خلائی مرچی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عالمی خلائی اسٹیشن میں پہلی بار مرچیں اگانے کا تجربہ کیا گیا ہے۔ ان مرچوں کو وہاں رہنے والے خلانوردوں نے کھایا ہے اور ان کا ذائقہ بھی بہترین قرار دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، امریکی خلائی تحقیقی ادارے ’ناسا‘ کے منصوبے ’ہیبی ٹیٹ 4‘ کے تحت زمین سے مرچوں کے بیج اس سال جون میں عالمی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پہنچائے گئے تھے جہاں ایک خصوصی تجربہ گاہ میں انہیں اُگایا گیا۔

چند روز بعد ان بیجوں سے پودے نکل آئے جو اگلے دو ماہ میں خاصے بڑے ہو کر اس قابل بھی ہوگئے کہ ان میں مرچیں اُگنے لگیں۔ بالآخر پچھلے مہینے یعنی اکتوبر 2021 میں یہ سرخ اور سبز مرچیں بھی اتنی بڑی ہو گئیں کہ کھائی جاسکیں۔

یہ مرچیں استعمال کرتے ہوئے، امریکی خلا نورد میگن مک آرتھر نے خلائی اسٹیشن پر موجود سارے عملے کےلیے میکسیکو کے روایتی ’ٹاکوز‘ تیار کیے۔ یہ عربی ’شوارما‘ جیسے دکھائی دیتے ہیں۔

ٹاکوز کی یہ خلائی دعوت پچھلے جمعے کو ہوئی جس کے بعد خلائی اسٹیشن کے عملے سے ان مرچوں کے ذائقے اور دوسری خصوصیات کے بارے میں ایک سروے فارم بھروایا گیا۔

میگن نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ سب لوگوں کو ان خلائی مرچوں کا ذائقہ بہت پسند آیا:

باقی بچی ہوئی ’خلائی مرچیں‘ محفوظ کر لی گئی ہیں جنہیں تحقیق کےلیے زمین پر واپس پہنچایا جائے گا۔