بہت عرصہ ہوا کہ ہم نے اپنی ہاکی ٹیم کو کہیں کھو دیا ہے۔ نہ اس کی قومی مقابلوں میں کسی نے دلچسپی لی ہے اور نہ کسی نے ان کے علاقائی مقابلوں میں دلچسپی چھوڑی ہے۔ علاقائی مقابلوں کا تو یہ حال ہے کہ کہیں سننے میں بھی نہیں آرہاکہ ہاکی کے کوئی علاقائی مقابلے بھی ہو رہے ہیں یا نہیں۔نہ آج کل کہیں پی آئی اے کی ہاکی ٹیم کا نام آ رہا ہے اور نہ کہیں بحریہ کی ٹیم کا نام آ رہا ہے۔ نہ اب کہیں ہاکی کے عالمی مقابلوں کا ذکر ہے اور نہ کوئی ہاکی ٹیم کے فائنل کے لئے بازار بند ہورہے ہیں۔ سب سے دلچسپ ہاکی کا مقابلہ تو ہندوستان او ر پاکستان کی ٹیموں کے فائنل کا ہوا کرتا تھا اور اس کے لئے شہروں میں بڑے بڑے سکرین لگائے جاتے تھے تا کہ ہندوستان اور پاکستا ن کا فائنل ساری قوم دیکھ پائے۔ جس دن یہ فائنل ہوتا تھا بازار بند ہو جایا کرتے تھے اور لوگ ٹی وی کے سامنے جاکر بیٹھ جاتے تھے او راپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی ایسے کرتے تھے کہ جیسے وہ ٹی وی میں ہماری آوازیں سن رہے ہیں۔ بہت دفعہ ایسا ہوا کہ اگر پاکستانی ٹیم نے میچ ہارا تو لوگوں نے غصے میں آ کر اپنے ٹی وی سیٹ ہی توڑ دیئے۔ مگر ایسا بہت ہی کم ہوا کہ پاکستانی ٹیم انڈیا سے ہاری ہو۔پاکستانی ٹیم میں زیادہ کھلاڑی پی آئی اے سے ہوا کرتے تھے اس لئے کہ پی آئی اے کی ٹیم عموماً ملکی ٹورنامنٹ جیتا کرتی تھی اور اس میں دوسرے نمبرپر اکثر بحریہ کی ٹیم آیا کرتی تھی اور ان ہی ٹیموں کے کھلاڑیوں کی اکثریت قومی ٹیم کا حصہ بنا کرتی تھی اور جس دن پاک و ہند ٹیموں کے درمیان فائنل میچ ہوتا جو عموماً ہی فائنل کھیلا کرتی تھیں تو لوگوں کا جوش و خروش دیدنی ہو تاتھا جن لوگوں کے گھروں میں ٹی وی ہوا کرتے تھے اُن کے ہاں توپورا محلہ پہنچ جاتا تھا او ر وہ لوگ بھی اس کا برا نہیں مناتے تھے اس لئے کہ ان دنوں میں ٹی وی بہت کم گھروں میں ہوتا تھا اور انڈیا پاکستان کا میچ تو دیکھنے والا ہوتا تھا اس لئے کوئی بھی گھر کہ جہاں ٹی وی ہوتا تھا وہ اپنے دروازے پورے محلے کے لئے کھول دیتا تھا۔ پھر ہوایوں ہوا کہ ہاکی کی جگہ کرکٹ نے لے لی‘ہاکی تو ایک ڈیڑھ گھنٹے کا کھیل ہے جب کہ کرکٹ کے لئے تو سارا دن ٹی وی کے سامنے بیٹھنا ہوتاہے پھر بھی اس کے فائنل کو دیکھنے کے لئے لوگوں کی بھاری اکثریت ٹی وی کے سامنے بیٹھ جاتی ہے اورجو میدان میں جاتے ہیں ان کا بھی حساب نہیں اور کرکٹ کے اس جنون نے ہاکی کو کہیں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔اب چار پانچ دنوں والے کرکٹ کو کم پذیرائی ملتی ہے اور ون ڈے میں ساری دنیا دلچسپی لیتی۔ اسی لئے ون ڈے والے کرکٹ کو دنیا کے مقابلوں میں رکھا گیا ہے اب پوری دنیا میں ایک دن کے کھیل کا چرچا ہے اور اسی کو بین الاقوامی مقابلوں کا معیار رکھا گیا ہے۔ ان مقابوں میں انگلستان کے علاوہ پاکستا ن او ر ہندوستان کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا‘نیوزی لینڈ اور دیگر کئی ممالک میں بھی مقبولیت حاصل ہے اور ان ممالک میں تو یہ جنون کی حد تک مقبول ہے۔