ماحولیاتی آلودگی

ایک وقت تھا کہ ماحولیاتی آلودگی کا تصور تک نہیں تھا کیونکہ انسان فطرت کے مطابق زندگی بسر کرتا رہا۔ جب سے صنعتی ترقی ہوئی اور انسانوں نے نت نئے انداز میں زندگی بسر کرنے کی راہیں نکالیں تو ماحولیاتی آلودگی بھی ساتھ آگئی۔ یعنی جن چیزوں کو اپنی سہولت کیلئے انسان نے بنایا وہ اپنے ساتھ بہت سے مسائل بھی لائیں۔ اور اس وقت صورتحال یہ ہے کہ دنیا کو ایک طرف اگر آپس کے تنازعات نے خطرناک بنا دیا ہے تو دوسری طرف ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی نے بھی خطرے کی گھنٹی بجائی ہے۔آلودگی کے سبب کاربن ڈائی آکسائیڈ، کاربن مونو آکسائیڈ اور میتھین گیسز کیلیول میں اضافے سے زمین کادرجہ حرارت معمول سے بڑھنا شروع ہوجائے اور ساتھ ہی جنگلات کی کٹائی کا عمل زیادہ اورشجر کاری کی شرح کم ہو، تو گلوبل وارمنگ کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔گلوبل وارمنگ جنگلات میں آگ، گلیشیرز کے پگھلنے، پانی کی مقدار میں اضافے، ضرورت سے زیادہ بارشوں، گرمی یا سردی، سیلابو، لینڈ سلائیڈنگز کا سبب بنتی ہے۔ روزمرہ زندگی پران قدرتی آفات کے بعض اثرات فوری اور کچھ وقت کے ساتھ اثرانداز ہوتے ہیں۔ جنگلات کا کٹاؤ بھی وہ عنصر ہے جس نے ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے کام کو مشکل بنا دیا ہے۔
 اس بات سے قریبا ہر فرد واقف ہے کہ درخت، کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرکے ماحول خوش گوار بناتے ہیں، مگر افسوس کہ ان کا بے دریغ کٹاو، سر سبز علاقوں کو پختہ کنکریٹ کی عمارتوں، سڑکوں میں بدلنے اور نئے جنگلات نہ لگانے جیسے عوامل موسمیاتی تبدیلیوں پر اثر انداز ہو رہے ہیں - پھر عموما ًجنگلات سے غیر قانونی طور پر درخت کاٹ کر باقی ماندہ کو آگ لگا دی جاتی ہے، تاکہ چوری پکڑی نہ جا سکے۔یوں درختوں کا دھواں فضا کو انتہائی آلودہ کرنے کا سبب بن جاتاہے۔ اس طرح مختلف صنعتوں، فارما سوٹیکل فیکٹریوں میں کلوروفلورو کاربن نامی کیمیکل کا استعمال عام ہے، جو اوزون کے لیے نقصان دہ ہے۔ یہ کیمیکل ریفریجریٹر اور اِن ہیلرز میں بھی  ہو رہا ہے۔ماحولیاتی آلودگی دنیا کے چند برے مسائل میں سے ایک مسئلہ بن چکا ہے۔ جسکے بارے میں زیادہ تر لوگوں کو کچھ بھی علم نہیں اور نہ ہی وہ اسکے بارے میں کچھ سوچتے ہیں اسکے بارے میں کرنا تو بہت دور کی بات ہے۔
 اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کے اسکے بارے میں لوگوں تک سب معلومات پہنچائی جائیں اور انکو اس معاملے کی سنگینی کا احساس دلایا جائے تاکہ سب مل کر اسکا مقابلہ کر سکیں۔ماحولیاتی آلودگی ہماری زندگی کو اقتصادی اور جسمانی صحت دونوں لحاظ سے بہت متاثر کر رہی ہے۔۔ اس پر اگر ابھی بھی توجہ نہ دی گئی تو یہ پوری دنیا کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے. ایک آلودہ ماحول سے بہت سے بیماریاں بھی پھیلتی ہیں جسکا تدارک وقت پر کر لینا ہی بہتر ہے۔بہت سے ایسے اقدامات ہیں جو کے ہم انفرادی طور پر اور بہت سے حکومتی سطح پر کیے جا سکتے ہیں ک جس سے ماحولیاتی آلودگی کو بہتر کیا جا سکے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے کچھ ضروری اقدامات کرنا ہی ہوں گے۔سب سے پہلے تو انفرادی طور پر ہمیں خود کو ٹھیک کرنا ہوگا، ہمیں اچھے شہری کا فرض نبھاتے ہوئے ہر قسم کی آلودگی پھیلانے والی چیزوں سے بچنا ہوگا۔پولی تھین سے بنے شاپرز کا استعمال بند کرنا ہوگا انکی جگہ پر کپڑے کے تھیلے استمال کیے جا سکتے ہیں۔
