کسی مقابلہ کو جیتنے والے کی تعریف و توصیف کرنا یا اس کو شاباش دینا تو فطری تقاضہ اور جیتنے والے کی عزت افزائی کے مترادف ہوتا ہے، مگر جو واضح ہار چکا ہو اس کو شاباش دینا طنز و تشنیع اور اسے ذلیل کرنے کے مترادف سمجھا جاتاہے۔ آپریشن سوئٹ ریٹارٹ جو بھار ت کے ناکام بالا کوٹ ڈرامے کے جواب میں کیا گیا تھا، میں ہمارے شاہینوں نے مقبوضہ کشمیر میں کئی اہم اہداف کو نشانہ بنایا اور اس دوران بھارت کے دو جنگی جہاز بھی نشانہ بنے۔ایک جہاز ایس یو 30،لائن آف کنٹرول کے پار مقبوضہ کشمیر کے علاقے میں جا کر گرا اور پائلٹ سمیت جل گیا جبکہ دوسرا جہاز مگ21 ہماری حدود میں گرا اور اس کا پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن ایجیکٹ کرکے زمین پر گرا جس کو مقامی لوگوں نے پکڑ لیا اور خوب درگت بنائی قریب ڈیوٹی پر موجود فوج کے جوانوں کو معلوم ہوا تو اسے دیہاتیوں سے چھڑا کر اپنی حفاظت میں لے لیا پھر راولپنڈی سی ایم ایچ بھیج دیا،د وسرے دن عسکری ترجمان ادارے نے غیر ملکی صحافیوں اور سفارت خانوں کے ملٹری اتاشیوں کو ان مقامات کا دورہ کرایا جہاں ایک دن قبل رات کی تاریکی میں چند بھارتی طیاروں نے ویرانے میں بم گرائے تھے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ حملہ اتنا بھی ناکام نہیں ہو بلکہ ایک معصوم چڑیا شائد دھماکے کی آواز سے مر گئی اور ایک درخت بھی جل گیا۔وہ چڑیا ابھی نندن کے تباہ طیارے کا ملبہ اور ابھی نندن کا مجسمہ آج بھی پاکستان کے دشمنوں کیلئے عبرت کا نشان بنا کر رکھے ہیں ،جائے حادثہ سے بچا کرابھی نندن کو ملٹری ہسپتال راولپنڈی لایا گیا جہاں اس حملہ آور دشمن کو بہترین طبی امداد دی گئی اسکے بعد آئی ایس پی آر لایا گیا جہاں مشہور زمانہ فینٹاسٹک چائے پلائی گئی جسے پی کر ابھی نندن پاکستان کی فوج کی بہادری اور حسن سلوک کی تعریف کرنے لگا۔رات کی تاریکی میں بالا کوٹ آکر کر بھاگنے والے بھارتی طیاروں کی اس جسارت کا جواب دینے کیلئے دن کی روشنی میں جو آپریشن کیا گیا اسی کے دوران ابھی نندن کے جہاز کو مار گرایا گیا تھا۔ اسی آپریشن سوفٹ ریٹورٹ کے ذریعے بھارت کو ایسا ذلیل کیا کہ اس داغ کو دھونے کے چکر میں بھارت کی پوری ریاستی مشینری چکرا گئی، اور جس پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن نے اپنی نالائقی سے ملک کو خوار کیا،اس کا کورٹ مارشل ہونا چاہئے تھا کیونکہ جو کارنامہ اس نے سر انجام دیا، اس کا پوری دنیا کے آزاد میڈیا اور غیر جانبدار تحقیقاتی اداروں نے کچا چٹھا کھول رکھ دیا اور خود بھارتی فوج اور ائر فورس کے سابق افسروں نے جھوٹے کارنامے کا تمسخر اڑایا۔پتہ چلا کہ ابھی نندن بھارتی ائر فورس کے ایک سابق چیف کا بیٹا ہے اسلئے اس کی بزدلی کو بہادری بنانے کیلئے جھوٹ گھڑ اگیا تاکہ اس کو ترقی دی جاسکے اگر یہ عام بھارتی ہوتا تو یقینا اس کا کورٹ مارشل ہوتا اس کے رینک اتار کر گراؤنڈ کیا جاتا۔ آپریشن سوفٹ ریٹارٹ کے ہیرو ونگ کمانڈرفہیم صدیق اور سکوآڈرن لیڈر حسن صدیقی کو بالترتیب ستارہ جرات اور تمغہ جات سے نوازا گیا جبکہ ان کی سروس رولز کے مطابق محکمانہ ترقی بھی ہوئی۔ یہ دو پوری قوم کی آنکھ کا تارا ہیں قومی ہیرو کا درجہ رکھتے ہیں۔اب تقریباً دو سال گزرنے کے بعد دنیا یہ بھولتی جا رہی تھی کہ کس طرح ابھی نندن نے بزدلی دکھائی مگر چکرائی ریاست نے اس کو سب سے بڑا ایوارڈ ویر چکر دے کر ساری ذلت دوبارہ بھارت کے چہرے پر مل دی اور ایک بار پھر ابھی نندن کے چکر میں دنیا کو معلوم ہوا کہ پاکستان کا دفاعی اور آگاہی نظام کتنا مضبوط ہے اور دشمن کی کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی کتنی صلاحیت ہے۔