وزیراعظم شہباز شریف ایک عملی اور متحرک انسان ہیں، وہ باتوں کی بجاے عمل پر یقین رکھتے ہیں،مگر کسی جلسے میں عوام کا جوش و خروش دیکھ کر وہ بھی زور خطابت دکھانے لگتے ہیں اور خوب گن گرج کر بولتے ہیں، جب سے انہوں نے وزارت عظمی کا منصب سنبھالا ہے، مسلسل کام میں مصروف ہیں اور مشکل معاشی حالات کے باوجود عوام کو ریلیف دینے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، جبکہ پارٹی کی طرف سے مریم نواز صاحبہ عوامی جلسوں یا میڈیا کے ذریعے عوام سے رابطہ رکھ رہی ہیں، گزشتہ روز سوات کے علاقہ بشام میں ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے زیادہ زور عملی اقدامات اور عوامی مفاد کے منصوبوں کے اعلانات اور عوام کو ریلیف دینے کیلئے اپنے جذبے کے اظہار پر لگایا۔اس وقت مسلم لیگ ن کو جو موقع ملا ہے وہ وقت کم اور مقابلہ سخت کے مصداق سخت محنت کا تقاضہ کرتا ہے کیونکہ عوام کا حافظہ کمزور ہوتا ہے اور انہیں وہی اقدامات یاد رہتے ہیں جو آخر میں اٹھائے جاتے ہیں اگر مسلم لیگ ن کی حکومت ایسے اقدامات کرتی ہے کہ جن سے عوام کو ریلیف ملے اور ان کی مشکلات کم ہوں تو یقینا یہ بڑی کامیابی ہو گی جس کے اثرات آنے والے انتخابات پر مرتب ہوں گے۔بشام کے جلسے کا اہتمام پاکستان مسلم لیگ ن خیبرپختونخوا کے صدر اور وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور انجینئر امیر مقام نے کیا تھا، وزیراعظم شہباز شریف نے بشام جلسے میں صوبہ کے پی کے کو پنجاب جیسی ترقی دینے اور پنجاب کے ریٹ پر آٹا فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا، موجودہ حالات میں صوبے کے عوام کے لئے یہ بہت بڑی ریلیف اور تحفہ ہے، انہوں نے بشام میں میڈیکل کالج اور پانی اور سڑکوں کے منصوبوں کیلئے دو ارب روپے کی گرانٹ کا بھی اعلان کیا اور عوام سے وعدہ کیا کہ اب دوبارہ بشام اس وقت آئیں گے جب یہ منصوبے شروع ہو چکے ہوں گے، اس سے پہلے سوات میں گردوں کا ہسپتال بھی مسلم لیگ نون کی حکومت اور میاں نواز شریف کا تحفہ ہے، اگر میڈیکل کالج اور دیگر ترقیاتی منصوبے مکمل ہو جاتے ہیں تو یہ صوبے میں ترقی کا سنگ میل ثابت ہوگا وزیر اعظم نے ملک کے معاشی حالات کا بھی ذکر کیا مگر انہوں نے کہا کہ وہ محنت سے ملک کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ کریں گے اور ملک کو بھیک یا قرضوں سے نجات کے لیے دن رات محنت کریں گے، انہوں نے سابقہ حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے کہا کہ وہ چار سال جھوٹ بولتے اور قرضہ لیتے رہے، ان کو خالی خزانہ اور قرضوں کا بوجھ ملا، مگر بہرحال عوام کو ریلیف دوں گا اور صوبہ خیبر پختونخواہ کو سستا آٹا فراہم کرونگا۔ وزیراعظم کی ہدایت پر پنجاب سے آٹے کی ترسیل شروع ہوچکی ہے اور اگر صوبائی حکومت نے سمگلنگ اور چور بازاری پر قابو پالیا تو صوبے کے عوام کے لئے آٹے کی کمی نہیں ہوگی، مسلم لیگ ن کی چوتھی اور شہباز شریف کی پہلی حکومت میں صوبہ خیبر پختونخوا کیلئے قابل قدر ترقیاتی منصوبوں اور عوام کے لیے ریلیف کا اعلان بلاشبہ پارٹی کی صوبائی تنظیم کا کریڈٹ ہے اور اس صوبے میں مسلم لیگ نون کی مقبولیت میں اضافہ کا باعث ہوگا۔ اس وقت ضرورت ایسے منصوبوں کی ہیں جن سے عوامی مشکلات اور مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے اور جن کے نتائج فوری طور پر سامنے آئیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ آنے والے انتخابات میں اب کم وقت رہ گیا ہے اور تمام جماعتوں کی کوشش ہے کہ وہ عوامی تائید حاصل کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگائیں۔