کسی بھی ایسی کمپنی کی ساکھ اس وقت متاثر ہوتی ہے کہ اُسے جب کسی بھی جانب سے کوئی آرڈر ملتا ہے تو اس کے لئے پہلے آ پ کو نمونے کا مال دینا ہوتا ہے کہ خریدار یہ جانچ لے کہ آپ کا معیار کیا ہے۔۔ ہم نے اب تک جو سنا ہے اس میں ہوتا یہ ہے کہ آپ جو مال نمونے کے طور پر کسی کمپنی یا کسی ملک کودیتے ہیں اُس کا معیار اتنا اچھا ہوتا ہے کہ آپ کو ایک بڑا آرڈر مل جاتا ہے۔ اب جو مال آپ تیار کرتے ہیں اُس میں ہیرا پھیری شامل ہو جاتی ہے اور جس معیار کا مال آپ نے نمونے کو طور پر بھیجا ہوتا ہے اُ س سے گٹھیا مال آپ سپلائی کر دیتے ہیں جس سے آپ اپنی ساکھ کو اس قدر کمزور کر دیتے ہیں کہ دوبارہ آپ کو کوئی آڈر ملنا کیا جو گھٹیا مال آپ سپلائی کرتے ہیں وہ بھی آپ کو واپس ہو جاتا ہے۔ اور اس کا نقصان جو ہوتا ہے اُس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا۔ ایک تو آپ کی ساکھ کی بات ہوتی ہے اور جب انٹرنیشنل مارکیٹ میں آپ کی ساکھ خراب ہو جائے تو سمجھو کہ آپ کا جو کارخانہ مال تیا ر کر رہا ہے اُس کاخاتمہ ہی ہو جاتا ہے۔ جس سے آپ کی وہ لیبر جو اس کارخانے میں کام کر رہی ہے وہ گھر بھیجنی پڑ جاتی ہے اور دوبارہ آپ کو کوئی نیا آرڈر بھی نہیں ملتا اور یوں ایک دفعہ کی بد دیانتی آپ کا اتنا بڑا نقصان کر دیتی ہے کہ جس کا برداشت کرنا بھی ممکن نہیں رہتا۔ آ پ کو دوبارہ کوئی آرڈر نہیں ملتا اور یوں کارخانہ خاتمے کی طرف چل د یتا ہے۔کارخانہ نجی ہو یا حکومتی اس میں چیزوں کا معیار رکھنا ہوتا ہے اگر معیار گر جائے تو پھر کارخانے چلا نہیں کرتے۔ ہمارے ہاں ایک بہت بڑی فیکٹری ہے۔ اُس کا معیار ابتدا میں اس قدر بہتر تھا کہ ہر طرف سے اسے آرڈر مل رہے تھے اور فیکٹری میں مزدور بھرپور طریقے سے کام کر رہے تھے اور سینکڑوں لوگوں کا روزگار اس سے وابستہ تھا۔ کافی عرصے کے بعد ہمارا اُس فیکٹری کی جانب سے گزر ہوا تو وہاں وہ رونقیں ہی نہیں تھیں۔ پتہ چلا کہ مبینہ طور پر فیکٹری کو کسی یورپین ملک سے ایک بڑا آرڈر ملا تو انہوں نے جب مال بھیجا تو وہ معیار سے بھی بہت کم تھا نتیجتاً مال واپس کر دیا گیا۔ اس سے جو فیکٹری کو نقصان ہوا اس کا اندازہ کون لگا سکتا ہے چناچہ فیکٹری کو آرڈر ملنا ہی بند ہو گئے۔ جب کام ہی نہ رہا تو فیکٹری نے لیبررز کو نکال دیا۔ وہ لوگ جو اس فیکٹری سے اپنی روزی روٹی کا بندوبست کر رہے تھے اس بد دیانتی کی وجہ سے اس سے محروم ہو گئے اور وہ رونقیں جو اس فیکٹری میں ہوا کرتی تھیں اب ہوا ہو گئی ہیں۔ اب وہ لوگ جنہوں نے ایک آرڈر پرغلط مال بنا کر سپلائی کیا اُن کے گھروں کے چولہے تو بجھے سو بجھے ایک بہت بڑی فیکٹری بیٹھ گئی۔ اس سے نہ صرف لوگوں کا بلکہ ملک کا بھی بہت بڑا نقصان ہو۔ وہ فیکٹری کہ جہاں تین تین شفٹیں چل رہی تھیں اُس میں اب رونق ڈھونڈنے کو بھی نہیں ملتی۔ صرف اس لئے کہ ان محنت کشوں نے جو یہاں سے اپنے بچوں کا پیٹ پال رہے تھے کام میں بد دیانتی کی اور پوری فیکٹری کا بھٹہ بٹھا دیا۔ کام میں بد دیانتی اور تساہل کرنا ہماری عادت ثانیہ بن چکی ہے جس کی وجہ سے ملک ترقی نہیں کررہا اور کوئی اس طرف سوچنے کی بھی تکلیف گوارہ کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اس میں ہم جی ٹی ایس کی مثال کو سامنے رکھتے ہیں کہ ہمارے صوبے میں یہ سروس بہت زیادہ کامیابی سے چل رہی تھی۔صوبے کے دور دراز علاقوں میں بھی اس کی خدمات کا سلسلہ جاری تھا۔ سینکڑوں ہزاروں لوگ اس سروس سے مستفید ہورہے تھے۔ مگر ہمارے جی ٹی ایس کے عملے نے اس کو اپنا نہیں سمجھا۔ ایک پرائیوئٹ کمپنی کی بس اور ایک جی ٹی ایس کی بس ایک ہی وقت میں اگر خریدی جاتی تو پرایؤیٹ کمپنی کی بس سالوں چلتی مگر جی ٹی ایس کی بس دو ماہ باد کھڑ کھڑا بن جاتی اور اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ یہ سروس بند کرنی پڑی اور سینکڑوں وہ لوگ جو اس میں برسر روزگار تھے بے روزگار ہوگئے۔ صرف اس بری عادت کی وجہ سے کہ حکومتی مال کو ہم اپنا نہیں سمجھتے اور اس کی حفاظت نہیں کرتے۔