خوشی اور غم دو ایسے عناصر ہیں کہ جو انسان کے ساتھ ازل سے ہیں۔ یہ انسان کی اپنی مرضی ہے کہ کس وقت خوش ہوتا ہے او ر کب غم کو گلے لگالیتا ہے۔بہت سے لوگوں کو دیکھا ہے کہ اگر بہت بڑا غم بھی اُن کے گلے لگنے آ جائے تو وہ اُس کو بھی مسکرا کر گلے لگاتے ہیں۔ اورظاہر نہیں ہونے دیتے کہ ان کو کسی قسم کا غم ہے۔ اس کی بڑی وجہ اللہ تعالیٰ پر کامل یقین ہے کہ اگر کوئی تکلیف آئی ہے تو اس کا ازالہ بھی وہی کرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگ اپنی تکالیف پر بھی صبر کا پھاہا رکھ لیتے ہی اور کسی پر ظاہر نہیں ہونے دیتے کہ ان کو کوئی غم بھی ہے۔ ایسا کرنے والے وہ صابر لوگ ہوتے ہیں کہ جن کو اللہ کریم پسند فرماتے ہیں اور ان کے دکھوں کا ازا لہ ایسی صورت میں کرتے ہیں کہ وہ اپنے اللہ سے راضی ہو جاتے ہیں۔ اس کے لئے بہت ضروری یہ ہے کہ آپ اپنے دین پر کامل یقین رکھتے ہوں اور اللہ کریم پر کامل بھروسہ رکھتے ہوں۔جب آپ اپنے سارے معاملات اپنے مالک پر چھوڑ دیتے ہیں تو آپ کو کسی قسم کا دکھ نہیں ہوتا اور آپ ہربات کو خوشی قول کرتے ہیں اور اگر تکلیف بھی آ جائے تو اس کو ظا ہر نہیں کرتے اس لئے کہ جب یہ پورا یقین ہو کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ اللہ ہی کی طرف سے ہو رہا ہے اور اگر کوئی تکلیف آئی ہے تو خود پر غور کرتے ہیں کہ کہیں مجھ سے کوئی غلطی تو نہیں ہو گئی کہ جس کی پاداش میں مجھ پر یہ سختی آئی ہے۔ اور جب آپ ایسی سوچ رکھیں گے تو آپ کو غم بھی محسوس نہیں ہو گا اور ہر حال میں آپ اللہ کا شکر ادا کریں گے۔ اس طرح اپنے ظاہر اور باطن کو یکساں رکھنا بھی اچھی صفت ہے۔ اس حالت میں انسان جھوٹ سے بچ جاتا ہے ورنہ بصورت دیگر جھوٹ جیسی بیماری میں مبتلا ہونے میں دیر نہیں لگتی۔جب آپ دوستی اور دشمنی کو چھپا کر نہیں رکھتے تو آ پ فرسٹریٹ نہیں ہوتے۔ اور جہاں فرسٹریشن نہیں ہے وہاں خوشی نہیں ہو گی تو اور کیا ہو گا۔ کچھ لوگوں کے خوش رہنے کی بڑی وجہ ہی یہ ہے کہ وہ ہر بات کو کھل کر کرتے ہیں۔ آپ جب کسی بھی معاملے کو د ل میں رکھ لیں گے اور اس کو اظہار نہیں کریں گے تو وہ آپ کیلئے ذہنی اذیت کا باعث بنے گا۔ اور یہ بیماری سب سے پہلے آپ کی خوشی کو چھین لے گی۔ ایک خبر آئی ہے کہ دنیا میں خوش رہنے والے لوگوں میں پاکستان اور پھر خیبر پختونخوا کے لوگ شامل ہیں۔ شاید اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں کے لوگ کھل کر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں اور کسی بات کو دل میں نہیں رکھتے۔ دوستی ہو تو کھل کر کرتے ہیں اور اگر اختلاف کرتے ہیں تو بھی ڈنکے کی چوٹ پر۔اسی لئے یہاں کے لوگ خوش رہتے ہیں کہ ان کو اپنے دوستوں اور دشمنوں کا علم ہوتا ہے اور جانتے ہیں کہ جو دوست ہے وہ آپ پر جان بھی قربان کرے گا اور اگر دشمن ہے تو چھپ کر وار نہیں کرے گا جب بھی وار کرے گا تو للکار کر کرے گا اس لئے دوست کی دوستی اور دشمن کی دشمنی کا معلوم ہے تو پھر غم کس بات کا اسی لئے کے پی کے کے لوگ ہمیشہ خوش رہتے ہیں کہ ان کو معلوم ہوتا ہے کہ دوست اپنی دوستی ہرصورت میں نبھائے گا او ردشمن کبھی نہ خو دکو چھپائے گا نہیں اور جب ایسی صورت ہو تو پھر غم کرنے کی کیا ضرورت ہے اور یہی وجہ ہے کہ کے پی کے کے لوگ ہمیشہ خوش رہتے ہیں کہ ان کو اپنے دوست کا علم ہے کہ وہ مشکل وقت میں کام آئے گا اور دشمن کا علم ہے کہ وہ جب آئے گا کھل کر آئے گا اور چھپ کر وار نہیں کرے گا۔ تو پھر غم کھانے سے کیا ہوتا ہے اس لئے خوش رہیں۔