بھرتی کیلئے تعلیمی قابلیت

ہوتا یہ ہے کہ کسی بھی محکمے میں بھرتی کے لئے ایک مخصوص تعلیمی قابلیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر بے روز گاری کی حالت یہ ہے کہ اگر کسی محکمے میں اگر کوئی ویکنسی نکلتی ہے اور اس میں بھرتی کا اشتہار دیا جاتا ہے تو اس کے لئے مخصوص تعلیمی قابلیت کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کے ساتھ بعض جگہوں پر تعلیمی قابلیت کے ساتھ ساتھ تجربے کابھی کہا جاتا ہے۔ اور اگر زیادہ تعلیمی قابلیت والے امیدوار مل جائیں تو ان کو ترجیح دی جاتی ہے۔ یوں مخصوص تعلیمی قابلیت والے امیدوار وہ پوسٹ حاصل نہیں کر سکتے اسلئے کہ ان سے زیادہ قابل لوگ مل جاتے ہیں۔ جہاں تک بے روزگاری کا تعلق ہے تو اس کاحال یہ ہے کہ اگر آ پ ایک پوسٹ کیلئے میٹرک پاس کی شرط رکھتے ہیں تو وہاں ایم اے ایم ایس سی پاس لوگ بھی اپلائی کر لیتے ہیں اورظاہر ہے کہ اگر آپ کو ایک پوسٹ کیلئے زیادہ قابل بندہ ملتا ہے تو اُسی کو وہ جا ب ملے گی یوں جس قابلیت والے شخص کیلئے وہ پوسٹ نکلتی ہے وہ رہ جاتا ہے۔ یہ مسئلہ اس لئے ہے کہ ملک میں تعلیمی قابلیت میں تو اضافہ توکیا جا رہا ہے مگر ان لوگوں کی تعلیم کے مطابق نوکریاں نا پیدہوتی ہیں۔ اس میں غلطی زیادہ تعلیمی قابلیت والوں کی بھی نہیں ہے اس لئے کہ حکومت کو چاہئے کہ جو لوگ زیادہ تعلیم یافتہ ہیں ان کے لئے ان کی تعلیمی قابلیت کے مطابق نوکریوں کا بندوبست کرے۔ یوں ہی وہ ایک کم پوسٹ کیلئے اپلائی نہیں کریں گے۔ اگر ان کی تعلیم کے مطابق حکومت نوکریوں کا بندوست نہیں کرے گی تو لا محالہ وہ ایک کم تعلیم والی نوکری کیلئے ہی اپلائی کریں گے۔ اب یہ کہنا کہ کوئی اپنی تعلیم سے کم والی نوکری کیلئے اپلائی ہی نہ کرے تو یہ اُسی وقت ممکن ہے کہ حکومت اُس کی تعلیم کے مطابق نوکر یاں موجود ہوں۔ورنہ اسی طرح ہو گا کہ جہاں کم تعلیم والی نوکری سامنے آئے گی وہاں زیاد ہ تعلیم یافتہ لوگ اپلائی تو کریں گے ہی۔ملک میں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بے روزگاری بھی بڑھ رہی ہے اس لئے جن لوگوں کو نوکری نہیں ملتی وہ خود کو فارغ تو نہیں رکھ سکتے اس لئے وہ اپنی تعلیم میں اضافہ کرنے میں لگے رہتے ہیں۔جس شخص کو حکومت میٹرک کے بعد نوکری دے سکتی ہے اُسے اُس وقت نوکری نہیں ملتی تو وہ اپنی تعلیم میں اضافہ کر لیتا ہے اب حالت یہ ہے کہ لوگوں نے اپنی تعلیم میں تو اضافہ کر لیا ہے مگر حکومت نے اس کے مطابق ان کیلئے نوکریوں کا بندوست نہیں کیا۔ سکولوں میں پہلے یوں ہوتا تھا کہ ٹریننگ سکولوں،کالجوں میں داخلے کے وقت محکمہ تعلیم سے پوچھا جاتا تھا کہ اُس کے پاس کتنی آسامیاں ہیں اور اس کے مطابق بی ٹی، ایس وی اورسی ٹی میں داخلے دیئے جاتے تھے اور جونہی طلباء ان ٹریننگ کالجوں سے فارغ ہوتے تھے اُن کو فوری طور پر سکولوں میں نوکریاں مل جاتی تھیں‘ دوسری طرف یہ بھی اہم ہے کہ سرکاری نوکر کو ترجیح قرار دینا غلط ہے پرائیویٹ سیکٹر میں اگر قابلیت کے مطابق جاب مل سکتی ہے تو اس سے ضرور استفادہ کرنا چاہئے۔