دنیا کی زہریلی ترین اسپائڈر کی نئی قسم

دنیا کی زہریلی ترین فنل ویب اسپائڈرکی سب سے بڑی جسامت والی قسم سامنے آئی ہے۔ ایک شوقیہ ماہرنے اسے ایک تحقیقی مرکز کو عطیہ کیا ہے جو اس کے زہر پر تحقیق کررہا ہے۔ اس کا ڈنک بھی غیرمعمولی طور پر بڑا اور قوی ہے جو انسانی ناخن میں بھی آرپار سوراخ کرسکتا ہے۔

اسے میگا اسپائڈر کا نام دیا گیا ہے کیونکہ اپنی ہی نوع میں یہ سب سے بڑی قسم ہے۔ اس کی اگلے پیر سے پچھلے پیر کی لمبائی 8 سینٹی میٹر (تین انچ) اور اس کے ڈنک دو سینٹی میٹر لمبے ہیں۔ لیکن پھیلائے جانے پر یہ پانچ سینٹی میٹر تک جاپہنچتی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ سب سے بڑا نمونہ ہے جس سے ملنے والا زہرکئی لوگوں کی زندگیاں بچاسکتا ہے۔ آسٹریلوی ریپٹائل پارک میں قائم  میوزیم کے مطابق عموماً ان مکڑیوں کی لمبائی دو سے پانچ ملی میٹر ہوتی ہے لیکن نئی دریافت غیرمعمولی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اتنی بڑی مزید مکڑیاں برآمد ہوں گی جن سے زہرکشید کیا جاسکے گا۔ تاہم ٹورنٹیولا اور وسلنگ اسپائڈر کی جسامت بہت بڑی ہوسکتی ہے۔

اگرچہ فنل ویب اسپائڈرچھوٹی ہوتی ہے لیکن اسے زہریلی مکڑی یوں کہا جاتا ہے کہ وہ بہت تیزی سے اثر کرتا ہے۔ صرف آسٹریلیا میں مکڑی کے کاٹنے سے 13 افراد مرے ہیں اور ان میں سے سب ہی فنل ویب مکڑیوں کے شکار ہوئے ہیں۔

اگرچہ اس کا تریاق 1981 میں بنالیا گیا تھا لیکن اب بھی آسٹریلیا میں لوگ اسے پہچانتے اور اس سے ڈرتے ہیں۔ یہ آسٹریلوی لوک کہانیوں میں خوف اوردہشت کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ اسی کے زہر سے تریاق کی خوراک بنائی جاتی ہے۔