مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ ، تجارتی خسارہ 39 ارب ڈالر سے متجاوز

 رواں مالی سال کے ابتدائی 10ماہ کے دوران پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھتا ہوا 39 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے۔

ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی تا اپریل کے دوران ملک کا تجارتی خسارہ بڑھا ہے اور درآمدات اور برآمدات کے درمیان فرق  39 ارب 30 کروڑ ہوگیا ہے جس  کے باعث نئی حکومت کے لیے مشکلات میں اضافہ ہوتا نظر آرہا ہے۔

رواں مالی سال کے ابتدائی دس ماہ کے درمیان یہ تجارتی خسارہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 11 ارب ڈالر زائد ہے، یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کے دور حکومت کے آخری سال میں یہ تجارتی خسارہ 37 ارب ڈالر تھا۔ پی ٹی آئی حکومت نے آخری سال اپنا درآمدی ہدف 55 ارب 20 کروڑ ڈالر رکھا تھا جو ابتدائی نو ماہ میں ہی مکمل ہوچکا تھا۔

اس کے علاوہ عالمی مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث بھی درآمدی بل میں بے تحاشا نظر آرہا ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق ابتدائی دس ماہ میں برآمدات میں اضافہ ہوا اور یہ 26 ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچے ہیں جبکہ اس سے گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 21 ارب ڈالر کی برآمدات کی گئیں تھیں، اس طرح ان میں 5 ارب 20 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا۔

وزارت تجارت نے امکان ظاہر کیا ہے کہ اس مالی سال کے اختتام برآمدات 31 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔ اگر ماہانہ بنیاد پر جائزہ لیں تو اپریل کے دورمیان 6 ارب 60 کروڑ ڈالر کی درآمدات کی گئیں یعنی اس میں گزشتہ اپریل کے مقابلے میں ایک ارب 40 کروڑ یا 26 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ اپریل کے دوران 2 ارب 90 کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئیں جو گزشتہ اپریل کے 65 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 30 فیصد زائد ہے۔