اسلام آباد اور میجر عامر کا ڈیرہ

اسلام آباد کبھی افسروں اور گریڈوں میں تقسیم شہرہوا کرتا تھا جہاں ملنے ملانے کے مواقع کم ہو تو تھے ہی فائلوں کی طرح سرخ فیتوں میں مقید افراد بھی مجبور محض تھے مگر اسلام آباد اب وہ شہر نہیں رہا جو شام کی رونق اور ادبی مجالس سے محروم ہوا کرتا تھا، جب سے ہمارے محبوب میجر عامر نے اسلام آباد میں ٹھکانہ آباد کیا ہے، گویا اہل دل کیلئے آستانہ آباد ہوگیا، علم و قلم کی نابغہ شخصیات ہوں، صحافت و سیاست کے شاہسوار یا پھر فن و ادب کے ستارے، سب کے دل کی تسکین اور دلی جذبات کے اظہار سمیت باہمی ملاپ اور پر مغز تبادلہ خیال کیلئے میجر عامر کا ڈیرہ جائے عافیت بن چکا ہے۔ وہ تقریبا ًایک ماہ سے اسلام آباد سے باہر ہیں، اس کی وجوہات غم و خوشی دونوں ہیں، کچھ عرصہ پہلے ان کے قریبی عزیز کی وفات ہوگئی، جن کے لواحقین کی دلجوئی اور دلگیری کے علاوہ ان کی دست گیری بھی میجر صاحب کے فرائض میں شامل ہوگئی اور ایسے مواقع پر میجر صاحب کبھی دیر نہیں کرتے، وہاں ان کو دنوں سے زیادہ ہفتے لگ گئے، غمزدہ خاندان کی اشک شوئی کے بعد فطرت کے کام ہیں کہ خاندان میں شادی آگئی، اور حسن اتفاق سے ان دنوں بیرون ملک زیر تعلیم میجر صاحب کی بیٹی بھی پاکستان آ گئی، بیٹی کی کسی بھی موقع پر گھر میں آمد خوشگواراحساس کا موقع ہوتی ہے، میجر صاحب کو بیٹی کے ساتھ گاؤں میں شادی کے گھر بھی جانا پڑا اور الحمدللہ ان کے گھر خوشی و انبساط سے بھر گئے، اگرچہ اسلام آباد سے دور رہنا ان کیلئے بھی اب اتنا آسان نہیں، درمیان میں کچھ احباب سے ملنے کیلئے اپنے گھر تشریف لائے بھی لیکن محدود وقت کیلئے، ہمارے کچھ دوست ایسے بھی ہیں جو صرف ایک سیلفی کیلئے بھی میجر صاحب کو زحمت دینے سے نہیں چوکتے، مگر مروت اور رواداری کی مجسم تصویر میجر عامر کسی کی دل شکنی نہیں کرتے، بعض دفعہ تو صرف کسی ایک دوست کے ساتھ ایک سیلفی بنوانے بھی گاؤں میں مصروفیات چھوڑ کر اسلام آباد آئے، بہرحال اب اسلام آباد کا جادو بھی دل کو کھینچتا ہے، امید ہے جلد ہی میجر عامر خاندان میں خوشیوں کے لمحات گزار کر واپس اسلام آباد آئیں گے اور علم و ادب اور صحافت و سیاست کے دلدادہ اپنی اپنی پیاس بجھانے اس ڈیرے پر حاضری دیں گے۔ مجھ جیسے صحافت کے طالب علم کیلئے تو یہ مجالس کسی علمی خزانے سے کم نہیں اور اب تو دل کی بیماری کے ساتھ فالج کے حملے کے بعد زیادہ نقل و حرکت سے معذور بھی ہو گیا ہوں، الحمدللہ قلم ہاتھ سے نہیں چھوٹا اور یہی اب جینے کا سہارا اور بہانہ ہے، اللہ کا شکر ہے کہ دوبارہ زندگی کی طرف لوٹ رہا ہوں اور جسمانی معذوری سے بحالی ہو رہی ہے، جب میجر عامر صاحب کا ڈیرہ آباد ہوا تو قلب و ذہن کی بحالی بھی ہو جائے گی، اللہ یہ ڈیرہ اور اس کے بانی کو آباد رکھے۔