درپیش چیلنجز

پشاور کا المناک واقعہ، جس میں 62افراد شہید اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں، درپیش چیلنجزکو نمایاں کرتا ہے، دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کاروائی کے نتیجے میں پچھلے کئی سال ملک میں سکیورٹی کے حوالے سے خاصی اطمینان بخش صورتحال رہی، تاہم گزشتہ برس سے ایسے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ پاکستان کو افغانستان کے سابق حکومتوں سے شکایات رہتی تھی، کہ وہ سکیورٹی معاملات میں تعاون نہیں کرتی تھیں، بلکہ بعض واقعات میں، پاکستان کی نشاندہی کے باوجود انہوں نے ازالہ نہیں کیا، طالبان سے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ وہ پاکستان کی شکایات پر توجہ دیں گے اور خدشات کا ازالہ یقینی بنائیں گے دہشت گردی کے واقعات میں اگست 2021 کے بعد نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
 دہشت گردی کے خطرات سے بچاؤ کی موثر حکمت عملی یہی ہوسکتی ہے کہ دہشتگرد جہاں موجود ہوں، وہیں ان کو ختم کیا جائے، اس لیے افغانستان کو پاکستان کا ساتھ دینا ہوگا، یہ افغانستان کی علاقائی ذمہ داری بھی ہے، طالبان کے ساتھ اس سلسلے میں رابطے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان ہر ممکن طریقے سے افغانستان کی مدد کرتا آیا ہے اور اس وقت بھی جب افغانستان کو کوئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے پاکستان تمام ممکنہ کوششوں کے ذریعے اس میں کمی لانے کی کوششوں میں مصروف ہے اور ایک ہمسایہ ہونے کے ناطے اپنی ذمہ داری محسوس کرتا ہے، کہ افغانستان کی مشکلات میں جہاں تک ممکن ہو کمی کی جائے، افغانستان کو بھی باور کرانا چاہئے کہ کچھ ذمہ داریاں اس کی بھی ہیں۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان علاقائی طاقتوں سے قریبی تعلقات استوار کرنے کی جو پالیسی اپنائی ہے اس پر امریکہ کی ناراضگی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔وہ بھی پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوئی بھی سازش کر سکتا ہے اور حالیہ واقعات میں اس کڑی کو بھی مد نظر رکھنا چاہئے۔ افغان طالبان کی تمام ممکنہ کوششوں کے باوجود اگر وہاں پر ایسے لوگ موجود ہیں جو پاکستان اور افغانستان کے درمیان غلط فہمیاں پھیلانے کی کوشش کرسکتے ہیں اور امن کو قائم نہیں ہونے دیتے اور وہ پاکستان میں امن و امان کے حوالے سے مسائل پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔دوسری طرف ملک میں جو سیاسی حالات بن رہے ہیں وہ بھی کسی حد تک ہنگامہ خیز کہلائے جا سکتے ہیں۔ ایسے میں تمام سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بیرون دشمنوں کا مقابلہ کرنے کیلئے حکومت کے ہاتھ مضبوط کرے اور سیاسی ہنگامہ خیزی میں کمی لائیں کیونکہ ملکی سلامتی ہر چیز پر مقدم ہے۔ 
ملک میں امن و امان قائم رہے گا تو سیاست بھی ہوگی اور حکومت بھی۔وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی طرف سے حزب اختلاف کو تمام مسائل پر بات چیت کی دعوت یقینا ایک خوش آئند قدم ہے جس سے حزب اختلاف کو فائدہ اٹھانا چاہئے اور ملک میں سیاسی مفاہمت اور استحکام کو فروغ دینا چاہئے۔