عمران حکومت نے ملک کے معاشی حالات سے لاتعلقی رکھی: شاہد خاقان

سابق وزیراعظم شاہد خاقان نے کہا کہ پیٹرولیم کے حوالے سے سابقہ حکومت کے فیصلے سول حکومت اور دفاعی بجٹ کے اخراجات سے زیادہ ہیں،اس سے ملک کو ہر ماہ 200 ارب روپے کا نقصان ہورہاہے۔

پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنماء شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے سے ملک کو ہر ماہ 200 ارب روپے کا نقصان ہوگا۔

مسلم لیگ کے رہنماؤں شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کوئی حکومت نہیں جو تیل قیمت خرید سے کم میں فروخت کرتی ہو، عمران خان کی حکومت نے ایسا غلط فیصلہ سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے کیا۔

رہنماء مسلم لیگ نون شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اوگرا نے پٹرول کی قیمت میں 21 اور ڈیزل کی 59 روپے اضافہ کی سفارش کی تھی تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے اوگرا کی سفارش کو مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ اوگرا کی سفارش کے تناظر ٹیکس اور لیوی شامل کی جائے تو پٹرول 235 روپے لیٹر دستیاب ہوتا ہے، سابق وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف سے جو وعدہ کیا ہے اس کے مطابق اضافہ نہیں کیا گیا، آج حکومت 21 رویے پٹرول پر اور 51 روپے ڈیزل پر ادا کررہی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آئی ایم ایف کے تحت اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ عمران خان کا شخصی تھا، کابینہ کے علم میں کچھ نہیں لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 250 ارب روپے سالانہ بی آئی ایس پی کا بجٹ ہے اور 200 ارب روپے اس سبسڈی پر دے رہے ہیں اور یہی حالات گیس اور بجلی کے شعبے کے بھی ہیں۔

رہنما مسلم لیگ نون نے مزید کہا کہ رمضان میں یہ ممکن نہیں تھا کہ عوام پر بوجھ نہیں ڈالیں گے، پیٹرولیم کے حوالے سے ماضی کی حکومت کے فیصلے سول حکومت اور دفاعی بجٹ کے اخراجات سے زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہاں سیاست کرنے نہیں بیٹھا عوام کے سامنے حقائق رکھ رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ایسا سلوک بدقسمتی ہے، ہم قوم کے سامنے حقائق رکھ رہے ہیں۔ عمرانی حکومت نے اس ملک کے معاشی حالات سے لاتعلقی رکھی۔