 ان شاپرز کا استعمال ماحول کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ اسی طرح کوڑا کرکٹ کو بجائے پھینکنے کے اسکا دوبارہ استعمال یعنی ریسائیکل کرنا بھی ایک اچھا قدم ہے اس سلسلے میں۔ سوکھا ہوا کچرا سڑکیں بنانے میں اور گیلا کچرا ہمارے گھروں کے باغات میں یوریا کے طور پر استعمال ہو سکتا ہے۔اسی طرح شور کی آلودگی کو ختم کرنے کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں کہ ایک حد سے اوپر نہ جائے۔گند نکاسی کے نظام کے لیے مناسب قوانین کی ضرورت ہے۔ اس سے بھی بہت سے بیماریوں سے نجات مل سکتی ہے۔ گاڑیوں کو بہت اچھی حالت میں رکھا جائے تاکہ اس سے ہوا کی آلودگی میں کمی لاء جا سکے۔
اسی طرح اینٹوں والے بھٹے اور ایسی فیکٹریاں جو ہوا میں دھواں اور گیس خارج کرتی ہیں حکومت کو انکو بھی ایسے نظام لگانے کی ہدایت کرنی چاہیے جس سے یہ دھواں اور گیس ہوا میں نا چھوڑیں۔ بہت سی فیکٹریاں دریا کے ساتھ لگائی جاتی ہیں تاکہ انکا چھوڑا ہوا گند پانی میں ضایع کیا جا سکے۔۔ اس کام کو بھی روکنا ہوگا کیونکہ اس سے آبی آلودگی میں دن با دن اضافہ ہو رہا ہے۔فیکٹریاں اپنے کیمیکلز اور دوسرے ضائع شدہ چیزوں کو دریا میں بہانا چھوڑ دیں۔درخت ہوا سے کاربن ڈائی آکسائڈ لیتے ہیں اور ہوا میں آکسیجن چھوڑتے ہیں آب و ہوا کو ٹھنڈا رکھتے ہیں اس لیے انفرادی طور پر سب اپنے گھروں میں یا اپنے شہروں میں جتنے ہو سکیں درخت لگائیں۔ اپنی آنے والی نسلوں کو ایک بہتر ماحول اور آب و ہوا چھوڑ کر جائیں۔حکومتی سطح پر بھی بہت سے سنجیدہ اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک تو لوگوں میں آگاہی مہم چلائی جائے جس میں ہر قسم کے میڈیا کا بخوبی استعمال کیا جائے۔جتنا لوگ اس کے بارے میں جانیں گے اتنا ہی وہ اس میں فعال کردار ادا کر سکیں گے۔۔ ٹریفک کے قوانین اور ان پر پابندی کی بہت اہمیت ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ہم میں سے ہر فرد کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا کہ ہم ماحولیاتی آلودگی کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرر ہے ہیں کہ نہیں۔ دیکھا جائے تو ہر فرد اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے دوران کسی نہ کسی قسم کی آلودگی پھیلاتا ہے اب اس کچرے اور فضلے کو ٹھکانے لگانا بھی ضروری ہے۔ یعنی ابتدائی مرحلے میں اگر ہر فرد اپنے پیدا کردہ کچرے کو ہی ٹھکانے لگانے میں کامیاب ہو جائے تو یہاں سے ہی اس مسئلے کا حل نکلتا ہے۔ ایک گھر اگر ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کو روکے اور پھر یہ بات محلے تک پھیلا دی جائے۔ اس طرح محلے محلے یہ مہم چلنے کے بعد پورا شہر ماحولیاتی آلودگی سے نبرد آزما ہوجائے تو یہ مسئلہ خود بخود حل ہوتا جائے گا‘ اور اس کے ہماری زندگی پر بہت مثبت اثرات سامنے آئیں گے تاہم اس کے لئے سب کو مل کر عملی طور پر اس مہم میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