بھارت کی وزارت دفاع نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بدھ 9 مارچ کو پاکستان کے ضلع خانیوال کی تحصیل میاں چنوں میں گرنے والا میزائل حادثاتی طور پر بھارت سے فائر ہوا تھا، وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ میزائل روزمرہ کی مرمت کے دوران تکنیکی خرابی کے باعث فائز ہو گیا تھا، اس روز شام کے وقت میاں چنوں کے علاقے میں ایک انتہائی تیز رفتار چیز مقامی رہائشی علاقے پر گری تھی، اس کے بعد پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے اپنی پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ بھارت کی طرف سے ایک غیر مسلح سپرسونک فلائنگ آبجیکٹ پاکستانی حدود میں داخل ہوا، جس کی نشاندہی پاک فضائیہ کے ایئر ڈیفنس آپریشن سینٹر نے کی، پاک فضائیہ نے اس فلائنگ آبجیکٹ کی مکمل نگرانی کی اور اسے مار گرایا، بعدازاں پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بھارتی ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک کے نمائندگان کو وزارت خارجہ میں مدعو کر کے ساری صورتحال سے آگاہ کریں گے، انہوں نے توقع ظاہر کی کہ عالمی برادری اس غیر ذمہ دارانہ حرکت کا نوٹس لے گی اور بھارت کو اس کیلئے جواب دہ ہونا پڑے گا۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم جارحیت کے قائل نہیں، لیکن دفاع ہم نے کل بھی کیا تھا اور آئندہ بھی کریں گے، بالاکوٹ میں جابہ کے مقام پر بھارت کی نام نہاد سرجیکل سٹرائیک ہو یا بھارتی آبدوز کی سمندری حدود میں دخل اندازی، بھارتی ڈرون کا معاملہ ہو یا سرحدی اشتعال انگیزی، پاکستان نے ہمیشہ بردباری سے کام لیا، مگر محسوس ہوتا ہے کہ بھارتی فوج کا غیر پیشہ ورانہ طرز عمل اس خطے بلکہ دنیا بھر کے امن کو دا ؤپر لگا دے گا، اگرچہ بھارتی وزارت دفاع نے اس واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے تاہم اسے یہ کام پاکستان کے ساتھ اشتراک عمل سے کرنا چاہئے، تاکہ واضح ہو سکے کہ واقعتا یہ انسانی غلطی تھی یا سوچی سمجھی سازش، کیونکہ اس سے قبل بھی فالز فلیگ آپریشن کے ذریعے بھی بھارت جنگی جنون اور اشتعال انگیزی کو ہوا دے چکا ہے۔ بھارت کا پھسپھسا وضاحتی بیان غیر واضح، مبہم اور ادھورا ہونے کے ساتھ ساتھ ناقابل قبول بھی ہے، کیا بھارت کا میزائل اور ڈیفنس سسٹم ایسا ہی ناقص ہے کہ کوئی بھی شخص کسی بھی سمت میں جدید سپر سونک میزائل فائر کر سکتا ہے، اگر بالفرض یہ کسی طیارے سے جا ٹکراتا تو ممکنہ نقصان کا گمان بھی ناقابل تصور ہے، بھارت کی ایک غلطی کسی فضائی حادثے کے علاوہ دو ایٹمی قوتوں کے درمیان جنگ کی وجہ بھی بن سکتی تھی، یقینا پاکستانی فوج اور حکام کا تحمل آمیز رویہ قابل ستائش ہے،مگر بھارت کو اپنے طرز عمل پر معافی مانگنے اور ہرجانہ ادا کرنے کے علاوہ اپنے عسکری نظام کو بھی فول پروف بنانا ہوگا، تاکہ آئندہ اس کی جانب سے کسی خطرناک حمایت کا اعادہ نہ ہو سکے، اس حوالے سے عالمی برادری اور عالمی ایوی ایشن تنظیموں کو بھی بھارت پر دبا ؤڈالنا چاہئے کہ مستقبل میں کسی غلطی سے سنگین حادثے کے امکان کو ختم کیا جا سکے۔