سیاسی منظر نامہ

نئے سال کے پہلے دن ایک پٹرول کی قیمت میں 4 روپے 15 پیسے اضافے سے مہنگائی میں مزید اضافے کاخطرہ بڑھ گیا ہے کیونکہ پٹرول کی قیمتوں کا تمام اشیائے کی قیمتوں پر اثر پڑتا ہے۔ قومی اسمبلی کا سال کا آخری سیشن ہلڑ بازی اور شور شرابہ کی نذر ہوگیا، اپوزیشن لیڈر سمیت پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور جے یو آئی کے پارلیمانی لیڈر بھی اسمبلی اجلاس میں شریک ہی نہ ہوئے، اگرچہ اپوزیشن کے رکن اسمبلی کی طرف سے کورم کی بار بار نشاندہی پر حکومت اجلاس جاری نہیں رکھ سکی، اگر دیکھا جائے تو وزیراعظم عمران خان تمام تر مہنگائی اور عوام کی مشکلات کے باوجود نہ صرف اپنی مقبولیت قائم رکھے ہوئے ہیں، بلکہ خود کو بین الاقوامی رہنما ثابت کرنے میں بھی کامیاب رہے ہیں۔ اپوزیشن کے پی کے بلدیاتی انتخابات میں چند شہروں کی میئرشپ جیتنے کو تحریک انصاف کی شکست بنا کر اپنی فتح کے جشن منا رہی ہے، لیکن ان انتخابات میں یہ بات واضح ہوئی ہے کہ تحریک انصاف نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کئے ہیں، جے یو آئی ف دوسرے نمبر پر رہی، جبکہ اے این پی تیسرے نمبر پر، پیپلز پارٹی اور نون لیگ چوتھے اور پانچویں نمبر پر رہیں، دوسری بات یہ سامنے آئی ہے کہ جے یو آئی اور اے این پی نے میئر اور چیئرمین کے الیکشن تو جیتے ہیں، لیکن نچلی سطح پر کونسلر کیلئے ووٹ نہیں لے سکی، جبکہ تحریک انصاف کے کونسلرز نے بھی ووٹ لیے ہیں، جو یہ ثابت کرتا ہے کہ کے پی کے میں تحریک انصاف کا اصل ووٹ بنک برقرار ہے، اس لئے عام انتخابات میں یہ ووٹ بینک فعال ہوگا کیونکہ چند شہروں کے مئیر جیتنے کے باوجود حکمران جماعت کو اپوزیشن سے زیادہ ووٹ ملے ہیں، اور یہ تحریک انصاف اور عمران خان کیلئے حوصلہ افزا بات ہے۔ اب یہ بات یقینی ہے کہ باقی ڈیڑھ سال حکومت کو کوئی خطرہ نہیں اور اپوزیشن بھی بظاہر مقررہ وقت پر انتخابات کیلئے راضی ہے کیونکہ ایسے کوئی امکانات نظر نہیں  آرہے کہ وہ تحریک عدم اعتماد یا عوامی تحریک کے ذریعے حکومت کو گرا سکے۔اب یہاں یہ تذکرہ بھی مناسب ہوگا کہ حکومت کیلئے وقت کم اور مقابلہ سخت کی صورتحال بن گئی ہے اور جس قدر تیزی کے ساتھ وہ باقی ماندہ مدت میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات کرسکتی ہے کرے۔ اور اس میں توکوئی شک نہیں کہ عوام کا حافظہ بہت کمزور ہوتاہے وہ اچھے اقدامات کے بعد تمام مشکلات کو بھول جاتے ہیں۔ اگر مہنگائی کے حوالے سے عوام کو تھوڑا سا ریلیف بھی ملے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ آنے والی مدت کیلئے بھی موجودہ حکومت کوایک اور موقع دینے پر تیار ہوجائے۔کیونکہ عوام کو ریلیف دینے کے لئے ابھی تک جو اقدامات کئے گئے ہیں ان میں بھی کئی ایسے منصوبے قابل ذکر ہیں جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی خاص کر صحت کا شعبے میں اصلاحات کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے ہیں۔