بحث کے بعد ہو اس کے نتائج بہتر سامنے آتے ہیں۔اسمبلیاں اسی مقصد کیلئے ہوتی ہیں کہ حکومت جو بھی کام کرنے جا رہی ہو اُس کو اسمبلی میں بحث کیلئے پیش کرے اور اُس پر دونوں جانب سے بحث ہو اور اُس کے دونوں پہلووں پر بحث ہو جائے اور ایوان سے جو بھی فیصلہ آئے اُس پر حکومت عمل درآمد کرے۔اسمبلی کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ چند دن کے سیشن میں ایک دوسرے کی مخالفت کی جائے اور بس۔ بلکہ اسمبلی کا مقصد یہی ہے اور ہونا بھی چاہئے کہ اس میں مختلف اہم امورکو زیر بحث لایا جائے۔ دونوں جانب سے اس مسئلے پر پوری طرح بحث ہو اور اس کے مفید اور مضر پہلوؤں کو سامنے لایا جائے اور پھر دیکھا جائے کہ یہ کام کتنا مفید ہو گا اور کتنا نقصان دہ ہو گا اور پھر اس پر عمل درآمد کیا جائے‘ لیکن یہ بحث صرف اور صرف ملکی مفا د کو سامنے رکھ کر کی جائے ایسا نہیں کہ اگر ایک مُدے پر بحث ہو اور حزب اختلا ف صرف اختلاف کیلئے ہی بحث نہ کرے بلکہ اس کے دونوں پہلوؤں پر کھل کر بحث کرے۔