بلوچستان میں تعمیر و ترقی

موجودہ بین الاقوامی حالات کے تناظر میں گوادر اور بلوچستان کی اہمیت اتنی بڑھ گئی ہے کہ اسے اگر بین الاقوامی توجہ کامرکز قرار دیا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ اور اسی اہمیت کے پیش نظر گوادر اور پورے بلوچستان کی ترقی کا سفر تیز تر ہوگیا ہے اور سی پیک سے جڑے منصوبے ملک کے دیگر حصوں کی طرح بلوچستان میں بھی تیزی سے تکمیل کے مراحل طے کررہے ہیں۔ا س میں کوئی شک نہیں کہ ماضی میں بلوچستان میں ترقی کا سفر سست رہا۔اور یہاں پراگر کچھ ترقیاتی اقدامات ہوتے بھی رہے تو ا ن کے ثمرات عوام تک پہنچنے کی بجائے کچھ سرداروں تک محدود رہے۔ یعنی ماضی میں کئی حکومتوں نے بلوچستان کی ترقی کیلئے اربوں فنڈز بھی دیے لیکن وہ چند لوگوں کے حوالے کیے گئے‘ پیپلز پارٹی کی آخری حکومت میں صدر زرداری نے حقوق بلوچستان کے نام پر اربوں روپے مختص کیے تھے، مگر وہ بھی عوام تک نہیں پہنچ سکے اور زیادہ تر بیوروکریسی کے اعلی افسران اور حکومتی عہدے داروں کے گھروں سے برآمد ہوئے۔اس وقت جو ترقیاتی منصوبے جاری ہیں وہ بہت پڑے پیمانے پر ہیں تاہم اس کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ عوام کو نچلی سطح پر بنیادی ضروریات کی فراہمی کو ہر حالت میں یقینی بنایا جائے۔ اگر بڑے بڑے منصوبے پروان چڑھ رہے ہیں ہوں اور عوام کو پینے کے پانی یا اس طرح کی دیگر ضروریات دستیاب نہ ہوں تو اس سے عوام میں بے چنی پھیلنے کا خدشہ بہرحال رہتا ہے۔اس سلسلے میں یہ بھی ضروری ہے کہ ترقیاتی منصوبوں میں مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع زیادہ سے زیادہ میسر ہوں۔گوادر کی تمام مقامی آبادی اور بلوچستان کے عوام کیلئے روزگار کی فراہمی کی یقینی بنانا از حد ضرور ی ہے۔گوادر قومی منصوبہ اور اثاثہ ہے اس کے فوائد پورے ملک کو ملیں گے تو صوبے کے عوام کا بھی مستفید ہونا اس سے اولین ترجیح کے طور پر ضروری ہے۔ یہ ظاہر ہے کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں اور شہروں کو ملانے کے لئے جو سڑکیں سی پیک کے ذریعہ بن رہی ہیں وہ اپنے وسائل سے مشکل تھیں اور شاید محرومی کی وجہ بھی یہی رہی ہے۔اب حکومت کو چاہئے کہ سی پیک کے تحت بننے والے منصوبوں میں سے بلوچستان کو آبادی کی بجائے رقبہ کے تناسب سے حصہ دیا جائے اور وہاں کے وسائل کا فائدہ بھی ہر بلوچ شہری کو پہنچنا چاہئے۔ عمران خان کو باقی شعبوں میں تو سابقہ حکومتوں کے پیدا کردہ مسائل ملے یا نہیں، لیکن بلوچستان میں شخصیت نوازی کی روایت سے موجودہ حکومت کو مشکلات ضرور دیکھنا پڑی ہیں۔ لیکن اب اس روایت کو ختم کر کے عام بلوچ تک ترقی اور وسائل پہنچانے کی حکمت عملی اپنانی چاہیے۔اسی میں ملک کا بھی فائدہ ہے اور دشمن طاقتوں کو بلوچ عوام کو گمراہ کرنے کاموقع بھی نہیں ملے گا۔ اگر ترقی کے ثمرات عام آدمی تک پہنچ جائیں تو وہ کسی کے بہکاوے میں بھی نہیں آئیں گے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان اس وقت پورے ملک کی ترقی کا ذریعہ بن رہا ہے اور گوادر کو نہ صرف ملک بلکہ پورے خطے کیلئے گیم چینجر کا درجہ حاصل ہے۔ تاہم منصوبے اور ترقیاتی اقدامات کے اثرات نچلی سطح پر عوام تک پہنچانا ہی وہ اولین قدم ہے جس کے اثرات دوررس ثابت ہوتے ہیں۔